گورکنوں نے قبر کی من مانی فیس وصول کرنی شروع کردی شہر کے کئی قبرستانوں میں ٹھیکیداری نظام بھی قائم
28 قبرستانوں کو بھرجانے کے بعد بند کردیا گیا ہے، طارق روڈ قبرستان کمائی کا بہت بڑا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔
شہر کے قبرستانوں میں گورکنوں نے قبرکی من مانی فیس وصول کرنی شروع کردی، مختلف قبرستانوں میں 10 ہزار روپے سے 20 ہزار روپے تک فیس وصول کی جارہی ہے۔
بلدیہ عظمی کراچی سے رجسٹرڈ قبرستانوں میں قبر کے حصول کیلئے ڈھائی ہزار روپے فیس مقررکی گئی ہے بلدیہ عظمی کراچی کی جانب سے قبروں سے بھرجانے والے قبرستانوں کو بند کردینے کے بعد بھی ان قبرستانوں میں رشوت لیکر تدفین کا سلسلہ جاری ہے، ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ شہر کے بعض قبرستانوں میں ٹھیکیداری نظام قائم کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شہر کے قبرستانوں میں گورکن قبر کے حصول کیلیے آنے والوں سے بھاری رشوت وصول کر رہے ہیں۔
بلدیہ عظمیٰ سے رجسٹرڈ قبرستانوں کی تعداد تقریبا 200 کے قریب ہے جن میں سے 28 قبرستانوں کو بھرجانے کے بعد بند کردیا گیا ہے جن قبرستانوں کو بند کیا گیا ہے ان میں سخی حسن قبرستان، پاپوشنگر قبرستان، میوہ شاہ قبرستان، شاہ فیصل کالونی قبرستان، مہاجر کیمپ قبرستان، سوسائٹی قبرستان، طارق روڈ قبرستان، یاسین آباد قبرستان، النور فیڈرل بی ایریا قبرستان، الیاس گوٹھ قبرستان لیاقت آباد، جہانگیرآباد قبرستان گولیمار، ماڈل کالونی قبرستان ایک نمبر، جعفرطیار سوسائٹی قبرستان، الفتح قبرستان اورنگی و دیگر شامل ہیں، شہر کے مختلف قبرستانوں سخی حسن قبرستان، پاپوشنگر قبرستان، سوسائٹی قبرستان، شاہ فیصل کالونی قبرستان، ماڈل کالونی قبرستان و دیگر قبرستانوں میں قبر کے حصول کیلیے آنے والوں سے 10 ہزار روپے سے20 ہزار روپے تک فیس وصول کی جارہی ہے۔
سخی حسن قبرستان میں قبرکی فیس 20 ہزار روپے تک وصول کی جارہی ہے، یہ قبرستان قبروں سے بھرجانے کے بعد تدفین کیلیے بند کردیے گئے تھے لیکن اس کے باوجود قبروں کو توڑ کر نئی قبریں بنائی جارہی ہے اور تدفین کیلیے آنے والوں سے بھاری رشوت وصول کی جارہی ہے، طارق روڈ قبرستان کمائی کا بہت بڑا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، اس قبرستان میں فی قبر50 ہزار روپے تک فیس طلب کی جاتی ہے، یہ قبرستان بھی قبروں سے بھرجانے کے بعد بند کیا جاچکا ہے لیکن اگر بھاری رشوت دی جائے تو قبرستان کا عملہ پہلے سے موجود قبر کو توڑ کر نئی قبر تیار کردیتا ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ شہر کے بعض قبرستانوں میں ٹھیکیداری نظام قائم ہے، قبرستانوں میں تعینات عملے نے قبرستانوں کو ٹھیکے پر دیدیا ہے اورکمائی کا ایک بڑا ذریعہ بنالیا ہے جس گھر میں کسی شخص کی موت واقع ہوتی ہے وہ گھرانہ پہلے ہی افسردہ اور پریشان ہوتا ہے۔ دوسری جانب قبرستان کی صورتحال دیکھ پر اس گھرانے کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے، شہریوں نے بلدیہ عظمی کراچی سے مطالبہ کیا ہے قبرستانوں میں گورکنوں کو لگام دی جائے اور رشوت کی وصولی کا سخت نوٹس لیا جائے، قبر کی فیس بلدیہ عظمی کراچی کی مقررکردہ ہی وصول کی جائے، شہریوں نے کہا کہ گورکنوں کی جانب سے قبروں کو توڑکر نئی قبریں تیار کرنے کا فوری نوٹس لیا جائے اور ایسے گورکنوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔
