4 سال میں پاکستان کا بیرونی قرض 130 ارب ڈالر ہوجائیگا آئی ایم ایف

عمران خان کے دور میں بیرونی قرض میں 34.6 ارب ڈالر یا 36.3 فیصد اضافہ ہوگا

رواں مالی سال کے اختتام تک بیرونی قرض 112.5 ارب ڈالر تک پہنچ جائیگا، رپورٹ فوٹو: فائل

عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ 4 سال کے دوران پاکستان کا غیرملکی قرضہ 130 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

آئی ایم ایف کی پیر کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2022-23 کے اختتام پر بیرونی قرض کا حجم 130 ارب ڈالرتک وسیع ہوچکا ہوگا۔ اگرچہ پی ٹی آئی کے 5 سالہ دور حکومت میں 48 ارب ڈالر کا قرضہ واپس بھی کیا جائے گا اس کے باوجود قرض میں 34.6 ارب ڈالر کا اضافہ ہوجائے گا۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ پی ٹی آئی کی حکومت پرانا قرض چکانے، جاری کھاتوں کا خسارہ پورا کرنے اور غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے 5 سال کے دوران 83 ارب ڈالر کا قرض لے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے دورحکومت میں بڑھتے ہوئے قرضوں کے حوالے سے شدید تنقید کی تھی تاہم وہ خود بھی یہی کررہے ہیں۔


آئی ایم ایف کی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان اس کے 39 مہینوں پر محیط پروگرام ( جولائی 2019 تا ستمبر 2022 ) کے دوران 37.4 ارب ڈالر کا بیرونی قرض ادا کرے گا۔

وفاقی وزیر ریونیو حماد اظہر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت پہلے ہی گذشتہ مالی سال میں 9.5 ارب ڈالر کا غیرملکی قرض ادا کرچکی ہے۔ بیرونی قرضوں میں اضافے کے تخمینے کی بنیاد اس مفروضے پر ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ساختی اصلاحات مکمل طور پر نافذ کرے گا۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان ان اصلاحات کو مکمل طور پر نافذ کرنے میں ناکام رہتا ہے تو پھر غیرملکی قرضوں کا تناسب جی ڈی پی کے 60 فیصد تک پہنچ سکتا ہے جو پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کی حکومت کے مقابلے میں دگنا ہوگا۔
Load Next Story