نئے پاکستان میں بھی عوام کی جان پٹواری مافیا سے نہ چھوٹی

سٹیزن فیسلیٹیشن سینٹر میں پٹواری غائب، منشی کام چلاتے ہیں، کچھ نہیں بدلا، شہری

35 ہزار تنخواہ میں کیسے گزارہ کریں، پٹواری، کوئی رشوت نہیں لیتا، تحصیلدار کا موقف فوٹو:فائل

QUETTA:
نئے پاکستان میں بھی عوام کی جان پٹواری مافیا سے نہ چھوٹی، وفاقی دارالحکومت میں محکمہ ریونیوکے پرانے چلن اب بھی جاری ہیں۔ شہریوں کاکہناہے پٹواری اب بھی رشوت لیتے ہیں، پٹواریوں کا کہنا ہے ہمیں بھی گزر بسر کیلیے اچھی تنخواہ ملے اور اور افسروں کی فرمائشیں پوری نہ کرنا پڑیں تو ہم بھی رشوت نہ لیں۔ ڈپٹی کمشنراسلام آباد حمزہ شفقات نے کہا سات سے آٹھ ایسی شکایات آئی تھیں جن پر فوری کارروائی کی گئی۔


پی ٹی آئی دور حکومت میں وفاقی دارالحکومت کے محکمہ ریونیو میں کیا تبدیلیاں آئی ہیں یہ جاننے کیلیے ایکسپریس نے ترلائی پٹوارخانے (سیٹیزن فیسلیٹیشن سنٹر) کا سروے کیا۔ پٹوارخانے کے پانچ دفاتر بند ملے، جو پٹوارخانے کھلے تھے ان میں پٹواری موجود نہیں تھے بلکہ ان کے منشی دھڑا دھڑ کام چلا رہے تھے۔ اس پٹوارخانے میں موجود شہریوں نے محکمہ مال کیخلاف شکایات کے انبار لگا دیے۔ شہریوں نے کہاکچھ بھی نہیں بدلا، مٹھی گرم نہ کرنے والوں کو گھنٹوں نہیں کئی کئی دن انتظار کروایا جاتا ہے۔ رجسٹری درج کرنے کے دوہزارروپیہ فی مرلہ سائل سے لیا جاتا ہے جبکہ اس کی سرکاری فیس بہت کم ہے، اسی طرح فرد حاصل کرنے کیلیے پہلے فیسلٹیشن سنٹر پر پانچ سو روپے کا ٹوکن لینا پڑتا ہے جبکہ اس کے بعد پٹواری 2 ہزار سے پانچ ہزار روپے فی مرلہ وصول کرتا ہے، پٹواری حضرات رجسٹری درج کرتے وقت ناموں کے نقطوں کی جان بوجھ کر غلطی کرتے ہیں اور پھر اس غلطی کو ٹھیک کرنے کے لاکھوں روپے دینا پڑتے ہیں۔

شہری راجہ فرحان نے کہا جائیداد منتقلی کیلیے بیان کروانے کیلیے بھی ہزاروں روپے رشوت دینا پڑتی ہے، پانچویں سکیل کا پٹواری سات سات منشیوں کو تنخواہ کہاں سے دیتا ہے۔ شہری زعفران نے بتایاکہ حالات پہلے سے کچھ بہتر ہوئے ہیں۔ ایک پٹواری نے نام نہ ظاہرکرنے کی شرط پر بتایاکہ شہریوں کی شکایات ٹھیک ہیں، لیکن پٹواریوں کے بھی بہت سے مسائل ہیں، ہمارا بھی دل کرتا ہے حلال رزق کمائیں۔ میری تئیس سال سروس ہے اور آج میری تنخواہ 35 ہزارروپے ہے، بتائیں اس تنخواہ میں کیسے گزارا کریں۔ ایک ایک پٹواری کے پاس کئی کئی موضعات کا ریکارڈ ہوتا ہے۔
Load Next Story