پیٹ اور معدہ کے امراض کا اصل سبب کیا ہے
السر زیادہ تر جلدی پریشان ہونے والے متفکر، حساس اور چٹ پٹی غذا کھانے کے شوقین لوگوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے
ROME:
پیٹ میں ہلکا ہلکا سا در د رہنے لگا۔
کبھی ڈائریا لگ جاتا اور کبھی قبض ہو جاتی۔
اس کی وجہ سے طبیعت میں خاصا چڑچڑا پن پیدا ہوگیا۔
یہ علامات پیٹ کی ایک نفسیاتی گڑ بڑ میں ہوتی ہیں جسے انگریزی میںIrritable Bowel Syndromeکہتے ہیں۔
یہ بیماری 20سے 40سال تک کی عورتوں میں زیادہ ہوتی ہے اور اس عمر کے مرد بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔بہت زیادہ فکر کرنے والے اور حساس لوگ آسانی سے اس کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بہت زیادہ تفکرات میں گھرے ہوئے لوگ جو ہمیشہ پریشان، ڈیپریشن کا شکار اور فکر مند رہیں وہ پیٹ کی اس بیماری میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔مالی وسائل کی کمی اور ناکامیوں کی صورت میں بھی اس کا احتمال ہو سکتا ہے۔
علامات:
پیٹ میںدرد، پیٹ میں ہوا کا بھر جانا اور بھاری پن کا احساس ہونا اور اس کے ساتھ کبھی ڈائریا اور کبھی قبض اس بیماری کی بڑی علامات ہیں۔ اس میں آنتوں کی حرکت بے قاعدہ ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے کبھی ڈائریا ہوتا ہے اور کبھی قبض۔پیٹ میں جلن، بد ہضمی، کھٹے ڈکارآنا، متلی اور قے کا آنا، پیٹ کے اوپری حصے میںدرد،بعض اوقات نگلنے میں دشواری وغیرہ بھی ہو سکتی ہے۔ کھانا کھانے سے پیٹ درد میں اضافہ ہوجاتا ہے بھوک لگنا بند ہوجاتی ہے۔ طبیعت بہت چڑچڑی ہو جاتی ہے۔ سر درد رہنے لگتا ہے عموماً ان علامات اور مریض کے ساتھ مکمل انٹرویو سے بیماری کا پتہ چل جاتا ہے۔ تسلی کے لیے ضروری ہے کہ دوسرے ضروری تشخیصی ٹیسٹ بھی کرا لیے جائیں تاکہ کسی اور بیماری کے ہونے یا نہ ہونے کا پتہ چل سکے۔
علاج اور بچاؤ:
پیٹ کی اس نفسیاتی گڑبڑ کا علاج بہت آسان ہے۔ سب سے پہلے یہ تسلی رکھیں کہ اصل میں اس کی نفسیاتی وجہ ہے جس کے ختم ہونے سے بیماری پہ آسانی سے قابو پایا جاسکتا ہے۔ بیماری کے علاج کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کو یاد رکھیں:
-1اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ کھانے پینے کی عادات میں تبدیلی پیدا کی جائے۔ زیادہ مصالحے دار اور چٹ پٹی غذاؤں سے پرہیز کریں۔ ہمیشہ بھوک رکھ کر کھائیں۔ کھانے میں سبزیوں وغیرہ کا استعمال زیادہ کریں۔
-2زیادہ پریشان رہنا چھوڑئیے۔اپنا کام دیانتداری سے کیجئے اور اللہ پہ بھروسہ کیجئے۔ انشاء اللہ آپ کے سب کام خوش اسلوبی سے طے پاجائیں گے۔
-3اسپغول کا استعمال پیٹ کی بیماریوں کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔ صبح سویرے ناشتے میں دہی اور اسپغول کا چھلکا استعمال کریں اس سے آپ کی آنتوں کی حرکت باقاعدہ ہو جائے گی۔
