ذوالفقار بابر ٹیسٹ اور ون ڈے میں ملک کی نمائندگی کے خواہاں
سلیکٹرز نے موقع فراہم کیا تو اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا، آف اسپنر
آف سپنر ذوالفقار بابر ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میں بھی ملک کی نمائندگی کے خواہاں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ فی الحال توجہ ڈومیسٹک مقابلوں اور اپنی فٹنس کو مزید بہتر بنانے پر مرکوز ہے۔
سلیکٹرز نے موقع دیا تواعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کرونگا۔ تفصیلات کے مطابق ڈومیسٹک کرکٹ میں سالہا سال تک عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کرنے کے بعد ذوالفقار بابر کو بالآخر ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹوئنٹی 20 میچ میں پرفارم کرنے کا موقع مل گیا، انہوں نے اپنا انتخاب درست ثابت کرتے ہوئے نہ صرف 23 رنز کے عوض 3 وکٹیں حاصل کیں بلکہ میچ کی آخری گیند پر چھکے سمیت 13 قیمتی رنز بناکر ٹیم کی ڈوبتی ناؤ پار لگائی، اب ان کے اس فارمیٹ میں میچز کی تعداد 3 ہوچکی۔ ایک انٹرویو میں آف سپنر نے کہا ہے کہ طویل انتظار کے بعد کیریئر شروع ہونے کا کوئی افسوس نہیں، ہم صرف محنت ہی کرسکتے ہیں، سب فیصلے قدرت کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب تک جتنا بھی موقع ملا اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پرفارمنس دکھانے کی بھرپور کوشش کی ہے، ٹیسٹ کرکٹ میں ملک کی نمائندگی ہر کرکٹر کا خواب ہوتا ہے، مجھے موقع ملا تو اپنا انتخاب درست ثابت کرنے کی پوری کوشش کرونگا، اگر سلیکٹرز نے ون ڈے ٹیم کے بھی قابل سمجھا تو سو فیصد پرفارمنس دینے کی کوشش کروں گا، فی الحال اپنی پوری توجہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی اور فٹنس کا معیار بہتر سے بہتر بنانے پر مرکوز کئے ہوئے ہوں، تاہم فارمیٹ کوئی بھی ہو ملک کی فتوحات میں کردار ادا کرنا باعث فخر ہوگا، مستقبل کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اس پہلو پر غور نہیں کیا، پوری کوشش ہے کہ اپنی فارم اور فٹنس کا معیار برقرار رکھتے ہوئے میدانوں میں سرگرم رہوں۔
سلیکٹرز نے موقع دیا تواعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کرونگا۔ تفصیلات کے مطابق ڈومیسٹک کرکٹ میں سالہا سال تک عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کرنے کے بعد ذوالفقار بابر کو بالآخر ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹوئنٹی 20 میچ میں پرفارم کرنے کا موقع مل گیا، انہوں نے اپنا انتخاب درست ثابت کرتے ہوئے نہ صرف 23 رنز کے عوض 3 وکٹیں حاصل کیں بلکہ میچ کی آخری گیند پر چھکے سمیت 13 قیمتی رنز بناکر ٹیم کی ڈوبتی ناؤ پار لگائی، اب ان کے اس فارمیٹ میں میچز کی تعداد 3 ہوچکی۔ ایک انٹرویو میں آف سپنر نے کہا ہے کہ طویل انتظار کے بعد کیریئر شروع ہونے کا کوئی افسوس نہیں، ہم صرف محنت ہی کرسکتے ہیں، سب فیصلے قدرت کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب تک جتنا بھی موقع ملا اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پرفارمنس دکھانے کی بھرپور کوشش کی ہے، ٹیسٹ کرکٹ میں ملک کی نمائندگی ہر کرکٹر کا خواب ہوتا ہے، مجھے موقع ملا تو اپنا انتخاب درست ثابت کرنے کی پوری کوشش کرونگا، اگر سلیکٹرز نے ون ڈے ٹیم کے بھی قابل سمجھا تو سو فیصد پرفارمنس دینے کی کوشش کروں گا، فی الحال اپنی پوری توجہ ڈومیسٹک کرکٹ میں کارکردگی اور فٹنس کا معیار بہتر سے بہتر بنانے پر مرکوز کئے ہوئے ہوں، تاہم فارمیٹ کوئی بھی ہو ملک کی فتوحات میں کردار ادا کرنا باعث فخر ہوگا، مستقبل کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اس پہلو پر غور نہیں کیا، پوری کوشش ہے کہ اپنی فارم اور فٹنس کا معیار برقرار رکھتے ہوئے میدانوں میں سرگرم رہوں۔