بلدیہ کے تحت جاری 200 منصوبوں کی تحقیقات کا مطالبہ

ذرائع نے بتایا کہ ماضی میں بلدیہ عظمیٰ میں کوالٹی کنٹرول اینڈ انسپکشن کے نام سے محکمہ متحرک تھا

بلدیہ عظمیٰ کے سینئر افسران نے صوبائی وزیر بلدیات اویس مظفر سے اپیل کی ہے کہ وہ ضلعی ترقیاتی پروگرام کے تحت جاری منصوبوں کی تکنیکی تحقیقات کرائیں.

بلدیہ عظمیٰ کے تحت کراچی میں ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت اربوں روپے کے کام جاری ہیں۔

کراچی میں جاری اربوں روپے کے ترقیاتی کاموں کے ثمرات تو بہت دور کی بات ان کے اثرات سے بھی کراچی کے شہری محروم ہیں جس کے باعث ان منصوبوں کے حوالے سے شکوک وشبہات سامنے آرہے ہیں، بلدیہ عظمیٰ کے سینئر افسران نے صوبائی وزیر بلدیات اویس مظفر سے اپیل کی ہے کہ وہ ضلعی ترقیاتی پروگرام کے تحت جاری منصوبوں کی تکنیکی تحقیقات کرائیں، یہ تحقیقات اینٹی کرپشن کے بجائے ایماندار انجینئرز سے کرائی جائے، باخبر ذرائع نے اس امر کا انکشاف کرتے ہوئے ایکسپریس کو بتایا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کے تحت اس وقت کراچی میں 3 ارب روپے سے زائد مالیت کے ضلعی ترقیاتی پروگرام کے تحت200سے زائد ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے تاہم حیرت انگیز طور پر کراچی کے شہری اس بات سے قطعی طور پر لاعلم ہیں یہ200ترقیاتی اسکیمیں کونسی ہیں،کن علاقوں میں چل رہی ہیں ان اسکیموں کا مقصد کیا ہے یہ کب شروع ہوئیں ، کب ختم ہونگیں۔

اس سے ان اسکیموں کی افادیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ثمرات تو بہت دور کی بات ہے اس کے اثرات سے بھی کراچی کے شہری قطعی طور پر محروم ہیں، بلدیہ عظمیٰ کے سینئر افسران کا کہنا ہے کہ یہ ڈسٹرکٹ اے ڈی پی(ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام) کراچی کے شہریوں کے ساتھ کھلا اور بدترین مذاق ہے جس کی ذمے دار سندھ حکومت نہیں بلکہ بلدیہ عظمیٰ کے کرپٹ افسران ہیں، ذرائع نے اس سلسلے میںبتایا کہ رواں مالیاتی سال میں بھی ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی مد میں2 ارب روپے رکھے گئے ہیں، اس سلسلے میں پہلی سہ ماہی کی مد میں65کروڑ روپے بلدیہ عظمیٰ کو مل گئے ہیں جن کی ٹھکیداروں میں تقسیم بھی شروع ہوگئی تاہم ظلم کی انتہا یہ ہے کہ اس سلسلے میں معمولی نوعیت کی بھی مانیٹرنگ کا کوئی نظام وضع نہیں کیا گیا۔




ذرائع نے بتایا کہ ماضی میں بلدیہ عظمیٰ میں کوالٹی کنٹرول اینڈ انسپکشن کے نام سے محکمہ متحرک تھا جو کہ کسی بھی بل کی ادائیگی سے قبل منصوبے کا ٹیکنیکل سروے کرتا تھا، اس کی اجازت کے بغیر کسی بھی ٹھیکیدار کو رقم ادا نہیں کی جاتی تھی ،اب اس محکمے کو قطعی طور پر غیر فعال کردیا گیا ہے، صرف جس ٹھیکیدار کو ڈرانا ہوتا ہے اس کی فائل اس محکمے میں بھیجی جاتی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالیاتی سال میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے نام پر بدترین فراڈ ہورہا ہے کہ کراچی کے نام پر اربوں روپے کی رقم چند افسران اور ٹھیکیدارمل کر ہڑپ کرجائیں گے مگر کراچی کے شہریوں کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا،کرپشن کی انتہا کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ٹھیکیداروں تک نے اس صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا۔

ایک ٹھیکیدار کا کہنا تھا کہ جو کچھ اب ہورہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی، ہمارا بھی دل دکھ رہا ہے لیکن کیونکہ ہماری روزی یہی ہے جس کے باعث ہم مجبور ہیں، اس ٹھیکیدارکے الفاظ کے مطابق منصوبے کا 50سے 60فیصد افسران کو دینا پڑرہا ہے باقی رقم ہم نے لگانی بھی ہے اور اس سے کمانا بھی ہے، ٹھیکیدار کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر بلدیات کو چاہیے کہ وہ ٹھیکیداروں کا ایک اجلاس بلائیں تو وہ تمام افسران کی پول کھول دیں گے کہ کونسا آفیسر کس کس کے نام پر کتنی رقم لے رہا ہے، بلدیہ عظمیٰ کے سینئر افسران نے صوبائی وزیر بلدیات سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر بلدیہ عظمیٰ کے کوالٹی کنٹرول ڈپارٹمنٹ کو فعال کرائیں،بلدیہ عظمیٰ کے افسران کا کہنا کہ منتخب ناظمین کے جانے کے بعد اس سلسلے میں صورتحال خراب ہونا شروع ہوئی تھی تاہم موجودہ ڈی جی ٹیکنیکل سروسز نیاز سومرو کے آنے کے بعد صورتحال بہت زیادہ خراب ہوگئی ہے۔
Load Next Story