شرح سودمیں اضافہآئی ایم ایف کی شرط پوری کردی گئی
آئی ایم ایف کے جائزہ مشن کے وفدنے اسٹیٹ بینک کے پالیسی ریٹ میں اضافے کی شرط عائدکی تھی،ذرائع
پاکستان کے دورے پرآئے ہوئے آئی ایم ایف کے اعلی سطح کے وفد کی پاکستان میں موجودگی کے دوران اسٹیٹ بینک کی طرف سے شرح سودمیں0.5 فیصد کااضافہ کرکے پاکستان نے6ارب 64کروڑڈالرکا قرضہ لینے کیلیے آئی ایم ایف کی عائدکردہ ایک اوراہم ترین شرط پوری کردی ۔
جسکے بعدآئی ایم ایف نے پاکستان مالی سال 2011-12 اورمالی سال2012-13 کے دوران حاصل ہونیوالی ٹیکس وصولیوں اورمالی سال-14 2013کی پہلی سہہ ماہی کے دوران حاصل ہونیوالی ٹیکس وصولیوں کے اینالسزپرمشتمل رپورٹ مانگ لی اسکے علاوہ گذشتہ دوسال کی ٹیکس وصولیوں کارواں مالی سال کیلئے مقررکردہ ٹیکس وصولیوں کے ہدف کے ساتھ بھی اینالسزکی رپورٹ مانگی گئی ہے جوگیارہ اکتوبر2013 کووزیرخزانہ سینٹراسحاق ڈارکی سربراہی میں واشنگٹن جانیوالا اعلی سطح کاوفد آئی ایم ایف اورعالمی بینک حکام کوپیش کریگا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان ایکسٹنڈدفنڈفسیلٹی پروگرام کے تحت قرض کے حصول کیلیے ہونیوالے مذاکرات میں آئی ایم ایف جائزہ مشن کے وفدنے اسٹیٹ بینک کے پالیسی ریٹ میں اضافے کی شرط عائدکی تھی اور آئی ایم ایف و پاکستان کی ٹیم کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری تھااوراسٹیٹ بینک نے شرح سودمیں 0.5 فیصدکمی کااعلان کیاتھاجس پرآئی ایم ایف کی ٹیم نے شدیدتحفظات کااظہار کیا۔
آئی ایم ایف کے ساتھ ہونیوالے حتمی مذاکرات میں پالیسی ریٹ بڑھانے پراتفاق ہواتھا ذرائع نے بتایا کہ وزیرخزانہ کی سربراہی میں واشنگٹن جانیوالی ٹیم سالانہ اجلاسوں کے موقع پرامریکی اعلی حکام اور امریکی ٹریژری ڈیپارٹمنٹ کے حکام سے سائیڈلائن میٹنگزبھی کریگی جس میں اتحادی سپورٹ فنڈکے واجبات کی ادائیگی سمیت توانائی ودیگرشعبوں کیلئے امدادکے حصول کے حوالے سے معاملات طے پائیں گے اس کے علاوہ عالمی بینک کے حکام کیساتھ ہونیوالی سائیڈلائن میٹنگزمیں عالمی بینک سے رواں مالی سال کے دوران ڈیڑھ ارب ڈالرکے پیکج کے حصول بارے تبادلہ خیال ہوگا۔
جسکے بعدآئی ایم ایف نے پاکستان مالی سال 2011-12 اورمالی سال2012-13 کے دوران حاصل ہونیوالی ٹیکس وصولیوں اورمالی سال-14 2013کی پہلی سہہ ماہی کے دوران حاصل ہونیوالی ٹیکس وصولیوں کے اینالسزپرمشتمل رپورٹ مانگ لی اسکے علاوہ گذشتہ دوسال کی ٹیکس وصولیوں کارواں مالی سال کیلئے مقررکردہ ٹیکس وصولیوں کے ہدف کے ساتھ بھی اینالسزکی رپورٹ مانگی گئی ہے جوگیارہ اکتوبر2013 کووزیرخزانہ سینٹراسحاق ڈارکی سربراہی میں واشنگٹن جانیوالا اعلی سطح کاوفد آئی ایم ایف اورعالمی بینک حکام کوپیش کریگا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان ایکسٹنڈدفنڈفسیلٹی پروگرام کے تحت قرض کے حصول کیلیے ہونیوالے مذاکرات میں آئی ایم ایف جائزہ مشن کے وفدنے اسٹیٹ بینک کے پالیسی ریٹ میں اضافے کی شرط عائدکی تھی اور آئی ایم ایف و پاکستان کی ٹیم کے درمیان مذاکرات کا عمل جاری تھااوراسٹیٹ بینک نے شرح سودمیں 0.5 فیصدکمی کااعلان کیاتھاجس پرآئی ایم ایف کی ٹیم نے شدیدتحفظات کااظہار کیا۔
آئی ایم ایف کے ساتھ ہونیوالے حتمی مذاکرات میں پالیسی ریٹ بڑھانے پراتفاق ہواتھا ذرائع نے بتایا کہ وزیرخزانہ کی سربراہی میں واشنگٹن جانیوالی ٹیم سالانہ اجلاسوں کے موقع پرامریکی اعلی حکام اور امریکی ٹریژری ڈیپارٹمنٹ کے حکام سے سائیڈلائن میٹنگزبھی کریگی جس میں اتحادی سپورٹ فنڈکے واجبات کی ادائیگی سمیت توانائی ودیگرشعبوں کیلئے امدادکے حصول کے حوالے سے معاملات طے پائیں گے اس کے علاوہ عالمی بینک کے حکام کیساتھ ہونیوالی سائیڈلائن میٹنگزمیں عالمی بینک سے رواں مالی سال کے دوران ڈیڑھ ارب ڈالرکے پیکج کے حصول بارے تبادلہ خیال ہوگا۔