سندھ بجٹ 201920 متوازن ہے آخری حصہ

مہنگائی کے طوفان نے غریب درمیانے درجے کے افراد کو کہیں کا نہیں چھوڑا۔

حکومت سندھ کا یہ عمل بھی اچھا ہے کہ آنے والے بجٹ کے اندر پرائمری ہیلتھ مراکز میں بجلی کی سہولت کو قائم رکھنے کے لیے سولر سسٹم کی سہولت دینے کا اعلان کیا ہے، تاکہ شدید گرمی میں زندگی بچانے والی اور دوسری اہم ادویات خراب نہ ہوں اور مریض کو پریشانی نہ ہو۔

پھر یہ بات ذہن میں آتی ہے کہ حکومت اعلان کر دیتی ہے، مشینیں لگ جاتی ہیں اور کچھ ہی دنوں کے بعد کام کرنا چھوڑ دیتی ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ افسران خریداری میں کمیشن کے چکر میں غیر معیاری آلات خرید لیتے ہیں جس کا حساب کوئی نہیں پوچھتا اور پیسے بھی ضایع ہوجاتے ہیں اور دی گئی سہولتیں بند ہوجاتی ہیں۔

یہ بھی اچھی بات ہے کہ صوبے کے اندر نئے کالج قائم ہونگے جس سے علاقے کے نوجوان وہیں تعلیم حاصل کرسکیں گے مگر حکومت کو چاہیے کہ وہ موجودہ اسکول اور کالجوں کا بھی خیال رکھے۔ آئی ٹی یونیورسٹی تھرکا قیام تو بہت زیادہ قابل تعریف ہے جسکی وجہ سے وہاں کے نوجوان اس ٹیکنالوجی میں بھی تعلیم حاصل کرکے باقی پاکستان کے علاقوں میں رہنے والوں کے ساتھ شانہ بہ شانہ چل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائینگے۔

سندھ انٹر پرائز ڈیولپمنٹ فنڈ کا قیام بھی اچھا ہے جو زرعی بزنس کی ترقی کے لیے قائم کیا جا رہا ہے کیونکہ ملک کی معیشت میں زراعت کی ترقی بھی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ سانگھڑ سے سندھڑی اور میرپورخاص کے لیے نئے روڈ بنانے کا منصوبہ بہت ہی اچھا ہے جس سے عوام کو مزید سفری سہولتیں ملیں گی اور بزنس کو تقویت ملے گی۔

غربت کو کم کرنے اور سماجی زندگی کو مزید مستحکم بنانے کے لیے جو پروگرام خیرپور میرس، سانگھڑ، بدین، ٹھٹھہ، عمر کوٹ اور میرپورخاص میں شروع کیے گئے تھے انھیں دوسرے اضلاع میں بھی چلانے کے لیے شکارپور، کشمور، کندھ کوٹ اور تھرپارکر میں بھی متعارف کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ سکھر میں مزید صحت کی سہولتیں دینے کے لیے 20 بستروں کا ایک نیا اسپتال بنایا جائے گا جو حکومت اور نجی اشتراک سے ہوگا۔ ایس آئی یو ٹی اور گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف لیور پلانٹس کے لیے نئے بجٹ میں رقم بڑھا دی گئی ہے جس سے لوگوں کو مزید سہولتیں ملیں گی۔ گھوٹکی اور کندھ کوٹ کو ملانے کے لیے ایک پل بنایا جائے گا جس کے لیے بجٹ میں 14 ارب روپے دیے گئے ہیں۔ اس پل کے بن جانے سے ایک بڑا فاصلہ کم ہو جائے گا۔


