چاروں صوبوں سے حاصل پانی کے 82 فیصد نمونے مضرصحت

2807دیہات سے14ہزار نمونوں میں سے11450 فیل اور2550 پاس ہوئے

2807دیہات سے14ہزار نمونوں میں سے11450 فیل اور2550 پاس ہوئے فوٹو: فائل

چاروں صوبوں کے دیہات سے حاصل پینے کے پانی کے 82 فیصد نمونے مضرصحت قراردے دیے۔


وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی زیر نگرانی پاکستان اکیڈمی آف سائنسز نے''واٹر سیکیورٹی ایشوز آف ایگریکلچر ان پاکستان''کے عنوان سے جاری کردہ رپورٹ 2019ء میں چاروں صوبوں کے 2807دیہات سے 14 ہزار نمونے لیے، جن میں سے11450 کو فیل جبکہ2550 کو پاس قرار دیا گیا۔ تحقیق کاروں نے پانی کا غلط استعمال روکنے کیلیے کثیر الجہتی حکمت عملی اپنانے پر زور دیا کہ گھریلو اور صنعتی شعبے میں میٹر سسٹم نافذ کیاجائے اور واٹر ٹیرف متعارف کرایا جائے۔

انھوں نے نجی ،سرکاری شراکت داری کی کامیاب مثال چنگا پانی پروگرام بھلوال ضلع سرگودھا کو قرار دیا جہاں غیر سماجی تنظیم کی طرف سے واٹر میٹرز کی تنصیب کی بدولت پانی مہیاکیا جا رہاہے حکومت نے صرف گلیوں میں پائپ لائنز بچھا کردیں جبکہ نجی تنظیم نے سپلائی لائن اور واٹر میٹرز مہیا کئے جو،آپریشن ،دیکھ بھال اوروصولی کی ذمہ دار ہے۔ ایک ہزار گیلن پر70روپے لئے جارہے ہیں اور 24گھنٹے پانی مہیا کیا جاتا ہے لیکن 2013میں فی کس15گیلن پانی استعمال کرنے والے اب واٹر میٹرز کے باعث 10گیلن استعمال کررہے ہیں۔
Load Next Story