راماپیرمیلہ میں ناقص انتظامات خواتین سے بد تمیزی درجنوں یاتری بیہوش
ضلعی انتظامیہ و پولیس کے دعووں کے باوجود سہولتوں کا فقدان جبکہ جیب کترے سرگرم ہیں۔
ٹنڈوالہیار میں رام دیو عرف راما پیر کے سالانہ میلے کا باضابطہ افتتاح ہو گیا۔ گرمی کے باعث درجنوں یاتری بے ہوش۔
پیپلز پارٹی کے اقلیتی سینیٹر ہری رام کشوری لال نے مندر میں کیک کاٹ کر راما پیر کے 555 ویں3 روزہ سالانہ میلے کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ہندو پنچایت سندھ کے نائب صدر ماما رتن کمار اور مندر انتظامی کمیٹی کے انچارج کاکا ایشور داس، کشور کمار پامانی و دیگر بھی موجود تھے۔ سینیٹر ہری رام کشوری لال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اقلیتی برادری کو مساوی حقوق فراہم کیے ہیں۔ شری رام دیو عرف راما پیر اقلیتی برادری کے پاکستان میں سب سے بڑے روحانی پیشوا ہیں اور عقیدتمند ان کی یاد تازہ کرنے کیلیے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں یہاں آ کر عقیدت میں نذرانے پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں اقلیتی برادری کی پاکستان سے نقل مکانی افسوس ناک امر ہے، لیکن بہترین روزگار کے حصول کیلیے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والا شخص یا خاندان کبھی بھی ملک سے باہر جا سکتا ہے۔ دوسری جانب میلے کے موقع پر بہتر انتظامات کے ضلعی اور پولیس کے دعوے دھرے رہ گئے اور تمام اجلاس بھی بے سود رہے۔ یاتریوں کی سہولت کیلیے کوئی اقدام نہیں کیے گئے۔ مندر میں آنے جانیوالے راستوں پر خواتین یاتریوں کے ساتھ نا زیبا حرکات کی شکایات موصول ہوئی ہیں جبکہ جیب کترے بھی سرگرم رہے جسکے باعث کئی یاتری نقدی و دیگر سامان سے محروم ہو گئے۔ گرمی کے باعث میلے کے پہلے روز 6 خواتین اور 4 بچوں سمیت درجنوں یاتری بے ہوش ہو گئے۔
پیپلز پارٹی کے اقلیتی سینیٹر ہری رام کشوری لال نے مندر میں کیک کاٹ کر راما پیر کے 555 ویں3 روزہ سالانہ میلے کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ہندو پنچایت سندھ کے نائب صدر ماما رتن کمار اور مندر انتظامی کمیٹی کے انچارج کاکا ایشور داس، کشور کمار پامانی و دیگر بھی موجود تھے۔ سینیٹر ہری رام کشوری لال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اقلیتی برادری کو مساوی حقوق فراہم کیے ہیں۔ شری رام دیو عرف راما پیر اقلیتی برادری کے پاکستان میں سب سے بڑے روحانی پیشوا ہیں اور عقیدتمند ان کی یاد تازہ کرنے کیلیے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں یہاں آ کر عقیدت میں نذرانے پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں اقلیتی برادری کی پاکستان سے نقل مکانی افسوس ناک امر ہے، لیکن بہترین روزگار کے حصول کیلیے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والا شخص یا خاندان کبھی بھی ملک سے باہر جا سکتا ہے۔ دوسری جانب میلے کے موقع پر بہتر انتظامات کے ضلعی اور پولیس کے دعوے دھرے رہ گئے اور تمام اجلاس بھی بے سود رہے۔ یاتریوں کی سہولت کیلیے کوئی اقدام نہیں کیے گئے۔ مندر میں آنے جانیوالے راستوں پر خواتین یاتریوں کے ساتھ نا زیبا حرکات کی شکایات موصول ہوئی ہیں جبکہ جیب کترے بھی سرگرم رہے جسکے باعث کئی یاتری نقدی و دیگر سامان سے محروم ہو گئے۔ گرمی کے باعث میلے کے پہلے روز 6 خواتین اور 4 بچوں سمیت درجنوں یاتری بے ہوش ہو گئے۔