ہم سے بات چیت کیلئے رابطہ کیا گیا لیکن ہم نے انکار کردیا مریم نواز
پوری مسلم لیگ (ن) کو بھی گرفتار کرلو ملک تم پھر بھی نہیں چلا سکتے، مریم نواز
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ پوری مسلم لیگ(ن) کو بھی گرفتار کرلو لیکن ملک تم پھر بھی نہیں چلاسکتے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز کا کہنا تھا کہ پوری مسلم لیگ (ن) کو بھی گرفتار کرلو، ملک تم پھر بھی نہیں چلا سکتے، عوام کو اپنی نااہلی اور ناکامی کا جواب تو تمہیں دینا ہی پڑے گا۔
احتساب عدالت پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ملک میں آزادی اظہار معطل ہوچکا ہے، بعض حلقوں نے بات چیت کے لیے ہم سے متعدد بار رابطہ کیا گیا لیکن ہم نے بات نہیں کی، میں اور میاں صاحب بات چیت کے لوازمات پورے نہیں کرسکتے۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ وہ کون سے لوازمات ہیں، جس پر مریم نواز نے کہا کہ بات چیت کے لیے اصولوں کی قربانی دینا پڑتی ہے اور اصولوں کی قربانی دینے کے لیے ہم تیار نہیں، مسلم لیگ (ن) کے جتنے قائدین کو گرفتار کریں ہم ڈرنے والے نہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ پارٹی کی مشاورت سے سڑکوں پر نکلیں گے، پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق چلیں گے جب کہ اگر کسی سیاسی جماعت کے بغیرملک گیر ہڑتال ہوسکتی ہے تویہ حکومت کی ناکامی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں تو حکومت کو پانچ سال دینے کو تیارہوں لیکن عوام نہیں، ایک سوال پر کہ کیا آرمی چیف کو ایکسٹینشن ملنی چاہیے، مریم نواز نے کہا کہ آئین و قانون پر عملدرآمد ہونا چاہیے، نہ اس سے زیادہ نہ کم۔
سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز کا کہنا تھا کہ پوری مسلم لیگ (ن) کو بھی گرفتار کرلو، ملک تم پھر بھی نہیں چلا سکتے، عوام کو اپنی نااہلی اور ناکامی کا جواب تو تمہیں دینا ہی پڑے گا۔
احتساب عدالت پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ملک میں آزادی اظہار معطل ہوچکا ہے، بعض حلقوں نے بات چیت کے لیے ہم سے متعدد بار رابطہ کیا گیا لیکن ہم نے بات نہیں کی، میں اور میاں صاحب بات چیت کے لوازمات پورے نہیں کرسکتے۔
صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ وہ کون سے لوازمات ہیں، جس پر مریم نواز نے کہا کہ بات چیت کے لیے اصولوں کی قربانی دینا پڑتی ہے اور اصولوں کی قربانی دینے کے لیے ہم تیار نہیں، مسلم لیگ (ن) کے جتنے قائدین کو گرفتار کریں ہم ڈرنے والے نہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ پارٹی کی مشاورت سے سڑکوں پر نکلیں گے، پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق چلیں گے جب کہ اگر کسی سیاسی جماعت کے بغیرملک گیر ہڑتال ہوسکتی ہے تویہ حکومت کی ناکامی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں تو حکومت کو پانچ سال دینے کو تیارہوں لیکن عوام نہیں، ایک سوال پر کہ کیا آرمی چیف کو ایکسٹینشن ملنی چاہیے، مریم نواز نے کہا کہ آئین و قانون پر عملدرآمد ہونا چاہیے، نہ اس سے زیادہ نہ کم۔