انتخابی غداریوں کا مناسب فورم ٹریبونل ہیں ایک سیاسی جماعت سپریم کورٹ سے فیصلہ چاہتی ہے چیف جسٹس
یاسمین شاہ کی درخواست خارج،قرضہ معاف کرانے سے کوئی نااہل نہیں ہوجاتا ،ریمارکس
عدالت عظمیٰ نے بدین سے قومی اسمبلی کی امیدوار بی بی یاسمین شاہ کی درخواست واپس لینے پر خارج کر دی ہے اور آبزرویشن دی ہے کہ الیکشن کے بعد انتخابی عذرداریوں کی سماعت کیلیے الیکشن ٹریبونل مجازفورم ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک سیاسی جماعت کا سپریم کورٹ سے مطالبہ ہے کہ ان کی جماعت کے امیدواروں کی عذرداریوں پر سپریم کورٹ خود فیصلہ کرے، ہر روز یہی مطالبہ سنتے ہیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کی مخالف امیدوار یاسمین شاہ کی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گذار کے وکیل چوہدری افرا سیاب نے عدالت کو بتایا کہ فہمیدہ مرزا نے کروڑوں روپے کے بینک واجبات معاف کرائے ہیں، انھوں نے مرزا شوگر مل کیلیے قرضہ حاصل کیاتھا جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ قرضہ معاف کرانے سے کوئی الیکشن کے لیے نااہل نہیں ہو تا ۔
جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ وہ دیگر معاملات میں بھی نادہند ہیں، سندھ ہائی کورٹ نے انھیں نادہند قرار دے دیا ہے لیکن اس کے باوجود ریٹرننگ افسر نے اعتراضات مسترد کیے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا الیکشن ہونے کے بعد اب یہ الیکشن ٹریبونل کا دائرہ اختیار ہے، فاضل وکیل نے کچھ مقدمات کے حوالے دیے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی ووٹر عدالت کے پاس داد رسی کے لیے آتا ہے تو عدالت ان کا مقدمہ سننے کی مجاز ہے لیکن امیدوار کے لیے الیکشن ٹریبونل کی شکل میں فورم موجود ہے۔ بی بی یاسمین شاہ نے کہا کہ مخالف امیدوار آرٹیکل 62پر پورا نہیں اتر رہیں کیونکہ وہ 28کروڑ کی نادہند ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا اگر یہ استدعا مان لی جائے تو پھر کیوں نہ تمام انتخابی عذر داریاں سپریم کورٹ منتقل کرلیں جس کے لیے ہم سے سے ایک سیاسی جماعت روز مطالبہ کرتی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک سیاسی جماعت کا سپریم کورٹ سے مطالبہ ہے کہ ان کی جماعت کے امیدواروں کی عذرداریوں پر سپریم کورٹ خود فیصلہ کرے، ہر روز یہی مطالبہ سنتے ہیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کی مخالف امیدوار یاسمین شاہ کی درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گذار کے وکیل چوہدری افرا سیاب نے عدالت کو بتایا کہ فہمیدہ مرزا نے کروڑوں روپے کے بینک واجبات معاف کرائے ہیں، انھوں نے مرزا شوگر مل کیلیے قرضہ حاصل کیاتھا جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ قرضہ معاف کرانے سے کوئی الیکشن کے لیے نااہل نہیں ہو تا ۔
جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ وہ دیگر معاملات میں بھی نادہند ہیں، سندھ ہائی کورٹ نے انھیں نادہند قرار دے دیا ہے لیکن اس کے باوجود ریٹرننگ افسر نے اعتراضات مسترد کیے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا الیکشن ہونے کے بعد اب یہ الیکشن ٹریبونل کا دائرہ اختیار ہے، فاضل وکیل نے کچھ مقدمات کے حوالے دیے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی ووٹر عدالت کے پاس داد رسی کے لیے آتا ہے تو عدالت ان کا مقدمہ سننے کی مجاز ہے لیکن امیدوار کے لیے الیکشن ٹریبونل کی شکل میں فورم موجود ہے۔ بی بی یاسمین شاہ نے کہا کہ مخالف امیدوار آرٹیکل 62پر پورا نہیں اتر رہیں کیونکہ وہ 28کروڑ کی نادہند ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہا اگر یہ استدعا مان لی جائے تو پھر کیوں نہ تمام انتخابی عذر داریاں سپریم کورٹ منتقل کرلیں جس کے لیے ہم سے سے ایک سیاسی جماعت روز مطالبہ کرتی ہے۔