ٹیلی کام کمپنیوں نے کراچی میں مشکوک سموں کی فہرست طلب کرلی
کراچی میں سموں کی بندش یا تصدیق کے عمل میں حائل مشکلات سے ٹیلی کام کمپنیوں نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو آگاہ کردیا
ٹیلی کام کمپنیوں نے کراچی میں غیرمصدقہ سموں کی تصدیق کومشکل قرار دیتے ہوئے حکام سے کراچی میں مشکوک سموں کی فہرست طلب کرلی ہے۔
ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق کراچی میں جرائم کی وارداتوں میں غیرمصدقہ سم کے استعمال کی روک تھام کیلیے متعلقہ اداروں اور عدلیہ کے ریمارکس کی روشنی میں سموں کی فوری تصدیق کے طریقے پر غور کیا جارہا ہے تاہم فوری طور پر مشکوک سم کی بندش یا تصدیق مشکل امر ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کراچی کی طرح ملک بھر میں لاکھوں کم عمر افراد اپنے والدین یا قریبی عزیزوں کے نام پر لی گئی سم استعمال کررہے ہیں اسی طرح خواتین کے نام پرسم کی رجسٹریشن کا رجحان بہت کم ہے اور زیادہ ترسمیں خاندان کے سربراہوں کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے کراچی میں سموں کی بندش یا تصدیق کے عمل میں حائل مشکلات سے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو آگاہ کردیا ہے جس میں غیر تصدیق شدہ سموں کی درست تعریف مقرر کرنے کو اہم قرار دیا ہے کراچی میں غیرتصدیق شدہ سموں کی تعداد پر بھی ابہام پایا جاتا ہے۔ انڈسٹری کے مطابق ایک صورت یہ ہے کہ سمیں رجسٹرڈ اور تصدیق شدہ ہوں لیکن ان سموں کو کوئی اور صارف استعمال کررہا ہے دوسری جانب موبائل ایکٹیویشن کی سہولت جو کہ نادرا کی تصدیق سے منسلک ہے668 متعارف کرائے جانے کے بعد تمام سمیں نادرا کے ریکارڈ سے تصدیق کے بعد ہی ایکٹیویٹ ہوتی ہیں جن پرفی سم25روپے ویریفکیشن چارجز ادا کیے جاتے ہیں۔
البتہ668کی سہولت سے قبل جاری کی جانے والی سموں کی تصدیق اور رجسٹریشن کا عمل اب بھی نامکمل ہے اور امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ کراچی میں جرائم کی وارداتوں میں زیادہ تراس ہی طرح کی سمیں استعمال کی جاتی ہیں۔ انڈسٹری ذرائع کاکہنا ہے کہ اگر دیگر افرادکے نام رجسٹرڈ کم عمر افراد اور خواتین کے زیر استعمال سموں کو بھی غیر تصدیق شدہ قرار دیا جائے تو غیر تصدیق شدہ سموں کی تعداد بیان کردہ تعداد سے دگنی ہوسکتی ہے۔ انڈسٹری نے وزارت آئی ٹی کے ذریعے حکام پر زور دیا ہے کہ غیرتصدیق شدہ سموں کی وضاحت کی جائے یا پھر مشکوک سموں کی فہرست دی جائے جن کی تصدیق کا عمل شروع کیا جاسکے۔
ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق کراچی میں جرائم کی وارداتوں میں غیرمصدقہ سم کے استعمال کی روک تھام کیلیے متعلقہ اداروں اور عدلیہ کے ریمارکس کی روشنی میں سموں کی فوری تصدیق کے طریقے پر غور کیا جارہا ہے تاہم فوری طور پر مشکوک سم کی بندش یا تصدیق مشکل امر ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کراچی کی طرح ملک بھر میں لاکھوں کم عمر افراد اپنے والدین یا قریبی عزیزوں کے نام پر لی گئی سم استعمال کررہے ہیں اسی طرح خواتین کے نام پرسم کی رجسٹریشن کا رجحان بہت کم ہے اور زیادہ ترسمیں خاندان کے سربراہوں کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے کراچی میں سموں کی بندش یا تصدیق کے عمل میں حائل مشکلات سے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو آگاہ کردیا ہے جس میں غیر تصدیق شدہ سموں کی درست تعریف مقرر کرنے کو اہم قرار دیا ہے کراچی میں غیرتصدیق شدہ سموں کی تعداد پر بھی ابہام پایا جاتا ہے۔ انڈسٹری کے مطابق ایک صورت یہ ہے کہ سمیں رجسٹرڈ اور تصدیق شدہ ہوں لیکن ان سموں کو کوئی اور صارف استعمال کررہا ہے دوسری جانب موبائل ایکٹیویشن کی سہولت جو کہ نادرا کی تصدیق سے منسلک ہے668 متعارف کرائے جانے کے بعد تمام سمیں نادرا کے ریکارڈ سے تصدیق کے بعد ہی ایکٹیویٹ ہوتی ہیں جن پرفی سم25روپے ویریفکیشن چارجز ادا کیے جاتے ہیں۔
البتہ668کی سہولت سے قبل جاری کی جانے والی سموں کی تصدیق اور رجسٹریشن کا عمل اب بھی نامکمل ہے اور امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ کراچی میں جرائم کی وارداتوں میں زیادہ تراس ہی طرح کی سمیں استعمال کی جاتی ہیں۔ انڈسٹری ذرائع کاکہنا ہے کہ اگر دیگر افرادکے نام رجسٹرڈ کم عمر افراد اور خواتین کے زیر استعمال سموں کو بھی غیر تصدیق شدہ قرار دیا جائے تو غیر تصدیق شدہ سموں کی تعداد بیان کردہ تعداد سے دگنی ہوسکتی ہے۔ انڈسٹری نے وزارت آئی ٹی کے ذریعے حکام پر زور دیا ہے کہ غیرتصدیق شدہ سموں کی وضاحت کی جائے یا پھر مشکوک سموں کی فہرست دی جائے جن کی تصدیق کا عمل شروع کیا جاسکے۔