چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک واپس لینے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے اپوزیشن
ہمارے لوگوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، اداروں کی طرف سے بھی کوشش کی جا رہی ہیں، راجہ ظفرالحق
حزب اختلاف نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔
اسلام آباد سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں 54 سینٹرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک واپس لینے کی حکومتی درخواست زیر بحث آئی تاہم اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک واپس لینے سے انکار کردیا۔
اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ تمام جماعتوں کی مشاورت سے ہوا ہے جسے واپس لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ ظفرالحق نے کہا کہ سینیٹ سیکرٹریٹ نے بتایا ہے کہ ہم نے صادق سنجرانی کیخلاف اپوزیشن کی درخواست پر کام شروع کردیا اور وزارت پارلیمانی امور کو خط لکھ دیا ہے، ہمارے لوگوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، اداروں کی طرف سے بھی کوشش کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کا اپوزیشن کو ریکوزیشن واپس لینے کا مشورہ
شیری رحمان نے کہا کہ جو حربے استعمال کئے جا رہے ہیں اس کے باوجود تمام لوگ متحد ہیں، اپوزیشن کے سینیٹرز سیسہ پلائی دیوار بن گئے ہیں۔
مشاہد اللہ خان نے کہا کہ جس طرح توڑ پھوڑ کی باتیں ہو رہی ہیں یہ صرف باتیں ہی ہیں، ہم کسی قسم کا دباؤ یا دھمکی ماننے کو تیار نہیں، ہم نے اکثریت ثابت کر دی ہے، اب صادق سنجرانی کو استعفی دے دینا چاہیے۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومت کو اب ایک لمحے کے لیے بھی باقی نہیں رہنا چاہیے۔
عثمان کاکڑ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تحریک پیش ہونے کی وجہ سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے فیصلہ کیا ہے کہ اخلاقی طور پر اب اپنے دفتر نہیں جائیں گے اور ان کے خلاف کثرت رائے سے قرارداد آئی تو استعفی دے دیں گے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے جس کے جواب میں حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک جمع کرادی ہے۔
اسلام آباد سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں 54 سینٹرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک واپس لینے کی حکومتی درخواست زیر بحث آئی تاہم اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک واپس لینے سے انکار کردیا۔
اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ تمام جماعتوں کی مشاورت سے ہوا ہے جسے واپس لینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راجہ ظفرالحق نے کہا کہ سینیٹ سیکرٹریٹ نے بتایا ہے کہ ہم نے صادق سنجرانی کیخلاف اپوزیشن کی درخواست پر کام شروع کردیا اور وزارت پارلیمانی امور کو خط لکھ دیا ہے، ہمارے لوگوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، اداروں کی طرف سے بھی کوشش کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کا اپوزیشن کو ریکوزیشن واپس لینے کا مشورہ
شیری رحمان نے کہا کہ جو حربے استعمال کئے جا رہے ہیں اس کے باوجود تمام لوگ متحد ہیں، اپوزیشن کے سینیٹرز سیسہ پلائی دیوار بن گئے ہیں۔
مشاہد اللہ خان نے کہا کہ جس طرح توڑ پھوڑ کی باتیں ہو رہی ہیں یہ صرف باتیں ہی ہیں، ہم کسی قسم کا دباؤ یا دھمکی ماننے کو تیار نہیں، ہم نے اکثریت ثابت کر دی ہے، اب صادق سنجرانی کو استعفی دے دینا چاہیے۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومت کو اب ایک لمحے کے لیے بھی باقی نہیں رہنا چاہیے۔
عثمان کاکڑ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تحریک پیش ہونے کی وجہ سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے فیصلہ کیا ہے کہ اخلاقی طور پر اب اپنے دفتر نہیں جائیں گے اور ان کے خلاف کثرت رائے سے قرارداد آئی تو استعفی دے دیں گے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے جس کے جواب میں حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف تحریک جمع کرادی ہے۔