سندھ میں آئے دن لوگوں کی نادانی اور ڈرائیوروں کی بے پرواہی اور تیزرفتاری سے کئی حادثے ہوتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے قیمتی جانیں ضایع ہوجاتی ہیں ، حکومت سندھ نے ٹریفک حادثات میں مرجانے والوں کے ورثا کو بطور معاوضہ ایک لاکھ دینے کا اعلان کیا ہے، لیکن ہمیں اس بات کو بھی دیکھنا چاہیے کہ حکومت ایسے ہولناک ٹریفک حادثے روکنے میں کچھ سخت اقدامات کریں تاکہ قیمتی جانیں بچائی جاسکیں۔ مزید زرعی ترقی کے لیے ہاریوں کو تھریشر، آٹو لوڈرز اور دوسری زرعی سہولتوں پر سبسڈی پروگرام شروع کر رہی ہیں جس کے لیے آیندہ مالی سال میں رقم رکھی گئی ہے۔ سکھر بیراج جو سندھ کی معیشت میں اہم رول ادا کرتا ہے اس کی مرمت اور بحالی کے لیے حکومت سندھ نے ورلڈ بینک کی مدد سے ایک پروجیکٹ شروع کرنے کے لیے معاہدہ کیا ہے۔

محکمہ پولیس کو ماڈرن سہولتوں سے آراستہ کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے وقت بہ وقت کئی پروگرام شروع کیے جاتے ہیں اور آنے والے بجٹ کے اندر نئے پولیس اسٹیشن قائم کرنے، اس میں رپورٹنگ روم اور آئی ٹی کی سہولتوں دینے کے لیے نئے بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے۔ سب سے اہم اور اچھی بات جو مجھے لگی ہے وہ ہے ایک ارب پودے لگانے کا پروگرام جس کا مقصد ہے سندھ کو ایک بار پھر سرسبز بنایا جائے کیونکہ درخت کم ہونے کی وجہ سے بارشیں کم ہو رہی ہیں، گرمی کافی بڑھ رہی ہے۔ گراؤنڈ واٹرکوالٹی میں کمی ہوئی ہے اور پانی نکالنے کی گہرائی دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔ اب جو بھی آسامیاں پُر ہوں گی ان میں این ٹی ایس کا ٹیسٹ لازمی ہے۔

کریم اور اوبر سروس پر سندھ حکومت نے جو سروس چارجز لگائے ہیں۔ان پر نظرثانی کی جائے تو اچھا ہے کیونکہ یہ سروس گھر سے ملتی ہے اور جہاں جائیں وہاں بغیر تکلیف کے آسانی سے پہنچاتی ہے جسکے چارجز دوسرے ٹیکس، رکشے سے بہت کم ہے اور مسافر آرام اور سیکیورٹی کے ساتھ عورتوں اور بچوں کے ساتھ سفرکرتا ہے اور اس کے چارجز وقت کے لحاظ سے ہوتے ہیں۔ ان کی مزید سروس میں رکشہ اور موٹرسائیکل بھی شامل ہے۔ اس پر چارجز لگانے سے ایک تو عام آدمی کو اچھی، صاف ستھری ٹرانسپورٹ کی سہولت مل رہی ہے وہ اس سے محروم ہو جائے گا اور دوسرا جو چارجز بڑھیں گے اسے مسافروں کو ہی ادا کرنا پڑے گا کیونکہ وہ کرایوں میں اضافہ کردینگے۔

اس کے علاوہ یہ سروس وہ نوجوان چلاتے ہیں جن کو تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی سرکاری یا پرائیویٹ نوکری نہیں ملی۔ جب کہ کم آمدنی والے افراد بھی شام اور رات کو یہ سروس چلا کر اپنے گھر کا خرچہ پورا کرتے ہیں کیونکہ مہنگائی کے طوفان نے غریب درمیانے درجے کے افراد کو کہیں کا نہیں چھوڑا۔ اس لیے حکومت سندھ اس پر لگائے ہوئے چارجز اگر ختم کردے تو اس کے لیے دل میں مزید عزت پیدا ہوگی۔

مجموعی طور پر یہ اچھا بجٹ ہے جس میں اگر ٹورازم کی ترقی، جھیلوں سے گندگی صاف کرکے انھیں ترقی دینے کے لیے آثار قدیمہ کے سائٹ پر سرکاری ٹرانسپورٹ چلانے، کوسٹل ایریا کو سمندر کے پانی سے بچانے کے لیے اور ریلوے نظام کی بہتری کے متعلق پروگراموں کے لیے وفاق سے کچھ اسکیمیں مل جاتیں تو بہت اچھا تھا۔ بہرحال شہر میں پبلک ٹوائلٹ کے انتظام کے لیے لوکل باڈیز کے محکمے کو ہدایات دی جائیں تو اچھا ہوگا۔
Load Next Story