-4کبھی کبھار زیتون کا تیل یا زیتون کا اچار بھی لے لیا کریں۔ یہ بھی پیٹ کے امراض کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
-5ڈائریا ہونے کی صورت میں نمکول اور اسپغول کا چھلکا دہی یا دودھ میں ڈال کر استعمال کریں۔
یہ دوائیں (Purgatives) پاخانے کے جلد اخراج اور قبض دور کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ بعض ایلوپتھک ادویات استعمال کرتے ہوئے محتاط رہناچاہئے کیونکہ ان کے مضر اثرات بھی ہوتے ہیں، وہ زیادہ حساسیت،پاخانے والی جگہ پر جلن یا درد اور ڈائریا کا باعث بنتی ہیں۔ یہ ادویات درج ذیل صورتوں میں نہ لی جائے:
٭آنتوں میں رکاوٹ والی بیماریاں
٭پیٹ میں اچانک اور شدید درد
٭سوڈا بائی کارب کے ساتھ
خود سے قبض دور کرنے والی دوا کبھی استعمال نہ کریں۔
دوا کی نوعیت اورضرورت کی اہمیت:
قبض کی شکایت بہت عام ہے۔ زیادہ دیر بیٹھ کر کام کرنا، بہت کم چلنا پھرنا، ورزش سے بے توجہی اور کھانے میں بے اعتدالی اور فضول قسم کی مرغن غذاؤں کا استعمال پیٹ پہ خوامخواہ کا بوجھ ڈالتا ہے اور یوں آنتوں کی نارمل حرکات میں رکاوٹ ڈال کر قبض کا سبب بنتا ہے۔ قبض آدمی کو چڑ چڑا، زود رنج، پریشانی اور بیمار کر دیتی ہے۔ جس سے وہ کام بھی نہیں کر سکتا اور قبض کشا گولیوں کی تلاش میں نکلتا ہے جو اگرچہ فوری افاقہ تو دے دیتی ہیں لیکن بندہ پھر ان کا تابع ہو کر رہ جاتا ہے اور ہر دفعہ ان پر گزارہ کرنا پڑتا ہے۔ کیونکہ قبض کشا دوائیں آنتوں کے نارمل کام میں رکاوٹ ڈال دیتی ہیں۔
قبض دور کرنے والی دواؤں کا کم سے کم استعمال ہونا چاہیے۔ اگر آپ کو قبض کی دوا کی ضرورت ہے تو بہتر ہے ڈاکٹر کے مشورہ سے لیں اور ایسی دوا لیں جس کے مضر اثرات کم سے کم ہوں اور وہ مقامی کمپنی کی بنی ہوئی ہو۔
آسان اور متبادل علاج:
اگر آپ قبض کے پرانے مریض ہیں اور اس کے آسان علاج کے لیے کوشاں ہیں تو مندرجہ ذیل آسان تراکیب پر عمل کریں۔ انشاء اللہ افاقہ ہو گا۔
٭صبح سویرے اٹھتے ہی منہ نہار پانی کے تین یا چار گلاس لیں۔
٭صبح ناشتے میں تازہ پھلوں کا رس (اورنج وغیرہ) کے علاوہ کچھ نہ لیں۔
٭صبح شام دودھ میں آملہ ڈال کر لیں۔
٭امردو کے موسم میں دو تین امرود روزانہ کھائیں۔
٭سوتے وقت تین چار کھجور کھائیں اور اس کے ساتھ گرم پانی کا ایک گلاس پئیں۔
٭تازہ سبزیوں اور سلاد کا باقاعدہ استعمال کریں۔
٭اسپغول کا چھلکا دھی یا دودھ میں ڈال کر استعمال کریں۔
٭صبح کے وقت زیتون کا تیل ایک چمچ ضرور لیں۔
٭ناشتہ کے ساتھ یا رات کے کھانے کے بعد ایک یا دو آڑو کھانے سے دنوں میں قبض کی شکایت ختم ہو جاتی ہے۔
٭رات کے کھانے سے قبل بیل گری Beel Fruit کا استعمال قبض دور کرنے کے لیے بہت مفید ہے۔
طب نبویؐ: شہد اور سناء مکی دونوں کا استعمال قبض کے لیے نہایت مجرب ہے۔
السر کی بنیادی وجوہات:
