پروسیسڈ فروزن وپیک پولٹری پر’زیروریٹنگ‘کی بحالی کامطالبہ
زیروریٹنگ کے خاتمے سے ویلیوایڈڈچکن کی لاگت40روپے کلوبڑھ گئی،چیئرمین پی پی اے
پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن (پی پی اے) نے وزارت خزانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ویلیو ایڈڈ، پروسیسڈ، فروزن اور پیک کی ہوئی پولٹری کی اشیاکے لیے ''زیروریٹنگ'' کی سہولت بحال کی جائے۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین خیل ستار کی جانب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کولکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ زیروریٹنگ کے خاتمے سے پروسیسڈ ویلیو ایڈڈ مرغی کی مصنوعات کی پیداواری لاگت میں 20سے 40روپے فی کلو گرام تک اضافہ ہو گیا ہے، اس لیے پی ٹی سی ہیڈنگس 0206، 1601 ، اور 1602 کے تحت آنے والی مرغی کی مصنوعات پر زیروریٹنگ بحال کر دی جائے۔انہوں نے کہا کہ ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی تیاری کیلیے خام مال کی در آمدپر 5تا 30 فیصد ڈیوٹی اداکرنے کے علاوہ 17 فیصد سیلز ٹیکس بھی ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ فوڈ گریڈ پیکنگ میٹریل، بجلی، ایندھن، لبریکینٹس، ریفریجریشن گیسز، سینی ٹائزرس کی مد میں بھی17 فیصد سیلز ٹیکس ادا کیا جاتا ہے، 'زیروریٹنگ' کی چھوٹ ختم کرنے سے درآمدی پولٹری مصنوعات اور غیر منظم شعبے کو پولٹری کی صنعت پر سبقت حاصل ہو گئی ہے۔
کیونکہ ملائیشیاکے ساتھ ایف ٹی اے کے تحت درآمد کی جانے والی مرغی پر کوئی ڈیوٹی نہیں جبکہ چین سے ایف ٹی اے کے تحت صرف 15 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد ہے،مقامی پیداواری صنعت کو ایف ٹی ایز سے نقصان پہنچتا ہے کیونکہ اس کے تحت کچھ ملٹی نیشنل فاسٹ فوڈ چینز اپنی ضرورت کی مرغیاں ملائیشیا اور چین سے درآمد کر لیتے ہیں اور مقامی ویلیو ایڈیڈ پروسیسر نے اپنے مقامی پیداوار ختم کر دی ہے اور درآمدی تیار مصنوعات ملائیشیا سے منگوا کر اپنی پیکنگ میں فروخت کر رہے ہیں جسے ایف بی آر کے ریکارڈ سے چیک کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بند ہوجانے والے یونٹس میں پاکستان پولٹری پروڈیوس من اللہ گروپ؛ جیفی چکن، وزیر علی فیملی؛ ماڈرن پولٹری پروسیسر؛ کے کے چکس، کلائمیکس فین گروپ؛ بی بی جان، گوجرانوالہ اور لاہور؛ جے ہازیات انٹرنیشنل، ایبٹ آباد؛ اور ایم آرتال انٹرنیشنل، لاہور شامل ہیں۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین خیل ستار کی جانب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کولکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ زیروریٹنگ کے خاتمے سے پروسیسڈ ویلیو ایڈڈ مرغی کی مصنوعات کی پیداواری لاگت میں 20سے 40روپے فی کلو گرام تک اضافہ ہو گیا ہے، اس لیے پی ٹی سی ہیڈنگس 0206، 1601 ، اور 1602 کے تحت آنے والی مرغی کی مصنوعات پر زیروریٹنگ بحال کر دی جائے۔انہوں نے کہا کہ ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی تیاری کیلیے خام مال کی در آمدپر 5تا 30 فیصد ڈیوٹی اداکرنے کے علاوہ 17 فیصد سیلز ٹیکس بھی ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ فوڈ گریڈ پیکنگ میٹریل، بجلی، ایندھن، لبریکینٹس، ریفریجریشن گیسز، سینی ٹائزرس کی مد میں بھی17 فیصد سیلز ٹیکس ادا کیا جاتا ہے، 'زیروریٹنگ' کی چھوٹ ختم کرنے سے درآمدی پولٹری مصنوعات اور غیر منظم شعبے کو پولٹری کی صنعت پر سبقت حاصل ہو گئی ہے۔
کیونکہ ملائیشیاکے ساتھ ایف ٹی اے کے تحت درآمد کی جانے والی مرغی پر کوئی ڈیوٹی نہیں جبکہ چین سے ایف ٹی اے کے تحت صرف 15 فیصد درآمدی ڈیوٹی عائد ہے،مقامی پیداواری صنعت کو ایف ٹی ایز سے نقصان پہنچتا ہے کیونکہ اس کے تحت کچھ ملٹی نیشنل فاسٹ فوڈ چینز اپنی ضرورت کی مرغیاں ملائیشیا اور چین سے درآمد کر لیتے ہیں اور مقامی ویلیو ایڈیڈ پروسیسر نے اپنے مقامی پیداوار ختم کر دی ہے اور درآمدی تیار مصنوعات ملائیشیا سے منگوا کر اپنی پیکنگ میں فروخت کر رہے ہیں جسے ایف بی آر کے ریکارڈ سے چیک کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بند ہوجانے والے یونٹس میں پاکستان پولٹری پروڈیوس من اللہ گروپ؛ جیفی چکن، وزیر علی فیملی؛ ماڈرن پولٹری پروسیسر؛ کے کے چکس، کلائمیکس فین گروپ؛ بی بی جان، گوجرانوالہ اور لاہور؛ جے ہازیات انٹرنیشنل، ایبٹ آباد؛ اور ایم آرتال انٹرنیشنل، لاہور شامل ہیں۔