نایاب اسپنرڈولفن اچانک کلفٹن کے ساحل پر آگئی
سمندرکی بلندو بالا لہروں کی وجہ سے ڈولفن کوواپس سمندرمیں نہیں بھیجا جاسکا
ہفتے کی سہ پہر اچانک نایاب اسپنرڈولفن نمودار ہوکر کلفٹن کے ساحل پر آگئی۔
سمندر میں نہانے والے شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ڈولفن کو واپس سمندر میں دھکیلنے کی متعدد کوششیں کیں تاہم سمندرکی بلندوبالا لہروں کی وجہ سے ڈولفن کو سمندر میں نہیں بھیجا جاسکا۔
ڈبیلو ڈبیلو ایف کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر معظم خان کے مطابق اسپنر ڈولفن پاکستان کے سمندروں میں وافر اور بڑی تعداد میں پائی جاتی ہے، سندھ ،بلوچستان کے ساحلی مقامات پر اسپنر ڈولفن وافر مقدار میں ملتی ہے،ان کا کہنا ہے کہ ڈبیلو ڈبیلو ایف کی ٹیم بھی موقع پر پہنچی،اور ان کی جانب سے بھی ڈولفن کو سمندر میں واپس دھکیلنے کی کوششیں بارآورثابت نہ ہوسکی۔
معظم خان کے مطابق اسپنر ڈولفن سمندرمیں تیرتے وقت اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھتی بلکہ اس کے آگے بڑھنے کی حس کسی آبدوزکے سونار سسٹم کی طرز پر کام کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ساحل پرکسی بھی سبب سے آنے کی وجہ سے ڈولفن واپسی کا تعین نہیں کرپاتی۔
ڈبیلو ڈبیلو ایف کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر معظم علی خان کے مطابق ڈولفن کی حرکات وسکنات سے یہ اندازہ بھی ہورہا تھا کہ وہ کسی اندورنی چوٹ کا شکار ہے جو کسی بھی چٹان یا لانچ یا کسی اور آبی مخلوق سے ٹکرانے کے وجہ سے بھی ہوسکتی ہے۔
ان کا کہناہے کہ پاکستان میں ایسی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے کہ کسی زندہ ڈولفن کوعلاج فراہم کیا جاسکے، سمندر میں اسپنر ڈولفن کی واپسی کی راہ میں سمندر پرتفریح کی غرض سے آنے والے لوگ بھی تھے، جن کی تعداد اور شورشرابے کی وجہ سے ڈولفن گھبرا رہی تھی۔
سمندر میں نہانے والے شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ڈولفن کو واپس سمندر میں دھکیلنے کی متعدد کوششیں کیں تاہم سمندرکی بلندوبالا لہروں کی وجہ سے ڈولفن کو سمندر میں نہیں بھیجا جاسکا۔
ڈبیلو ڈبیلو ایف کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر معظم خان کے مطابق اسپنر ڈولفن پاکستان کے سمندروں میں وافر اور بڑی تعداد میں پائی جاتی ہے، سندھ ،بلوچستان کے ساحلی مقامات پر اسپنر ڈولفن وافر مقدار میں ملتی ہے،ان کا کہنا ہے کہ ڈبیلو ڈبیلو ایف کی ٹیم بھی موقع پر پہنچی،اور ان کی جانب سے بھی ڈولفن کو سمندر میں واپس دھکیلنے کی کوششیں بارآورثابت نہ ہوسکی۔
معظم خان کے مطابق اسپنر ڈولفن سمندرمیں تیرتے وقت اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھتی بلکہ اس کے آگے بڑھنے کی حس کسی آبدوزکے سونار سسٹم کی طرز پر کام کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ساحل پرکسی بھی سبب سے آنے کی وجہ سے ڈولفن واپسی کا تعین نہیں کرپاتی۔
ڈبیلو ڈبیلو ایف کے ٹیکنیکل ڈائریکٹر معظم علی خان کے مطابق ڈولفن کی حرکات وسکنات سے یہ اندازہ بھی ہورہا تھا کہ وہ کسی اندورنی چوٹ کا شکار ہے جو کسی بھی چٹان یا لانچ یا کسی اور آبی مخلوق سے ٹکرانے کے وجہ سے بھی ہوسکتی ہے۔
ان کا کہناہے کہ پاکستان میں ایسی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے کہ کسی زندہ ڈولفن کوعلاج فراہم کیا جاسکے، سمندر میں اسپنر ڈولفن کی واپسی کی راہ میں سمندر پرتفریح کی غرض سے آنے والے لوگ بھی تھے، جن کی تعداد اور شورشرابے کی وجہ سے ڈولفن گھبرا رہی تھی۔