جلدی (Hurry)، پریشانی (Worry) اور چٹ پٹے کھانے (Curry) السر کا سبب بنتے ہیں اور اس سے نپٹنے کے لیے نت نئی دواؤں کے پیچھے بھاگنا پڑتا ہے۔ السر کی تکلیف بہت شدید ہوتی ہے۔
اس کے علاج کے لیے مختلف قسم کی دوائیں مختلف برانڈ کے ساتھ دستیاب ہیں۔ اگر ان دواؤں کو ڈاکٹر کے مشورہ سے صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو ان کا ضرور اثر ہوتا ہے۔ مگر دوائیں استعمال کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ السر پیدا کرنے والے تمام عناصر کا جائزہ لیا جائے۔ اگر ان عناصر کو دور کر دیا جائے تو دواؤں کی بالکل ضرورت نہیں رہتی لیکن دوا لینا اگر ضروری ہو تو ڈاکٹر کے مشورہ سے مقامی کمپنی کی سستی دوا استعمال کریں۔
پیٹ کے السر کے لیےدواؤں کا استعمال
معدہ میں جلن اور السر دور کرنے کے لیے کئی قسم کی ادویات استعمال کی جاتی ہیں۔ تاہم ان کے بھی مضر اثرات ہوتے ہیں، مثلاً ڈائریا، قبض،اونگھ، تھکاوٹ، جلد پر دانے،خون کے سفید خلیوں میں کمی،گردوں کی خرابی ۔ اس لئے دوران حمل اورگردوں کی خرابی کی صورت میں ان ادویات کا استعمال نہیں کرناچاہئے۔
٭السر کے لیے دوائیں استعمال کرتے وقت درد دور کرنے والی دوائیں خصوصاً اسپرین کبھی استعمال نہ کریں۔
٭السر کی دوا کھانا کھانے سے ایک گھنٹہ پہلے اور وقت پر استعمال کریں۔
آسان اور متبادل علاج:
جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ السر زیادہ تر جلدی پریشان ہونے والے متفکر، حساس اور چٹ پٹی غذا کھانے کے شوقین لوگوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے اور ان عناصر سے السر کی تکلیف میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس لیے السر کے علاج کے لیے سب سے پہلی اور اہم ضرورت ان عناصر پر قابو پانا ہے۔ بغیر دواؤں کے السر کے علاج کے لیے مندرجہ ذیل آسان ہدایات پر عمل کریں۔
٭سب سے پہلے زندگی میں ٹھہراؤ پیدا کریں۔ ہر کام تحمل سے کریں۔ سوچ سمجھ کر فیصلے کریں۔ ہر کام شروع کرنے سے پہلے اس کے تمام پہلوؤں پر غور کریں اور کسی بھی حالت میں اپنا فوری ردعمل نہ دکھائیں۔ مثبت سوچ اپنائیں۔
٭سادہ طرز زندگی اپنائیں۔ سادہ اور متوازن غذا کھائیں۔ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں۔
٭لال مرچ سے مکمل پرہیز کریں۔
٭صبح شام دودھ یا دہی یا شربت میں اسپغول کا چھلکا ملا کر استعمال کریں۔
٭صبح شام ایک چمچہ شہد اور دو چمچ زیتون کا تیل ملا کر استعمال کریں۔
٭زیادہ گھی اور تیل والی تلی ہوئی اشیاء سے پرہیز کریں۔
٭زیادہ تیز چائے، کافی اور کولا ڈرنکس سے پرہیز کریں۔
٭معدے کے السر کے مریض، دن میں دو یا تین مرتبہ دو عدد کیلے کھا کر دودھ کا گلاس نوش فرمائیں۔ مرض میں فوری افاقہ ہو گا۔
٭معدہ کے السر کے حامل افراد کے لیے لائم جوس مفید ثابت ہوتا ہے۔
٭بکری کا تازہ دودھ السر کے مریضوں کے لیے شافی غذا ہے، دن رات کم از کم تین بار نوش کیا جائے۔
