ریکوڈک کیس میں پاکستان پر جرمانہ وزیراعظم کی کمیشن بنانے کی ہدایت
کمیشن تحقیقات کرے گا یہ صورتحال کیسے پیدا ہوئی اور پاکستان پر جرمانہ کیوں ہوا
وزیراعظم عمران خان نے ریکوڈک کیس میں کمیشن بنانے کی ہدایت کردی۔
ریکوڈک کیس میں پاکستان پر جرمانے کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے کمیشن بنانے کی ہدایت کردی، کمیشن تحقیقات کرے گا یہ صورتحال کیسے پیدا ہوئی اور پاکستان کو جرمانہ کیوں ہوا، کمیشن ملک کو نقصان پہنچانے والوں کا تعین بھی کرے گا۔
حکومت پاکستان نے ریکوڈک کیس پر مایوسی کا اظہار کیا، اس حوالے سے اٹارنی جنرل آفس سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق عالمی عدالت نے کئی سو صفحات پر مشتمل فیصلہ جمعہ کے روز سنایا، اٹارنی جنرل آفس اور صوبائی حکومت بلوچستان فیصلے کے قانونی اورمالی اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں حکومت پاکستان مشاورت سے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیکر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ ریکوڈک کیس؛ پاکستان نے ٹونی بلیئر کی اہلیہ کو ایک ارب روپے ادا کیے
اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان بین الاقوامی قوانین کے تحت تمام قانونی آپشنز استعمال کرنے کاحق رکھتی ہے تاہم حکومت پاکستان ٹی ٹی سی کمپنی کی جانب سے معاملے کے مذاکرات کے ذریعے حل کے بیان خوش آئند قراردیتی ہے اور تمام بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو خوش آمدید کہتا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان ریکوڈک ذخائر کی ڈیلپمنٹ میں دلچسپی رکھتا ہے اور پاکستان بطور ذمہ دار ریاست بین الاقوامی معاہدوں کوسنجیدگی سے دیکھتی ہے، بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے قانونی حقوق اورمفاد کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا جب کہ وزیراعظم نے ریکو ڈک معاملہ پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کی ہدایت کی ہے جو تحقیقات کرے گا یہ صورتحال کیسے پیدا ہوئی اور پاکستان کو جرمانہ کیوں ہوا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ ریکوڈک کیس کا فیصلہ؛ پاکستان پر 5 ارب 97 کروڑ ڈالر جرمانہ عائد
واضح رہے انٹرنیشنل سینٹر فارسیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے ریکوڈک کا معاہدہ منسوخ کرنے کی پاداش میں پاکستان پر 4 ارب 10 کروڑ ڈالر جرمانہ عائد کیا ہے جس پر ایک ارب 87 کروڑ ڈالر سود بھی ادا کرنا ہوگا۔
ریکوڈک کیس میں پاکستان پر جرمانے کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے کمیشن بنانے کی ہدایت کردی، کمیشن تحقیقات کرے گا یہ صورتحال کیسے پیدا ہوئی اور پاکستان کو جرمانہ کیوں ہوا، کمیشن ملک کو نقصان پہنچانے والوں کا تعین بھی کرے گا۔
حکومت پاکستان نے ریکوڈک کیس پر مایوسی کا اظہار کیا، اس حوالے سے اٹارنی جنرل آفس سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق عالمی عدالت نے کئی سو صفحات پر مشتمل فیصلہ جمعہ کے روز سنایا، اٹارنی جنرل آفس اور صوبائی حکومت بلوچستان فیصلے کے قانونی اورمالی اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں حکومت پاکستان مشاورت سے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیکر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ ریکوڈک کیس؛ پاکستان نے ٹونی بلیئر کی اہلیہ کو ایک ارب روپے ادا کیے
اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان بین الاقوامی قوانین کے تحت تمام قانونی آپشنز استعمال کرنے کاحق رکھتی ہے تاہم حکومت پاکستان ٹی ٹی سی کمپنی کی جانب سے معاملے کے مذاکرات کے ذریعے حل کے بیان خوش آئند قراردیتی ہے اور تمام بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو خوش آمدید کہتا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان ریکوڈک ذخائر کی ڈیلپمنٹ میں دلچسپی رکھتا ہے اور پاکستان بطور ذمہ دار ریاست بین الاقوامی معاہدوں کوسنجیدگی سے دیکھتی ہے، بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے قانونی حقوق اورمفاد کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا جب کہ وزیراعظم نے ریکو ڈک معاملہ پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کی ہدایت کی ہے جو تحقیقات کرے گا یہ صورتحال کیسے پیدا ہوئی اور پاکستان کو جرمانہ کیوں ہوا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ ریکوڈک کیس کا فیصلہ؛ پاکستان پر 5 ارب 97 کروڑ ڈالر جرمانہ عائد
واضح رہے انٹرنیشنل سینٹر فارسیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے ریکوڈک کا معاہدہ منسوخ کرنے کی پاداش میں پاکستان پر 4 ارب 10 کروڑ ڈالر جرمانہ عائد کیا ہے جس پر ایک ارب 87 کروڑ ڈالر سود بھی ادا کرنا ہوگا۔