بھارت مسلم ہندوفسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 34 ہوگئی

بلوائیوں کودیکھتے ہی گولی مارنے کاحکم،کرفیوسے اشیائے خورونوش کی قلت

بھارتی شہر مظفر نگر میں مسلم کش فسادات کے بعد بازار ویران پڑے ہیں ،پولیس اہلکار گشت کررہے ہیں ۔ فوٹو : اے ایف پی

بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع مظفرنگر میں ہندومسلم فسادات میں مرنے والوں کی تعداد34 ہوگئی۔ انتظامیہ نے بلوائیوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کاحکم دے دیاہے۔

علاقے میںکرفیو کے باعث اشیائے خورونوش کی قلت پیدا ہوگئی۔ اطلاعات کے مطابق مظفرنگر کے شہری علاقے سے تشددکی لہرپھیل کردیہی علاقوں تک پہنچ گئی ہے۔ کشیدگی کے سبب پڑوسی اضلاع میرٹھ، شاملی اورسہارنپور میں بھی فورسزکو تعینات کردیا گیاہے۔ ٹائمزآف انڈیاکے مطابق فسادات میں ملوث ہونے کے الزام میں 200افراد کوگرفتار کیاگیا ہے جبکہ بی جی کے 4صوبائی ارکان اسمبلی اورکانگریس کے سابق رکن اسمبلی سمیت ایک ہزارافراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیاہے۔




ادھربھارتی میڈیانے دعویٰ کیاہے کہ 2010میں پاکستان کے شہرسیالکوٹ میں ایک مشتعل ہجوم نے 2نوجوانوں کوڈاکو قراردے کرتشدد کرکے ہلاک کردیا تھا۔ گزشتہ ہفتے یہی وڈیو اترپردیش کے علاقے مظفرنگر میں گردش کررہی تھی اوراس واقعے کو 27اگست کومظفرنگر کے علاقے کاول سے ملانے کی کوشش کی گئی جس میںمسلمانوں کے ایک ہجوم نے 2ہندو لڑکوں کو تشدد کرکے قتل کردیا۔ پاکستان میں 3سال قبل پیش آنے والے اس واقعے کی یوٹیوب پر ملنے والی وڈیونے اشتعال پیداکیا اورمظفرنگر میں ہندومسلم فسادات شروع ہوگئے۔
Load Next Story