شام میں جرائم روکنے کی اجتماعی ناکامی کا ذمے دار ازخود اقوام متحدہ ہے بانکی مون
کیمیائی ہتھیار باغیوں نے استعمال کیے، سلامتی کونسل میں ثبوت پیش کرینگے، روس
شام کے صدر بشارالاسد نے ایک روسی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ ان کا ملک کیمیائی ہتھیار بین الاقوامی کنٹرول میں دے دیگا۔
صدر اسد نے ٹی وی چینل،،روسیا 24،، سے بات کرتے ہوئے کہا کیمیائی ہتھیاروں کو امریکی حملے کے خطرے کی وجہ سے نہیں بلکہ روس کی تجویز پر عالمی کنٹرول میں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر اقوام متحدہ کے ایک ترجمان فرحان حق نے کہا ہے کہ شامی حکومت کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کے بین الاقوامی کنونشن میں شمولیت کیلیے بھیجی گئی دستاویزات موصول ہوگئی ہیں تاہم فی الحال شام فوری طور پر 1993ء کے کنونش کے مطابق کیمیائی ہتھیاروں کی پیداوار اور محفوظ کرنے کی بات پر رضا مند نہیں۔ شام کی اپوزیشن نے دمشق کے نواحی علاقہ الجبر میں کیمیائی ہتھیاروں کے نئے حملے کا دعویٰ کیا ہے جس میں متعدد افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے شام کے تنازع کے حل میں ناکامی کا ذمہ دار عالمی تنظیم کو ہی قرار دیدیا۔
نیویارک میں''دی ریسپانسیبلٹی ٹو پروٹیکٹ،، کے عنوان سے ہونے والی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بان کی مون نے کہا گزشتہ اڑھائی سال کے دوران شام میں جرائم کو روکنے میں اجتماعی ناکامی اقوام متحدہ اور اس کے رکن ممالک کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر بارک اوباما شام پر حملے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن انہیں کہیں سے حمایت نہیں مل رہی جبکہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے گزشتہ2 ہفتوں سے شام کے باغی جنگجوئوں کو ہلکے ہتھیاروں اور دیگر آلات کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔ ماسکو میں ڈوما انٹرنیشنل افیئرز کمیٹی کے سربراہ الیگزی پوشکوف نے کہا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیار سرکاری فوج نے نہیں بلکہ باغیوں نے استعمال کئے اس سلسلے میں ثبوت ہیں جو سلامتی کونسل میں پیش کئے جائیں گے۔
صدر اسد نے ٹی وی چینل،،روسیا 24،، سے بات کرتے ہوئے کہا کیمیائی ہتھیاروں کو امریکی حملے کے خطرے کی وجہ سے نہیں بلکہ روس کی تجویز پر عالمی کنٹرول میں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادھر اقوام متحدہ کے ایک ترجمان فرحان حق نے کہا ہے کہ شامی حکومت کی طرف سے کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کے بین الاقوامی کنونشن میں شمولیت کیلیے بھیجی گئی دستاویزات موصول ہوگئی ہیں تاہم فی الحال شام فوری طور پر 1993ء کے کنونش کے مطابق کیمیائی ہتھیاروں کی پیداوار اور محفوظ کرنے کی بات پر رضا مند نہیں۔ شام کی اپوزیشن نے دمشق کے نواحی علاقہ الجبر میں کیمیائی ہتھیاروں کے نئے حملے کا دعویٰ کیا ہے جس میں متعدد افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے شام کے تنازع کے حل میں ناکامی کا ذمہ دار عالمی تنظیم کو ہی قرار دیدیا۔
نیویارک میں''دی ریسپانسیبلٹی ٹو پروٹیکٹ،، کے عنوان سے ہونے والی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بان کی مون نے کہا گزشتہ اڑھائی سال کے دوران شام میں جرائم کو روکنے میں اجتماعی ناکامی اقوام متحدہ اور اس کے رکن ممالک کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر بارک اوباما شام پر حملے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن انہیں کہیں سے حمایت نہیں مل رہی جبکہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے گزشتہ2 ہفتوں سے شام کے باغی جنگجوئوں کو ہلکے ہتھیاروں اور دیگر آلات کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔ ماسکو میں ڈوما انٹرنیشنل افیئرز کمیٹی کے سربراہ الیگزی پوشکوف نے کہا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیار سرکاری فوج نے نہیں بلکہ باغیوں نے استعمال کئے اس سلسلے میں ثبوت ہیں جو سلامتی کونسل میں پیش کئے جائیں گے۔