معاون خصوصی برائے اطلاعات کا دورہ اپوزیشن پر شدید تنقید

فردوس عاشق اعوان نے میڈیا سے بات چیت میں زیادہ فوکس وزیراعظم کے دورہ امریکا پر ہی رکھا۔

فردوس عاشق اعوان نے میڈیا سے بات چیت میں زیادہ فوکس وزیراعظم کے دورہ امریکا پر ہی رکھا۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے اپنے دورہ کراچی میں جہاں عمران خان کے دورہ امریکا کے حوالے سے گفتگو کی وہیں انہوں نے سندھ حکومت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں جمہور دم توڑ رہا ہے اور ایڈز زدہ ہوکر مر رہا ہے، آپ کا جمہور پینے کے صاف پانی کے لیے ترس رہا ہے، یہاں جمہور کی نہیں جمہوریت کی فکر ہے ، جمہور کو جمہوریت کے ذریعہ مضبوط کریں گے۔

فردوس عاشق اعوان نے وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ٹرمپ کی ملاقات کے حوالے سے کہا کہ اس کے مثبت اثرات مرتب ہوںگے۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے 25 جولائی کو یوم سیاہ منانے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات کا کہنا تھا کہ 25 جولائی قوم یوم احتساب کے طور منائے گی اور یہ بات واضح ہو جائے گی کہ عوام کس کے ساتھ ہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے میڈیا سے بات چیت میں زیادہ فوکس وزیراعظم کے دورہ امریکا پر ہی رکھا۔ میڈیا بحران اور دیگر امور پر انہوںنے صحافی تنظیموں کے رہنماؤں اور کراچی پریس کلب کی باڈی کے ساتھ کھل کر گفتگو کی ۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومتی ترجمان کا لب و لہجہ اور اعتماد بتا رہا ہے کہ انہیں 25 جولائی کو متحدہ اپوزیشن کی جانب سے شروع کی جانے والی احتجاجی تحریک سے کسی قسم کا کوئی خدشہ نہیں ہے اور وہ اسے زیادہ سنجیدہ لینے کو تیار نہیں ہیں۔

متحدہ اپوزیشن میں شامل جماعتوں نے 25 جولائی کو کراچی پاور شو کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں باغ جناح میں جلسہ عام کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئی ہیں۔ اپوزیشن کے جلسے سے پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن)، جمعیت علماء اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے مرکزی رہنما خطاب کریں گے۔


کراچی میں جلسہ عام کو کامیاب بنانے کی ذمہ داری پیپلزپارٹی ، جمعیت علماء اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی کے کاندھوں پر ہوگی۔ خصوصاً پیپلزپارٹی صوبے میں برسراقتدار جماعت کے طور پر ہر ممکن کوشش کرے گی کہ لوگوں کی بڑی تعداد کو اس جلسہ میں لایا جا سکے۔ جمعیت علماء اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی کا بھی شہر میںاثر و رسوخ ہے۔ اگر یہ تینوں جماعتیں 25 جولائی کو اپنے کارکنوں کو متحرک کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو متحدہ اپوزیشن کراچی میں ایک اچھا پاور شو کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ جلسے کے حوالے سے سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی انتظامات کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ انتظامات اس طرح سے کیے جائیں کہ عوام کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی ) اور عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی) نے عوامی طاقت کا مظاہرہ کیا ۔ حاضری کی تعداد کے لحاظ سے ان دونوں شوز کو کامیاب قرار دیا جا سکتا ہے۔ عام انتخابات 2018 میں بدترین شکست کے بعد پی ایس پی کے لیے جلسہ انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔ رضاہارون، ڈاکٹر صغیر، انیس ایڈوکیٹ اور دیگر کئی اہم رہنماؤں کے پس منظر میں چلے جانے کے بعد مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کو عوام میںاپنی موجودگی کا احساس دلانا تھا۔

جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سید مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اٹھارویں ترمیم کے خلاف خود سازش کر رہی ہے جبکہ بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں اٹھارویں ترمیم کے خلاف سازش برداشت نہیں کریں گے ، میں نہیں مانتا ایسی ترمیم کو جس سے میرے بچوں کو صاف پانی ، تعلم اور صحت نہ ملے۔ اٹھارویں ترمیم کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے ۔

بلاول صاحب ، آپ اس اٹھارویں ترمیم کو بچانے کی بات کر رہے ہیں جس کے تحت کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی وزیراعلی نے رکھے ہوئے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سید مصطفیٰ کمال کا لب و لہجہ اس بات کی غمازی ہے کہ انہوں نے آنے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے ابھی سے تیاریاں شروع کردی ہیں اور سندھ حکومت کو ہدف تنقید بناکر وہ اس بات کا بھی اشارہ دے رہے ہیں کہ مستقبل میں اگر انہیں تحریک انصاف کے ساتھ مل کر چلنے کی ضرورت محسوس ہوئی تو وہ اس کے لیے تیار ہیں ۔

ان کی تقریر میں سب سے اہم بات آرمی چیف سے مسائل کے حل کے لیے مدد طلب کرنا تھی ۔ ادھر عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ایمل ولی خان نے کارکنوں سے خطاب میں عمران خان کو شدید ہدف تنقید بنایا ۔ ان کا کہنا تھا کہ یاد رکھنا کپتان صاحب ، آپ کو بھاگنے نہیں دیں گے ۔ جلسے سے خطاب میں شاہی سید کا کہنا تھا کہ ناقا بل برداشت مہنگائی کی وجہ سے ملک میں خونی انقلاب کا شدید خطرہ پیدا ہوچکا ہے ۔ اے این پی کے پیش نظر بھی آئندہ بلدیاتی انتخابات ہیں۔ اے این پی کو اپنے ناراض ووٹروں کو منانے کے لیے سخت محنت کرنا ہوگی، اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئی تو بلدیاتی انتخابات میں اچھے نتائج حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔

سندھ حکومت اور نیشنل کمپنی آف کویت کے درمیان صوبے میں پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے ایک مفاہمتی یادداشت(ایم او یو) پر دستخط ہوئے ہیں۔ ایم او یو کے تحت کویتی کمپنی انر ٹیک ہولڈنگس ویسٹ ٹو انرجی پروجیکٹس میں سرمایہ کاری کرے گی۔ اس حوالے سے کراچی میں 50میگاواٹ پاور پروجیکٹ سے آغاز کیا جائیگا اور اس کے ساتھ ساتھ صوبہ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی پاور پروجیکٹس لگائے جائیں گے۔ صوبے میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے صوبائی حکومت کا ایک اہم اقدام ہے ، جو کہ قابل ستائش ہے ۔
Load Next Story