بلدیہ عظمی کراچی سے رجسٹرڈ قبرستانوں میں قبر کے حصول کیلئے ڈھائی ہزار روپے فیس مقررکی گئی ہے بلدیہ عظمی کراچی کی جانب سے قبروں سے بھرجانے والے قبرستانوں کو بند کردینے کے بعد بھی ان قبرستانوں میں رشوت لیکر تدفین کا سلسلہ جاری ہے، ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ شہر کے بعض قبرستانوں میں ٹھیکیداری نظام قائم کردیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شہر کے قبرستانوں میں گورکن قبر کے حصول کیلیے آنے والوں سے بھاری رشوت وصول کر رہے ہیں۔
بلدیہ عظمیٰ سے رجسٹرڈ قبرستانوں کی تعداد تقریبا 200 کے قریب ہے جن میں سے 28 قبرستانوں کو بھرجانے کے بعد بند کردیا گیا ہے جن قبرستانوں کو بند کیا گیا ہے ان میں سخی حسن قبرستان، پاپوشنگر قبرستان، میوہ شاہ قبرستان، شاہ فیصل کالونی قبرستان، مہاجر کیمپ قبرستان، سوسائٹی قبرستان، طارق روڈ قبرستان، یاسین آباد قبرستان، النور فیڈرل بی ایریا قبرستان، الیاس گوٹھ قبرستان لیاقت آباد، جہانگیرآباد قبرستان گولیمار، ماڈل کالونی قبرستان ایک نمبر، جعفرطیار سوسائٹی قبرستان، الفتح قبرستان اورنگی و دیگر شامل ہیں، شہر کے مختلف قبرستانوں سخی حسن قبرستان، پاپوشنگر قبرستان، سوسائٹی قبرستان، شاہ فیصل کالونی قبرستان، ماڈل کالونی قبرستان و دیگر قبرستانوں میں قبر کے حصول کیلیے آنے والوں سے 10 ہزار روپے سے20 ہزار روپے تک فیس وصول کی جارہی ہے۔
سخی حسن قبرستان میں قبرکی فیس 20 ہزار روپے تک وصول کی جارہی ہے، یہ قبرستان قبروں سے بھرجانے کے بعد تدفین کیلیے بند کردیے گئے تھے لیکن اس کے باوجود قبروں کو توڑ کر نئی قبریں بنائی جارہی ہے اور تدفین کیلیے آنے والوں سے بھاری رشوت وصول کی جارہی ہے، طارق روڈ قبرستان کمائی کا بہت بڑا ذریعہ سمجھا جاتا ہے، اس قبرستان میں فی قبر50 ہزار روپے تک فیس طلب کی جاتی ہے، یہ قبرستان بھی قبروں سے بھرجانے کے بعد بند کیا جاچکا ہے لیکن اگر بھاری رشوت دی جائے تو قبرستان کا عملہ پہلے سے موجود قبر کو توڑ کر نئی قبر تیار کردیتا ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ شہر کے بعض قبرستانوں میں ٹھیکیداری نظام قائم ہے، قبرستانوں میں تعینات عملے نے قبرستانوں کو ٹھیکے پر دیدیا ہے اورکمائی کا ایک بڑا ذریعہ بنالیا ہے جس گھر میں کسی شخص کی موت واقع ہوتی ہے وہ گھرانہ پہلے ہی افسردہ اور پریشان ہوتا ہے۔ دوسری جانب قبرستان کی صورتحال دیکھ پر اس گھرانے کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے، شہریوں نے بلدیہ عظمی کراچی سے مطالبہ کیا ہے قبرستانوں میں گورکنوں کو لگام دی جائے اور رشوت کی وصولی کا سخت نوٹس لیا جائے، قبر کی فیس بلدیہ عظمی کراچی کی مقررکردہ ہی وصول کی جائے، شہریوں نے کہا کہ گورکنوں کی جانب سے قبروں کو توڑکر نئی قبریں تیار کرنے کا فوری نوٹس لیا جائے اور ایسے گورکنوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