٭آنتوں کے السر کے مریضوں کے لیے قدرت نے گوبھی میں شفا رکھی ہے۔ گوبھی کا جوس دن میں مختلف وقفوں میں پینے سے شفا ملتی ہے۔
پیٹ میں ہلکا ہلکا سا در د رہنے لگا۔
کبھی ڈائریا لگ جاتا اور کبھی قبض ہو جاتی۔
اس کی وجہ سے طبیعت میں خاصا چڑچڑا پن پیدا ہوگیا۔
یہ علامات پیٹ کی ایک نفسیاتی گڑ بڑ میں ہوتی ہیں جسے انگریزی میںIrritable Bowel Syndromeکہتے ہیں۔
یہ بیماری 20سے 40سال تک کی عورتوں میں زیادہ ہوتی ہے اور اس عمر کے مرد بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔بہت زیادہ فکر کرنے والے اور حساس لوگ آسانی سے اس کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بہت زیادہ تفکرات میں گھرے ہوئے لوگ جو ہمیشہ پریشان، ڈیپریشن کا شکار اور فکر مند رہیں وہ پیٹ کی اس بیماری میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔مالی وسائل کی کمی اور ناکامیوں کی صورت میں بھی اس کا احتمال ہو سکتا ہے۔
علامات:
پیٹ میںدرد، پیٹ میں ہوا کا بھر جانا اور بھاری پن کا احساس ہونا اور اس کے ساتھ کبھی ڈائریا اور کبھی قبض اس بیماری کی بڑی علامات ہیں۔ اس میں آنتوں کی حرکت بے قاعدہ ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے کبھی ڈائریا ہوتا ہے اور کبھی قبض۔پیٹ میں جلن، بد ہضمی، کھٹے ڈکارآنا، متلی اور قے کا آنا، پیٹ کے اوپری حصے میںدرد،بعض اوقات نگلنے میں دشواری وغیرہ بھی ہو سکتی ہے۔ کھانا کھانے سے پیٹ درد میں اضافہ ہوجاتا ہے بھوک لگنا بند ہوجاتی ہے۔ طبیعت بہت چڑچڑی ہو جاتی ہے۔ سر درد رہنے لگتا ہے عموماً ان علامات اور مریض کے ساتھ مکمل انٹرویو سے بیماری کا پتہ چل جاتا ہے۔ تسلی کے لیے ضروری ہے کہ دوسرے ضروری تشخیصی ٹیسٹ بھی کرا لیے جائیں تاکہ کسی اور بیماری کے ہونے یا نہ ہونے کا پتہ چل سکے۔
علاج اور بچاؤ:
پیٹ کی اس نفسیاتی گڑبڑ کا علاج بہت آسان ہے۔ سب سے پہلے یہ تسلی رکھیں کہ اصل میں اس کی نفسیاتی وجہ ہے جس کے ختم ہونے سے بیماری پہ آسانی سے قابو پایا جاسکتا ہے۔ بیماری کے علاج کے لیے مندرجہ ذیل باتوں کو یاد رکھیں:
-1اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ کھانے پینے کی عادات میں تبدیلی پیدا کی جائے۔ زیادہ مصالحے دار اور چٹ پٹی غذاؤں سے پرہیز کریں۔ ہمیشہ بھوک رکھ کر کھائیں۔ کھانے میں سبزیوں وغیرہ کا استعمال زیادہ کریں۔
-2زیادہ پریشان رہنا چھوڑئیے۔اپنا کام دیانتداری سے کیجئے اور اللہ پہ بھروسہ کیجئے۔ انشاء اللہ آپ کے سب کام خوش اسلوبی سے طے پاجائیں گے۔
-3اسپغول کا استعمال پیٹ کی بیماریوں کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔ صبح سویرے ناشتے میں دہی اور اسپغول کا چھلکا استعمال کریں اس سے آپ کی آنتوں کی حرکت باقاعدہ ہو جائے گی۔
-4کبھی کبھار زیتون کا تیل یا زیتون کا اچار بھی لے لیا کریں۔ یہ بھی پیٹ کے امراض کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
