خلیج میں بڑھتی ہوئی کشیدگی

خلیج میں اگر حالات خراب ہوئے تو اس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے

خلیج میں اگر حالات خراب ہوئے تو اس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے (فوٹو : رائٹرز)

ایران اور امریکا کے درمیان چپقلش نئی نہیں ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ خلیج میں ایسے واقعات ہورہے ہیں جس سے حالات مزید ابتری کی طرف جاسکتے ہیں۔

حال ہی میں ایران اور برطانیہ کے درمیان بھی تناؤ پیدا ہورہا ہے۔ ایران نے کہا ہے کہ اس نے برطانوی پرچم والا ایک آئل ٹینکر ضبط کرلیا ہے کیونکہ یہ ٹینکر ایک حادثے میں ملوث تھا مگر برطانوی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران ایک خطرناک راستے پر چل رہا ہے جب کہ دیگر اہم یورپی ممالک نے بھی اس پر تشویش اور خطرناک ردعمل کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ ایٹمی ڈیل سے الگ ہونے کا اعلان کیا تو مغربی یورپ کے ممالک نے امریکی صدر کا کھل کر ساتھ نہیں دیا تھا بلکہ وہ کسی حد تک ایران کی حمایت میں تھے لیکن ایران اور برطانیہ کے درمیان جو تناؤ پیدا ہوا ہے ، اور اگر اسے جلد ختم نہ کیا گیا تو صورتحال امریکا کے حق میں ہوسکتی ہے۔

اطلاعات کے مطابق ایران کے پاسداران انقلاب نے برطانوی بحری آئل ٹینکر ''سٹینا امپیریو'' نامی آئل ٹینکر کا کنٹرول سنبھال لیا جسے جمعہ کے دن آبنائے ہرمز میں پکڑا گیا تھا کیونکہ اس نے ایک ایرانی ماہی گیر کشتی کو ٹکر مار دی تھی اور انتباہی سائرن کو نظر انداز کر دیا تھا۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'فارس نیوز' نے اس وقوعہ کی تفصیلی رپورٹ دی ہے۔ واضح رہے ایران کی امریکا اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ اس صورت حال میں بعض ذرایع نے ایران کی اندرونی صورت حال کا بھی جائزہ لیا ہے اور یہ دیکھنے کی کوشش کی ہے کہ امریکا کے ایران کے خلاف اقدامات کا کیا نتیجہ نکل رہا ہے۔


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ کیے گئے بین الاقوامی جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر علیحدگی اختیار کرتے ہوئے ایران کے جوہری عزائم کو ختم کرنے کے لیے اس پر مزید پابندیاں عائد کر دیں جس کی وجہ سے ایران میں مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہو گیا ہے اور ایرانی کرنسی کی قدر گر گئی۔

ادھر برطانوی وزیر خارجہ جرمی ہنٹ نے کہا ہے کہ ایران نے آبنائے ہرمز میں برطانوی تیل بردار جہاز کو غیر قانونی طور پر اپنے قبضے میں لیا ہے لہٰذا ایران کے لیے یہ بہتر ہوگا کہ وہ اس برطانوی آئل ٹینکر کو خود ہی چھوڑ دے۔ جرمی ہنٹ کا کہنا ہے کہ ایران کے اس اقدام سے آبنائے ہرمز میں بین الاقوامی جہاز رانی کے لیے سیکیورٹی کے سنجیدہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی برطانیہ نے اپنے قبضہ میں لیے جانے والے ٹینکر ''سٹینا امپیریو'' کی مزید تصاویر شایع کر دی ہیں جن میں ایرانی پاسداران انقلاب کو ہیلی کاپٹر سے تیل بردار بحری جہاز پر اترتے دکھایا گیا ہے۔

تہران نے یہ بھی کہا ہے کہ برطانوی بحری جہاز بین الاقوامی ضوابط کی خلاف ورزی کر رہا تھا اور اس نے ایک ایرانی ماہی گیری کی کشتی کو ٹکر مار دی تھی حالانکہ اسے بار بار انتباہ بھی کیا گیا تھا۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ چند روز قبل برطانیہ نے جبرالٹر کے علاقے میں ایک ایرانی تیل بردار جہاز کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ اس لیے اب ایران کی طرف سے برطانوی تیل بردار جہاز کے خلاف کارروائی کو ''ادلے کا بدلہ'' کہا جا رہا ہے۔

برطانوی بحری جہاز کے مالکان نے کہا ہے کہ وہ بندر عباس کی ایرانی بندرگاہ میں موجود اپنے بحری جہاز کے 23 رکنی عملے تک رسائی چاہتے ہیں۔ پاکستان کو بھی اس صورت حال پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ خلیج میں اگر حالات خراب ہوئے تو اس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑیں گے ، ادھر اقوام متحدہ کا فرض ہے کہ وہ خلیج میں بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لے اور فریقین کے درمیان ڈائیلاگ شروع کرنے کا کوئی راستہ نکالے۔
Load Next Story