ایم کیوایم کے سابق رکن سندھ اسمبلی ندیم ہاشمی کی گرفتاری کے بعد رابطہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس جاری
حکومت جواب دے کہ فیصلہ آئین اور قانون کی کس شق کے تحت کیا گیا، میں نے کارکنوں کو ہمیشہ صبروتحمل کادرس دیا،الطاف حسین
متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن سندھ اسمبلی ندیم ہاشمی کی پولیس موبائل پر فائرنگ اور قتل کے الزام میں گرفتاری کے بعد لندن اور کراچی میں رابطہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس جاری ہے۔
کراچی کے علاقے ناظم آباد میں پولیس کی بھاری نفری نے کارروائی کرتے ہوئے سابق رکن سندھ اسمبلی ندیم ہاشمی اور ایم کیو ایم کے دیگر کارکنان کو گذشتہ روز پولیس موبائل پر فائرنگ اور 2 پولیس اہلکاروں کے قتل کے الزام میں گرفتار کرلیا، پولیس کے مطابق ندیم ہاشمی پر3 الزامات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں اقدام قتل، سرکاری اسلحہ چھیننے اور انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں،ندیم ہاشمی کے خلاف حیدری تھانے میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن ان کی گرفتاری پیر آباد تھانے نے کی۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے اراکین سندھ اسمبلی کے ساتھ کارکنان بھی تھانے پہنچ گئے اور گرفتاری پر شدید احتجاج کیا، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ ابھی تک پولیس اہلکاروں کے قتل کے گواہ بھی نہیں ملے، تفتیش سے پہلے گرفتار کرنا سازش ہے، ایم کیوایم کو فوج بلانے کی مطالبے کی سزا دی جارہی ہے، چیف جسٹس آپریشن کی نگرانی خود کریں، ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور وزیرداخلہ ایم کیو ایم کے کارکنوں اور عہدیداروں کی گرفتاریوں کا نوٹس لیں۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے سابق رکن سندھ اسمبلی ندیم ہاشمی اور دیگر کارکنان کی گرفتاری پراظہار مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جواب دے کہ یہ فیصلہ آئین اور قانون کی کس شق کے تحت کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کارکنوں کو ہمیشہ صبروتحمل کادرس دیا ہے اور آج بھی صبروتحمل کا ہی درس دے رہا ہوں، مسائل کے حل کا اختیار اراکین رابطہ کمیٹی اور تنظیمی شعبہ جات کوسونپ دیا، آج سے یہ لوگ تمام تنظیمی فیصلےکرنے میں مکمل آزاد ہیں، امید ہے فیصلے تنظیمی نظم و ضبط کے دائرے میں کئے جائیں گے۔
کراچی کے علاقے ناظم آباد میں پولیس کی بھاری نفری نے کارروائی کرتے ہوئے سابق رکن سندھ اسمبلی ندیم ہاشمی اور ایم کیو ایم کے دیگر کارکنان کو گذشتہ روز پولیس موبائل پر فائرنگ اور 2 پولیس اہلکاروں کے قتل کے الزام میں گرفتار کرلیا، پولیس کے مطابق ندیم ہاشمی پر3 الزامات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں اقدام قتل، سرکاری اسلحہ چھیننے اور انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں،ندیم ہاشمی کے خلاف حیدری تھانے میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن ان کی گرفتاری پیر آباد تھانے نے کی۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے اراکین سندھ اسمبلی کے ساتھ کارکنان بھی تھانے پہنچ گئے اور گرفتاری پر شدید احتجاج کیا، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ ابھی تک پولیس اہلکاروں کے قتل کے گواہ بھی نہیں ملے، تفتیش سے پہلے گرفتار کرنا سازش ہے، ایم کیوایم کو فوج بلانے کی مطالبے کی سزا دی جارہی ہے، چیف جسٹس آپریشن کی نگرانی خود کریں، ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور وزیرداخلہ ایم کیو ایم کے کارکنوں اور عہدیداروں کی گرفتاریوں کا نوٹس لیں۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے سابق رکن سندھ اسمبلی ندیم ہاشمی اور دیگر کارکنان کی گرفتاری پراظہار مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جواب دے کہ یہ فیصلہ آئین اور قانون کی کس شق کے تحت کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کارکنوں کو ہمیشہ صبروتحمل کادرس دیا ہے اور آج بھی صبروتحمل کا ہی درس دے رہا ہوں، مسائل کے حل کا اختیار اراکین رابطہ کمیٹی اور تنظیمی شعبہ جات کوسونپ دیا، آج سے یہ لوگ تمام تنظیمی فیصلےکرنے میں مکمل آزاد ہیں، امید ہے فیصلے تنظیمی نظم و ضبط کے دائرے میں کئے جائیں گے۔