بھارتی میڈیا بھی افغان امن مذاکرات میں پاکستان کے مثبت کردار کو تسلیم کرنے پر مجبور
امریکا، روس اور چین جیسی عالمی قوتوں کے باوجود پاکستان کو افغان امن مذاکرات میں مرکزی حیثیت حاصل ہے، بھارتی میڈیا
بھارتی میڈیا کا اپنی تجزیاتی رپورٹ میں کہنا ہے کہ افغان امن مذاکرات میں بھارتی کردار ختم ہو گیا جب کہ پاکستان کو امریکا، روس اور چین جیسی عالمی قوتوں کی موجودگی کے باوجود اب بھی مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے ٹائمز آف انڈیا نے افغان امن مذاکرات میں پاکستان کو مرکزی حیثیت حاصل ہونے کا اقرار کرتے ہوئے لکھا کہ اس سارے عمل میں اہم ہمسائے بھارت کو الگ کر دیا گیا ہے اور بھارت مذاکراتی عمل میں اجنبی بن کر رہ گیا ہے۔ افغان تصفیے میں امریکا، چین اور روس سمیت عالمی قوتیں پاکستان کو بھارت پر ترجیح دیتی ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا نے مزید لکھا کہ پاکستان، امریکا، روس اور چین اب افغان امن عمل کا مسودہ تیار کرنے میں مصروف ہے اور اس سارے عمل میں نہ صرف بھارت کہیں نظر نہیں آرہا ہے بلکہ افغانستان میں برسوں کی 'انویسٹمنٹ' کے باوجود بھارت کی آواز کو ان سنی کر دیا گیا ہے۔
بھارت میں افغانستان کی سابق سفیر اور افغانی صدارتی انتخاب میں امیدوار شاہدہ ابدالی نے ٹائمز آف انڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بھارت اور افغانستان کے درمیان گزشتہ 18 برسوں سے مضبوط اور مربوط تعلقات قائم ہیں جس بنا پر مذاکراتی عمل میں بھارت کی تجاویز کو بھی سنا جانا چاہیئے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں طالبان کے وفد کی چین آمد
بھارتی میڈیا نے افغانستان میں مودی سرکاری کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری اور معاونت بھی گنوائے لیکن بھارتی حکومت کے خطے میں دہشت گردی کو فروغ اور افغان سرزمین کو اپنے مذموم مقاصد پورا کرنے کے لیے کی گئی سازشوں سے جان بوجھ کر پہلو تہی کر گیا۔
واضح رہے کہ دوحہ میں افغان امن مذاکرات کے کئی کامیاب ادوار کے بعد پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کے بعد اب بات چیت کے مرحلے میں چین اور روس بھی شامل ہوگیا ہے تاہم اس سارے سلسلے میں مرکزی حیثیت پاکستان کی ہی ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے ٹائمز آف انڈیا نے افغان امن مذاکرات میں پاکستان کو مرکزی حیثیت حاصل ہونے کا اقرار کرتے ہوئے لکھا کہ اس سارے عمل میں اہم ہمسائے بھارت کو الگ کر دیا گیا ہے اور بھارت مذاکراتی عمل میں اجنبی بن کر رہ گیا ہے۔ افغان تصفیے میں امریکا، چین اور روس سمیت عالمی قوتیں پاکستان کو بھارت پر ترجیح دیتی ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا نے مزید لکھا کہ پاکستان، امریکا، روس اور چین اب افغان امن عمل کا مسودہ تیار کرنے میں مصروف ہے اور اس سارے عمل میں نہ صرف بھارت کہیں نظر نہیں آرہا ہے بلکہ افغانستان میں برسوں کی 'انویسٹمنٹ' کے باوجود بھارت کی آواز کو ان سنی کر دیا گیا ہے۔
بھارت میں افغانستان کی سابق سفیر اور افغانی صدارتی انتخاب میں امیدوار شاہدہ ابدالی نے ٹائمز آف انڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بھارت اور افغانستان کے درمیان گزشتہ 18 برسوں سے مضبوط اور مربوط تعلقات قائم ہیں جس بنا پر مذاکراتی عمل میں بھارت کی تجاویز کو بھی سنا جانا چاہیئے۔
یہ خبر بھی پڑھیں : افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں طالبان کے وفد کی چین آمد
بھارتی میڈیا نے افغانستان میں مودی سرکاری کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری اور معاونت بھی گنوائے لیکن بھارتی حکومت کے خطے میں دہشت گردی کو فروغ اور افغان سرزمین کو اپنے مذموم مقاصد پورا کرنے کے لیے کی گئی سازشوں سے جان بوجھ کر پہلو تہی کر گیا۔
واضح رہے کہ دوحہ میں افغان امن مذاکرات کے کئی کامیاب ادوار کے بعد پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کے بعد اب بات چیت کے مرحلے میں چین اور روس بھی شامل ہوگیا ہے تاہم اس سارے سلسلے میں مرکزی حیثیت پاکستان کی ہی ہے۔