کرتارپورراہداری منصوبے پرپاک بھارت مذاکرات 14 جولائی کوہوں گے
پاکستانی وفد کی قیادت ڈاکٹرمحمد فیصل اوربھارتی وفد کی قیادت جوائنٹ سیکرٹری خارجہ دیپک متل کریں گے
کرتار پور راہداری منصوبے پر پاک بھارت مذاکرات 14 جولائی کو واہگہ بارڈر پر ہوں گے۔
کرتارپورکوریڈورکے حوالے سے پاک بھارت حکام کی دوسری بیٹھک 14 جولائی کو لاہورکے واہگہ بارڈر پر ہورہی ہے۔ پاک بھارت مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل اوربھارتی وفد کی قیادت جوائنٹ سیکریٹری خارجہ دیپک متل کریں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں کرتارپورراہداری کے افتتاح کی تاریخ اوروقت کے تعین پربات چیت ہوگی، اگر کرتارپور راہداری کے افتتاح کی مشترکہ تقریب منعقد ہوتی ہے تو پاکستان توواضح کرچکا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اس کا افتتاح کریں گے لیکن بھارت کی طرف سے کون شریک ہوگا، بھارتی وفد سے یہ پوچھا جائے گا۔ اس بیٹھک کے ایجنڈے میں بھارت یہ سوال بھی اٹھائے گا کہ کیا اس تقریب میں خالصتان تحریک کے حامی افراد کو تو مدعونہیں کیا جائے گا۔
باوثوق سفارتی ذرائع کے مطابق اجلاس میں دونوں ممالک کے مابین ہونے والی تکنیکی ماہرین کی میٹنگ میں طے پانے والے امورپر بھی بات ہوگی۔ اجلاس میں طے کیا جائے گا کہ پاکستان کرتارپورراہداری کے راستے پہلی بار کتنے بھارتی یاتریوں کو انٹری کی اجازت دے گا۔ کیا یاتریوں کو پورا سال ویزا کے بغیر انٹری کی اجازت ہوگی؟ اور یاتری کس حد تک بھارتی یا غیرملکی کرنسی ساتھ لاسکیں گے، یاتریوں کی رجسٹریشن مشترکہ ہوگی یا دونوں ممالک الگ الگ انٹری کریں گے؟۔ اسی طرح کیا پاکستان کی طرف سے کوئی انٹری فیس رکھی جائے گی یا نہیں اس پر بات ہوگی۔
بھارتی یاتریوں کی آمد کے موقع پر گوردوارہ دربارصاحب میں پاکستانی یاتری کو داخلے کی اجازت ہوگی یا نہیں یہ نکتہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ دونوں ممالک کے حکام یاتریوں کی جدید سی سی کیمروں کی مدد سے نگرانی پربھی بات کریں گے جبکہ سکھوں کے خاص تہواروں پر یاتریوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو انٹری کی اجازت دینے پربھی بات کی جائیگی، دونوں ملکوں کے حکام ایمرجنسی میڈیکل سروس کی فراہمی سمیت ہاٹ لائن پررابطہ رکھنے کی تجویزپربھی بات کریں گے۔
کرتارپورکوریڈورکے حوالے سے پاک بھارت حکام کی دوسری بیٹھک 14 جولائی کو لاہورکے واہگہ بارڈر پر ہورہی ہے۔ پاک بھارت مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل اوربھارتی وفد کی قیادت جوائنٹ سیکریٹری خارجہ دیپک متل کریں گے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں کرتارپورراہداری کے افتتاح کی تاریخ اوروقت کے تعین پربات چیت ہوگی، اگر کرتارپور راہداری کے افتتاح کی مشترکہ تقریب منعقد ہوتی ہے تو پاکستان توواضح کرچکا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اس کا افتتاح کریں گے لیکن بھارت کی طرف سے کون شریک ہوگا، بھارتی وفد سے یہ پوچھا جائے گا۔ اس بیٹھک کے ایجنڈے میں بھارت یہ سوال بھی اٹھائے گا کہ کیا اس تقریب میں خالصتان تحریک کے حامی افراد کو تو مدعونہیں کیا جائے گا۔
باوثوق سفارتی ذرائع کے مطابق اجلاس میں دونوں ممالک کے مابین ہونے والی تکنیکی ماہرین کی میٹنگ میں طے پانے والے امورپر بھی بات ہوگی۔ اجلاس میں طے کیا جائے گا کہ پاکستان کرتارپورراہداری کے راستے پہلی بار کتنے بھارتی یاتریوں کو انٹری کی اجازت دے گا۔ کیا یاتریوں کو پورا سال ویزا کے بغیر انٹری کی اجازت ہوگی؟ اور یاتری کس حد تک بھارتی یا غیرملکی کرنسی ساتھ لاسکیں گے، یاتریوں کی رجسٹریشن مشترکہ ہوگی یا دونوں ممالک الگ الگ انٹری کریں گے؟۔ اسی طرح کیا پاکستان کی طرف سے کوئی انٹری فیس رکھی جائے گی یا نہیں اس پر بات ہوگی۔
بھارتی یاتریوں کی آمد کے موقع پر گوردوارہ دربارصاحب میں پاکستانی یاتری کو داخلے کی اجازت ہوگی یا نہیں یہ نکتہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ دونوں ممالک کے حکام یاتریوں کی جدید سی سی کیمروں کی مدد سے نگرانی پربھی بات کریں گے جبکہ سکھوں کے خاص تہواروں پر یاتریوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد کو انٹری کی اجازت دینے پربھی بات کی جائیگی، دونوں ملکوں کے حکام ایمرجنسی میڈیکل سروس کی فراہمی سمیت ہاٹ لائن پررابطہ رکھنے کی تجویزپربھی بات کریں گے۔