گھر کی کفالت کیلیے واٹر ٹینکر چلانے والی 8 سالہ بچی کی ویڈیو وائرل
ایک سال قبل میرے والد کو فالج ہوا جس کے باعث وہ کام کاج نہیں کر سکتے، بشریٰ عرف خوشی
بیمار والد اور گھر کی کفالت کے لیے 8 سالہ بچی نے واٹر ٹینکر چلانا شروع کردیا جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے شیر شاہ لیبر اسکوائر میں ایک کمسن بچی کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جو پانی کا ٹینکر چلا کر اپنے کی گھر کی کفالت کررہی ہے۔
کمسن خوشی نے گھروں اور فیکٹریوں میں پانی کی فراہمی کے لیے واٹر ٹینکر کئی کلومیٹر تک چلاکر سب کو حیران کردیا خوشی اس طرح سے واٹر ٹینکر چلا رہی تھی جیسے اسے کئی سال تجربہ ہو۔
وڈیو میں کمسن بچی خوشی نے پانی کا ٹینکر چلاتے ہوئے بتایا کہ اس کے والد فالج کے مریض ہیں، اس کا کوئی بھائی بھی نہیں ہے اور وہ گھر کی کفالت کرنے کے لیے وہ واٹر ٹینکر چلا رہی ہے۔
ڈی آئی جی کا نوٹس، ٹینکر ضبط کرنے کا حکم
خوشی کی وڈیو وائرل ہونے پر ڈی آئی جی ٹریفک جاوید مہر نے نوٹس لے لیا اور پولیس کو ہدایت دی ہے کہ نو عمرلڑکی کو فوری طور پر تلاش کیا جائے اس کا واٹر ٹینکر ضبط کرکے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
ڈی آئی جی ٹریفک کا کہنا تھا کہ خوشی کے گھر والوں کی جتنی بھی ہوسکے گی مالی مدد کریں گے لیکن کسی بھی صورت میں اسے واٹر ٹینکر چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیوں کہ کم عمر لڑکی کے واٹر ٹینکر چلانے سے بڑا حادثہ بھی رونما ہوسکتا ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک کے حکم کے بعد واٹر ٹینکر چلانے والی کمسن لڑکی بشریٰ عرف خوشی اپنے بیمار والد اسرار احمد عباسی کے ہمراہ پریس کلب پہنچ گئی جہاں اس نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال قبل میرے والد کو فالج ہوا جس کے باعث وہ کام کاج نہیں کر سکتے، میں تیسری کلاس میں زیر تعلیم تھی تاہم والد کو فالج ہونے کے بعد اسکول جانا چھوڑ دیا۔
بشریٰ عرف خوشی نے بتایا کہ میں 5 بہنوں میں سب سے چھوٹی ہوں، میں نے والد سے ضد کی تھی کہ واٹر ٹینکر چلا کر گھر کی کفالت کروں لیکن والد نے منع کیا پھر میں نے اپنے والد کو خودکشی کی دھمکی دی جس پر انھوں نے مجبور ہو کر مجھے ٹینکر چلانا سکھایا۔
بشریٰ کے والد اسرار عباسی نے کہا کہ بڑی 4 بیٹیاں سلائی کڑاہی کا کام کرتی ہے، فالج کے حملے کے بعد مالی طور پر پریشان تھا تاہم میری سب سے چھوٹی بیٹی بشریٰ عرف خوشی نے واٹر ٹینکر چلانا شروع کیا تو میں اس کے ساتھ بیٹھ کر مختلف علاقوں میں پانی سپلائی کرتا ہوں، اب ڈی آئی جی ٹریفک کے احکامات کے بعد ہم سے ٹینکر کے مالک نے گاڑی واپس لے لی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے شیر شاہ لیبر اسکوائر میں ایک کمسن بچی کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے جو پانی کا ٹینکر چلا کر اپنے کی گھر کی کفالت کررہی ہے۔
کمسن خوشی نے گھروں اور فیکٹریوں میں پانی کی فراہمی کے لیے واٹر ٹینکر کئی کلومیٹر تک چلاکر سب کو حیران کردیا خوشی اس طرح سے واٹر ٹینکر چلا رہی تھی جیسے اسے کئی سال تجربہ ہو۔
وڈیو میں کمسن بچی خوشی نے پانی کا ٹینکر چلاتے ہوئے بتایا کہ اس کے والد فالج کے مریض ہیں، اس کا کوئی بھائی بھی نہیں ہے اور وہ گھر کی کفالت کرنے کے لیے وہ واٹر ٹینکر چلا رہی ہے۔
ڈی آئی جی کا نوٹس، ٹینکر ضبط کرنے کا حکم
خوشی کی وڈیو وائرل ہونے پر ڈی آئی جی ٹریفک جاوید مہر نے نوٹس لے لیا اور پولیس کو ہدایت دی ہے کہ نو عمرلڑکی کو فوری طور پر تلاش کیا جائے اس کا واٹر ٹینکر ضبط کرکے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
ڈی آئی جی ٹریفک کا کہنا تھا کہ خوشی کے گھر والوں کی جتنی بھی ہوسکے گی مالی مدد کریں گے لیکن کسی بھی صورت میں اسے واٹر ٹینکر چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیوں کہ کم عمر لڑکی کے واٹر ٹینکر چلانے سے بڑا حادثہ بھی رونما ہوسکتا ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک کے حکم کے بعد واٹر ٹینکر چلانے والی کمسن لڑکی بشریٰ عرف خوشی اپنے بیمار والد اسرار احمد عباسی کے ہمراہ پریس کلب پہنچ گئی جہاں اس نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال قبل میرے والد کو فالج ہوا جس کے باعث وہ کام کاج نہیں کر سکتے، میں تیسری کلاس میں زیر تعلیم تھی تاہم والد کو فالج ہونے کے بعد اسکول جانا چھوڑ دیا۔
بشریٰ عرف خوشی نے بتایا کہ میں 5 بہنوں میں سب سے چھوٹی ہوں، میں نے والد سے ضد کی تھی کہ واٹر ٹینکر چلا کر گھر کی کفالت کروں لیکن والد نے منع کیا پھر میں نے اپنے والد کو خودکشی کی دھمکی دی جس پر انھوں نے مجبور ہو کر مجھے ٹینکر چلانا سکھایا۔
بشریٰ کے والد اسرار عباسی نے کہا کہ بڑی 4 بیٹیاں سلائی کڑاہی کا کام کرتی ہے، فالج کے حملے کے بعد مالی طور پر پریشان تھا تاہم میری سب سے چھوٹی بیٹی بشریٰ عرف خوشی نے واٹر ٹینکر چلانا شروع کیا تو میں اس کے ساتھ بیٹھ کر مختلف علاقوں میں پانی سپلائی کرتا ہوں، اب ڈی آئی جی ٹریفک کے احکامات کے بعد ہم سے ٹینکر کے مالک نے گاڑی واپس لے لی ہے۔