-5ڈائریا ہونے کی صورت میں نمکول اور اسپغول کا چھلکا دہی یا دودھ میں ڈال کر استعمال کریں۔
یہ دوائیں (Purgatives) پاخانے کے جلد اخراج اور قبض دور کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ بعض ایلوپتھک ادویات استعمال کرتے ہوئے محتاط رہناچاہئے کیونکہ ان کے مضر اثرات بھی ہوتے ہیں، وہ زیادہ حساسیت،پاخانے والی جگہ پر جلن یا درد اور ڈائریا کا باعث بنتی ہیں۔ یہ ادویات درج ذیل صورتوں میں نہ لی جائے:
٭آنتوں میں رکاوٹ والی بیماریاں
٭پیٹ میں اچانک اور شدید درد
٭سوڈا بائی کارب کے ساتھ
خود سے قبض دور کرنے والی دوا کبھی استعمال نہ کریں۔
دوا کی نوعیت اورضرورت کی اہمیت:
قبض کی شکایت بہت عام ہے۔ زیادہ دیر بیٹھ کر کام کرنا، بہت کم چلنا پھرنا، ورزش سے بے توجہی اور کھانے میں بے اعتدالی اور فضول قسم کی مرغن غذاؤں کا استعمال پیٹ پہ خوامخواہ کا بوجھ ڈالتا ہے اور یوں آنتوں کی نارمل حرکات میں رکاوٹ ڈال کر قبض کا سبب بنتا ہے۔ قبض آدمی کو چڑ چڑا، زود رنج، پریشانی اور بیمار کر دیتی ہے۔ جس سے وہ کام بھی نہیں کر سکتا اور قبض کشا گولیوں کی تلاش میں نکلتا ہے جو اگرچہ فوری افاقہ تو دے دیتی ہیں لیکن بندہ پھر ان کا تابع ہو کر رہ جاتا ہے اور ہر دفعہ ان پر گزارہ کرنا پڑتا ہے۔ کیونکہ قبض کشا دوائیں آنتوں کے نارمل کام میں رکاوٹ ڈال دیتی ہیں۔
قبض دور کرنے والی دواؤں کا کم سے کم استعمال ہونا چاہیے۔ اگر آپ کو قبض کی دوا کی ضرورت ہے تو بہتر ہے ڈاکٹر کے مشورہ سے لیں اور ایسی دوا لیں جس کے مضر اثرات کم سے کم ہوں اور وہ مقامی کمپنی کی بنی ہوئی ہو۔
آسان اور متبادل علاج:
اگر آپ قبض کے پرانے مریض ہیں اور اس کے آسان علاج کے لیے کوشاں ہیں تو مندرجہ ذیل آسان تراکیب پر عمل کریں۔ انشاء اللہ افاقہ ہو گا۔
٭صبح سویرے اٹھتے ہی منہ نہار پانی کے تین یا چار گلاس لیں۔
٭صبح ناشتے میں تازہ پھلوں کا رس (اورنج وغیرہ) کے علاوہ کچھ نہ لیں۔
٭صبح شام دودھ میں آملہ ڈال کر لیں۔
٭امردو کے موسم میں دو تین امرود روزانہ کھائیں۔
٭سوتے وقت تین چار کھجور کھائیں اور اس کے ساتھ گرم پانی کا ایک گلاس پئیں۔
٭تازہ سبزیوں اور سلاد کا باقاعدہ استعمال کریں۔
٭اسپغول کا چھلکا دھی یا دودھ میں ڈال کر استعمال کریں۔
٭صبح کے وقت زیتون کا تیل ایک چمچ ضرور لیں۔
٭ناشتہ کے ساتھ یا رات کے کھانے کے بعد ایک یا دو آڑو کھانے سے دنوں میں قبض کی شکایت ختم ہو جاتی ہے۔
٭رات کے کھانے سے قبل بیل گری Beel Fruit کا استعمال قبض دور کرنے کے لیے بہت مفید ہے۔
طب نبویؐ: شہد اور سناء مکی دونوں کا استعمال قبض کے لیے نہایت مجرب ہے۔
السر کی بنیادی وجوہات:
جلدی (Hurry)، پریشانی (Worry) اور چٹ پٹے کھانے (Curry) السر کا سبب بنتے ہیں اور اس سے نپٹنے کے لیے نت نئی دواؤں کے پیچھے بھاگنا پڑتا ہے۔ السر کی تکلیف بہت شدید ہوتی ہے۔
