مزاح کے ذریعے تنقید سنجیدہ صحافت کا لطیف پہلو ہے طلعت حسین
حکمران سنجیدہ تنقیدپرکان ہی نہیں دھرتے،سہیل احمد ’’فرنٹ لائن‘‘میں آفتاب اقبال کی بھی گفتگو
KARACHI:
سینئر صحافی اور اینکر پرسن طلعت حسین نے کہاہے کہ مزاح کے ذریعے تنقید سنجیدہ صحافت کا لطیف پہلو رہا ہے۔ اخبارات میں کارٹون کے ذریعے جوتنقید ہوتی ہے وہ ٹی وی پرکی جانے والی تنقیدسے زیادہ سخت ہوتی ہے۔ یہ صحافت کا عمدہ ہتھیار ہے اور رہے گا۔
حکمرانوں کا یہ اعتراض بنتا نہیں ہے کہ ہمارا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ وہ ایکسپریس نیوز کے پروگرام فرنٹ لائن میں میزبان اسداللہ سے گفتگو کررہے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ سیاستدان ایک دوسرے کی ذات کے بارے میںجوکیچڑاچھالتے ہیںاسے کیاکہیںگے۔ غیر پارلیمانی زبان استعمال کی جاتی ہے۔ بد قسمتی سے ایسے لوگ حکمران بن گئے ہیں جن کوزور سے چپت نہ ماریں توان کوبات سمجھ نہیںآتی ۔ فیصل رضا عابدی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے بارے میں جو کچھ کہا وہ اسٹیج پر بھی نہیں بولاجا سکتا۔ حکمران اپنی توہین اپنی کارکردگی کی وجہ سے کرتے ہیں۔
ایڈیٹرانٹرٹینمنٹ ایکسپریس نیوزطاہرسرورمیرنے کہاکہ سیاسی طنزومزاح کے پروگرام میںسلیقہ سے بات کرنے،جگت اور گالی کے درمیان بہت باریک سی لائن ہے۔ پروگرام ڈارلنگ میں ایک گانا تھا 'شیلا کی جوانی ، مائی نیم از پی ایم گیلانی'جب یہ آن ائیر ہوگیا تو اس وقت کے وزیر اعظم نے اس کوبہت سراہا اورمیری اورخالد عباس ڈارکی حوصلہ افزائی کی۔ میں اپنے ہر گانے اور پیروڈی اور گانے کی ذمے داری قبول کرتاہوں۔اگرآپ اسے کشادہ دل ہوکراورتفریح کے موڈ میں ہو کردیکھیں گے تو وہ گیت جس طرح یوسف رضا گیلانی کو اچھے لگے اسی طرح آپ کو زیادہ اچھے لگیں گے۔
اینکر پرسن اور کالم نگارآفتاب اقبال نے کہا کہ حکمرانوں سے کوئی ذاتی عناد نہیں ہے۔ ان پر مزاح کے ذریعے تنقید اصلاح کے لیے ہے کہ شایدان کی آنکھیں کھل جائیں۔ ان کی قوت برداشت جواب دے گئی ہے۔ ان سے بہترتنقید تو فوجی ڈکٹیٹر برداشت کرلیتے تھے۔ یہ کہناغلط ہے کہ صرف سیاستدانوں کو تختہ مشق بنایا جا رہا ہے۔ ہم نے حسب توفیق جرنیلوں سے بھی چھیڑ چھاڑ کی۔ اگر کسی ایجنڈے کے تحت یہ تنقید کی جارہی ہوتی تو یہ پروگرام اتنے مقبول نہ ہوتے۔اسٹیج اور ٹی وی اداکار سہیل احمد نے کہا کہ حکمرانوں کی تضحیک کوئی نہیں کرتا۔ انھوں نے سنجیدہ تنقید پر کان دھرنا ہی چھوڑ دیا ہے۔ مزاح کے ذریعے جو تنقید شروع ہوئی ہے اسے لوگوں اور جن کے بارے میں مزاح پیش کیا جاتا ہے دونوں نے محسوس کیا ہے۔
