نامور اداکار لہری کی پہلی برسی آج منائی جارہی ہے
3 سو سے زائد فلموں میں کام کیا،مزاحیہ اداکاری میں بھی منفرد انداز کے مالک رہے
ISLAMABAD:
معروف کامیڈین لہری کی پہلی برسی آج منائی جارہی ہے، سفیر اللہ المعروف لہری نے فلمی کیریئر کا آغاز 50کی دہائی میں کیا جو 30سال تک جاری رہا۔
انھوں نے تین سو سے زائد فلموں میں کام کیا،مزاحیہ اداکاری میں بھی منفرد انداز کے مالک رہے۔ اداکار لہری نے نگار فلمی ایوارڈ سمیت درجنوں ایوارڈ حاصل کیے، ان کی آخری فلم ''دھنک'' 1986 میں ریلیز ہوئی۔ اداکار لہری فلمی صنعت کے بزرگ ترین فن کار تھے، انھیں مرحوم کامیڈی اداکار یعقوب کا جانشین قرار دیا جاتا تھا اور انھیں یعقوب کے مخصوص اور منفرد اسلوب کا امین بھی کہا جاسکتا ہے۔
1955 میں لچھو سیٹھ شیخ لطیف فلم ایکسچینج والے نے ایک فلم ''انوکھی'' بنانے کا اعلان کیا 'جس میں ہیروئن کا کردار ادا کرنے کے لیے ان کی بھانجی شیلا رمانی بھارت سے پاکستان تشریف لائیں اس طرح سفیر اللہ (لہری) کو اس فلم میں اپنی خداد داد صلاحیتوں کو پردہ سیمیں پر پیش کرنے کا موقع ملا اور ان کی یہ پہلی فلم 1956 کے اوائل میں نمائش کے لیے پیش کردی گئی۔ انھوں نے ''انسان بدلتا ہے''، ''رات کے راہی'' ،''فیصلہ'' ، ''جوکر'' ، ''آگ'' ،''تم ملے پیار ملا''، ''بہادر''، ''نوکر''، ''بہاریں پھر بھی آئیں گی'' ، ''افشاں'' اور ''رم جھم'' سمیت کم و بیش تین سوفلموں میں کام کیا۔ لہری پر سب سے پہلے 1985 میں بیرون ملک فلم کی شوٹنگ کے دوران فالج کا اٹیک ہوا، پھر قوت بینائی میں کمی آنے لگی، اس طرح وہ فلمی دنیا سے آہستہ آہستہ کنارہ کش ہوتے چلے گئے۔ان کی زندگی کے آخری ایام میں اداکار معین اختر نے ان کی بڑی دیکھ بھال کی۔
معروف کامیڈین لہری کی پہلی برسی آج منائی جارہی ہے، سفیر اللہ المعروف لہری نے فلمی کیریئر کا آغاز 50کی دہائی میں کیا جو 30سال تک جاری رہا۔
انھوں نے تین سو سے زائد فلموں میں کام کیا،مزاحیہ اداکاری میں بھی منفرد انداز کے مالک رہے۔ اداکار لہری نے نگار فلمی ایوارڈ سمیت درجنوں ایوارڈ حاصل کیے، ان کی آخری فلم ''دھنک'' 1986 میں ریلیز ہوئی۔ اداکار لہری فلمی صنعت کے بزرگ ترین فن کار تھے، انھیں مرحوم کامیڈی اداکار یعقوب کا جانشین قرار دیا جاتا تھا اور انھیں یعقوب کے مخصوص اور منفرد اسلوب کا امین بھی کہا جاسکتا ہے۔
1955 میں لچھو سیٹھ شیخ لطیف فلم ایکسچینج والے نے ایک فلم ''انوکھی'' بنانے کا اعلان کیا 'جس میں ہیروئن کا کردار ادا کرنے کے لیے ان کی بھانجی شیلا رمانی بھارت سے پاکستان تشریف لائیں اس طرح سفیر اللہ (لہری) کو اس فلم میں اپنی خداد داد صلاحیتوں کو پردہ سیمیں پر پیش کرنے کا موقع ملا اور ان کی یہ پہلی فلم 1956 کے اوائل میں نمائش کے لیے پیش کردی گئی۔ انھوں نے ''انسان بدلتا ہے''، ''رات کے راہی'' ،''فیصلہ'' ، ''جوکر'' ، ''آگ'' ،''تم ملے پیار ملا''، ''بہادر''، ''نوکر''، ''بہاریں پھر بھی آئیں گی'' ، ''افشاں'' اور ''رم جھم'' سمیت کم و بیش تین سوفلموں میں کام کیا۔ لہری پر سب سے پہلے 1985 میں بیرون ملک فلم کی شوٹنگ کے دوران فالج کا اٹیک ہوا، پھر قوت بینائی میں کمی آنے لگی، اس طرح وہ فلمی دنیا سے آہستہ آہستہ کنارہ کش ہوتے چلے گئے۔ان کی زندگی کے آخری ایام میں اداکار معین اختر نے ان کی بڑی دیکھ بھال کی۔