اس کے علاج کے لیے مختلف قسم کی دوائیں مختلف برانڈ کے ساتھ دستیاب ہیں۔ اگر ان دواؤں کو ڈاکٹر کے مشورہ سے صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے تو ان کا ضرور اثر ہوتا ہے۔ مگر دوائیں استعمال کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ السر پیدا کرنے والے تمام عناصر کا جائزہ لیا جائے۔ اگر ان عناصر کو دور کر دیا جائے تو دواؤں کی بالکل ضرورت نہیں رہتی لیکن دوا لینا اگر ضروری ہو تو ڈاکٹر کے مشورہ سے مقامی کمپنی کی سستی دوا استعمال کریں۔
پیٹ کے السر کے لیےدواؤں کا استعمال
معدہ میں جلن اور السر دور کرنے کے لیے کئی قسم کی ادویات استعمال کی جاتی ہیں۔ تاہم ان کے بھی مضر اثرات ہوتے ہیں، مثلاً ڈائریا، قبض،اونگھ، تھکاوٹ، جلد پر دانے،خون کے سفید خلیوں میں کمی،گردوں کی خرابی ۔ اس لئے دوران حمل اورگردوں کی خرابی کی صورت میں ان ادویات کا استعمال نہیں کرناچاہئے۔
٭السر کے لیے دوائیں استعمال کرتے وقت درد دور کرنے والی دوائیں خصوصاً اسپرین کبھی استعمال نہ کریں۔
٭السر کی دوا کھانا کھانے سے ایک گھنٹہ پہلے اور وقت پر استعمال کریں۔
آسان اور متبادل علاج:
جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ السر زیادہ تر جلدی پریشان ہونے والے متفکر، حساس اور چٹ پٹی غذا کھانے کے شوقین لوگوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے اور ان عناصر سے السر کی تکلیف میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس لیے السر کے علاج کے لیے سب سے پہلی اور اہم ضرورت ان عناصر پر قابو پانا ہے۔ بغیر دواؤں کے السر کے علاج کے لیے مندرجہ ذیل آسان ہدایات پر عمل کریں۔
٭سب سے پہلے زندگی میں ٹھہراؤ پیدا کریں۔ ہر کام تحمل سے کریں۔ سوچ سمجھ کر فیصلے کریں۔ ہر کام شروع کرنے سے پہلے اس کے تمام پہلوؤں پر غور کریں اور کسی بھی حالت میں اپنا فوری ردعمل نہ دکھائیں۔ مثبت سوچ اپنائیں۔
٭سادہ طرز زندگی اپنائیں۔ سادہ اور متوازن غذا کھائیں۔ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں۔
٭لال مرچ سے مکمل پرہیز کریں۔
٭صبح شام دودھ یا دہی یا شربت میں اسپغول کا چھلکا ملا کر استعمال کریں۔
٭صبح شام ایک چمچہ شہد اور دو چمچ زیتون کا تیل ملا کر استعمال کریں۔
٭زیادہ گھی اور تیل والی تلی ہوئی اشیاء سے پرہیز کریں۔
٭زیادہ تیز چائے، کافی اور کولا ڈرنکس سے پرہیز کریں۔
٭معدے کے السر کے مریض، دن میں دو یا تین مرتبہ دو عدد کیلے کھا کر دودھ کا گلاس نوش فرمائیں۔ مرض میں فوری افاقہ ہو گا۔
٭معدہ کے السر کے حامل افراد کے لیے لائم جوس مفید ثابت ہوتا ہے۔
٭بکری کا تازہ دودھ السر کے مریضوں کے لیے شافی غذا ہے، دن رات کم از کم تین بار نوش کیا جائے۔
٭آنتوں کے السر کے مریضوں کے لیے قدرت نے گوبھی میں شفا رکھی ہے۔ گوبھی کا جوس دن میں مختلف وقفوں میں پینے سے شفا ملتی ہے۔