سینئر صحافی اور اینکر پرسن طلعت حسین نے کہاہے کہ مزاح کے ذریعے تنقید سنجیدہ صحافت کا لطیف پہلو رہا ہے۔ اخبارات میں کارٹون کے ذریعے جوتنقید ہوتی ہے وہ ٹی وی پرکی جانے والی تنقیدسے زیادہ سخت ہوتی ہے۔ یہ صحافت کا عمدہ ہتھیار ہے اور رہے گا۔
حکمرانوں کا یہ اعتراض بنتا نہیں ہے کہ ہمارا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ وہ ایکسپریس نیوز کے پروگرام فرنٹ لائن میں میزبان اسداللہ سے گفتگو کررہے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ سیاستدان ایک دوسرے کی ذات کے بارے میںجوکیچڑاچھالتے ہیںاسے کیاکہیںگے۔ غیر پارلیمانی زبان استعمال کی جاتی ہے۔ بد قسمتی سے ایسے لوگ حکمران بن گئے ہیں جن کوزور سے چپت نہ ماریں توان کوبات سمجھ نہیںآتی ۔ فیصل رضا عابدی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے بارے میں جو کچھ کہا وہ اسٹیج پر بھی نہیں بولاجا سکتا۔ حکمران اپنی توہین اپنی کارکردگی کی وجہ سے کرتے ہیں۔
ایڈیٹرانٹرٹینمنٹ ایکسپریس نیوزطاہرسرورمیرنے کہاکہ سیاسی طنزومزاح کے پروگرام میںسلیقہ سے بات کرنے،جگت اور گالی کے درمیان بہت باریک سی لائن ہے۔ پروگرام ڈارلنگ میں ایک گانا تھا 'شیلا کی جوانی ، مائی نیم از پی ایم گیلانی'جب یہ آن ائیر ہوگیا تو اس وقت کے وزیر اعظم نے اس کوبہت سراہا اورمیری اورخالد عباس ڈارکی حوصلہ افزائی کی۔ میں اپنے ہر گانے اور پیروڈی اور گانے کی ذمے داری قبول کرتاہوں۔اگرآپ اسے کشادہ دل ہوکراورتفریح کے موڈ میں ہو کردیکھیں گے تو وہ گیت جس طرح یوسف رضا گیلانی کو اچھے لگے اسی طرح آپ کو زیادہ اچھے لگیں گے۔
اینکر پرسن اور کالم نگارآفتاب اقبال نے کہا کہ حکمرانوں سے کوئی ذاتی عناد نہیں ہے۔ ان پر مزاح کے ذریعے تنقید اصلاح کے لیے ہے کہ شایدان کی آنکھیں کھل جائیں۔ ان کی قوت برداشت جواب دے گئی ہے۔ ان سے بہترتنقید تو فوجی ڈکٹیٹر برداشت کرلیتے تھے۔ یہ کہناغلط ہے کہ صرف سیاستدانوں کو تختہ مشق بنایا جا رہا ہے۔ ہم نے حسب توفیق جرنیلوں سے بھی چھیڑ چھاڑ کی۔ اگر کسی ایجنڈے کے تحت یہ تنقید کی جارہی ہوتی تو یہ پروگرام اتنے مقبول نہ ہوتے۔اسٹیج اور ٹی وی اداکار سہیل احمد نے کہا کہ حکمرانوں کی تضحیک کوئی نہیں کرتا۔ انھوں نے سنجیدہ تنقید پر کان دھرنا ہی چھوڑ دیا ہے۔ مزاح کے ذریعے جو تنقید شروع ہوئی ہے اسے لوگوں اور جن کے بارے میں مزاح پیش کیا جاتا ہے دونوں نے محسوس کیا ہے۔