وزیر بلدیات سعید غنی نے محکمہ بلدیات میں شکایتی سیل کا افتتاح کردیا
وزیر اعظم کا شکایتی سیل صرف بیورو کریٹ چلاتے تھے اس لئے وہ ناکام ہوا، سعید غنی
وزیر بلدیات سعید غنی نے محکمہ بلدیات میں شکایتی سیل کا افتتاح کردیا جس میں سندھ بھر کے عوام شکایات کا اندراج کراسکیں گے۔
صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے اپنے دفتر میں لوکل گورنمنٹ شکایتی سیل کا افتتاح کیا جس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس شکایتی سیل کے قیام کا مقصد صوبے بھر میں عوام کو بلدیاتی مسائل کے حوالے سے شکایات کے اندراج اور ان کے حل میں معاون ثابت ہونا ہے، عوام ان شکایتی سیل پر لینڈ لائن نمبر 99205904-021 اور99205905-021 پر فی الحال صبح 9.00 سے 5.00 بجے تک اور کچھ عرصہ کے بعد 24 گھنٹے تک شکایات کا اندراج کراسکیں گے۔
سعید غنی نے کہا کہ عوام واٹس اپ نمبر0084296-0300 پر بھی شکایات کا اندراج کراسکیں گے اور اس کے علاوہ ای میل کے ذریعے بھی شکایات کا اندراج کرایا جاسکے گا اور جلد ہی ایک موبائل ایپ بھی جاری کردی جائے گی، جس کے بعد عوام با آسانی اپنی شکایات ہمارے اس شکایتی سیل میں اندراج کرالیں گے اور یہ انگریزی، اردو اور سندھی تینوں زبانوں میں یہاں شکایات کا اندراج ممکن ہوگا۔
سعید غنی نے کہا کہ شکایات کرنے والے شخص کو موقع پر اس کا شکایتی نمبر دیا جائے گا اور ساتھ ہی ان کی شکایات کو کمپیوٹر میں اندراج کردیا جائے گا، جس سے وہ شکایات جس متعلقہ محکمہ اور افسر تک جانی ہوگی اس کو بذریعہ ایس ایم ایس اور واٹس اپ شکایات موصول ہوگی اور ساتھ ساتھ محکمہ بلدیات کے متعلقہ ڈائریکٹرز، ڈپٹی ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈپٹی ڈائریکٹرز کو بھی مذکورہ شکایات مل جائے گی اور فوری نوعیت کی شکایات کے لئے انہیں 24 سے 72 گھنٹوں کا وقت دیا جائے گا اور اگر وہ اس میں ناکام ہوئے تو مذکورہ سافٹ ویئر خود اس شکایت کے حل نہ ہونے کا سنگنل ہمیں دے گا اور اس پر باز پرس کی جاسکے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم یا تحریک انصاف کے ارکان نے جو شکایتی سیل قائم کیے تھے وہ صرف بیوروکریٹ ہی چلاتے تھے اس لئے وہ ناکام رہی لیکن یہ شکایتی سیل کسی ایک بیوروکیٹ یا افسر کے تابع نہیں ہے بلکہ اس کی براہ راست مانیٹرنگ روزانہ کی بنیاد پر میں خود کروں گا اور اس شکایتی سیل میں کم و بیش 2500 سے زائد ذمہ داران و افسران کے نمبرز کا اندراج کیا گیا ہے اور شکایات جس جس محکمہ اور ڈیپارٹمنٹ کے متعلق ہوگی اس کے تمام متعلقہ افسران کے پاس یہ شکایات پہنچیں گی اور وہ اس کے حل کے بعد اس کی رپورٹ مذکورہ سیل میں کرے گا اور اس کو میں بھی مانیٹر کرتا رہوں گا۔
صوبائی وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے اپنے دفتر میں لوکل گورنمنٹ شکایتی سیل کا افتتاح کیا جس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس شکایتی سیل کے قیام کا مقصد صوبے بھر میں عوام کو بلدیاتی مسائل کے حوالے سے شکایات کے اندراج اور ان کے حل میں معاون ثابت ہونا ہے، عوام ان شکایتی سیل پر لینڈ لائن نمبر 99205904-021 اور99205905-021 پر فی الحال صبح 9.00 سے 5.00 بجے تک اور کچھ عرصہ کے بعد 24 گھنٹے تک شکایات کا اندراج کراسکیں گے۔
سعید غنی نے کہا کہ عوام واٹس اپ نمبر0084296-0300 پر بھی شکایات کا اندراج کراسکیں گے اور اس کے علاوہ ای میل کے ذریعے بھی شکایات کا اندراج کرایا جاسکے گا اور جلد ہی ایک موبائل ایپ بھی جاری کردی جائے گی، جس کے بعد عوام با آسانی اپنی شکایات ہمارے اس شکایتی سیل میں اندراج کرالیں گے اور یہ انگریزی، اردو اور سندھی تینوں زبانوں میں یہاں شکایات کا اندراج ممکن ہوگا۔
سعید غنی نے کہا کہ شکایات کرنے والے شخص کو موقع پر اس کا شکایتی نمبر دیا جائے گا اور ساتھ ہی ان کی شکایات کو کمپیوٹر میں اندراج کردیا جائے گا، جس سے وہ شکایات جس متعلقہ محکمہ اور افسر تک جانی ہوگی اس کو بذریعہ ایس ایم ایس اور واٹس اپ شکایات موصول ہوگی اور ساتھ ساتھ محکمہ بلدیات کے متعلقہ ڈائریکٹرز، ڈپٹی ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈپٹی ڈائریکٹرز کو بھی مذکورہ شکایات مل جائے گی اور فوری نوعیت کی شکایات کے لئے انہیں 24 سے 72 گھنٹوں کا وقت دیا جائے گا اور اگر وہ اس میں ناکام ہوئے تو مذکورہ سافٹ ویئر خود اس شکایت کے حل نہ ہونے کا سنگنل ہمیں دے گا اور اس پر باز پرس کی جاسکے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم یا تحریک انصاف کے ارکان نے جو شکایتی سیل قائم کیے تھے وہ صرف بیوروکریٹ ہی چلاتے تھے اس لئے وہ ناکام رہی لیکن یہ شکایتی سیل کسی ایک بیوروکیٹ یا افسر کے تابع نہیں ہے بلکہ اس کی براہ راست مانیٹرنگ روزانہ کی بنیاد پر میں خود کروں گا اور اس شکایتی سیل میں کم و بیش 2500 سے زائد ذمہ داران و افسران کے نمبرز کا اندراج کیا گیا ہے اور شکایات جس جس محکمہ اور ڈیپارٹمنٹ کے متعلق ہوگی اس کے تمام متعلقہ افسران کے پاس یہ شکایات پہنچیں گی اور وہ اس کے حل کے بعد اس کی رپورٹ مذکورہ سیل میں کرے گا اور اس کو میں بھی مانیٹر کرتا رہوں گا۔