اسرائیل کا شام میں فوجی کیمپ پر میزائل حملہ
حملے گولان کی پہاڑیوں کے نزدیک شامی فوجی اڈے پر کیے گئے جس میں جانی نقصان نہیں ہوا، کئی میزائل مار گرائے، شامی میڈیا
اسرائیلی فوج نے شام کے فوجی اڈے پر کئی میزائل داغے جس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ فوجی کے اڈے کے کئی حصوں کو شدید نقصان پہنچا۔
شام کے سرکاری ٹیلی وژن نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے جنوبی صوبے ڈارآ کے تل الحارا پہاڑی پر شامی فوجی کیمپ پر میزائل داغے جن میں سے اکثر کو مار گرایا تاہم کچھ میزائل فوجی کیمپ میں بھی گرے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو ایک نجی اسرائیلی انٹیلی جنس فرم نے بتایا کہ تل الحارا پہاڑی پر قائم فوجی پر اس جگہ کو نشانہ بنایا گیا جہاں کئی جنگی طیارے کھڑے تھے اور جدید فوجی اسلحہ کا ایک ڈپو بھی تھا جو حزب اللہ کے زیر استعمال تھا۔
شامی سرکاری ٹیلی وژن نے مزید بتایا کہ ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ فوجی اڈے کے ایک حصے کو نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیلی فوج نے ایک ماہ قبل بھی اسی علاقے کو نشانہ بنایا تھا، برطانوی انسانی حقوق کے مبصر برائے شام نے بھی فوج کیمپ پر میزائل حملے کی تصدیق کی۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کے حملوں کا نشانہ بننے والی تل الحارا پہاڑی علاقے پر قائم شامی فوج کیمپ اسرائیل کے زیر تسلط گولان پہاڑیوں میں نقل وحرکت پر غور کرنے اور قبضہ واگزار کرانے کے لیے قائم کیے گئے تھے۔
شام کے سرکاری ٹیلی وژن نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے جنوبی صوبے ڈارآ کے تل الحارا پہاڑی پر شامی فوجی کیمپ پر میزائل داغے جن میں سے اکثر کو مار گرایا تاہم کچھ میزائل فوجی کیمپ میں بھی گرے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو ایک نجی اسرائیلی انٹیلی جنس فرم نے بتایا کہ تل الحارا پہاڑی پر قائم فوجی پر اس جگہ کو نشانہ بنایا گیا جہاں کئی جنگی طیارے کھڑے تھے اور جدید فوجی اسلحہ کا ایک ڈپو بھی تھا جو حزب اللہ کے زیر استعمال تھا۔
شامی سرکاری ٹیلی وژن نے مزید بتایا کہ ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا البتہ فوجی اڈے کے ایک حصے کو نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیلی فوج نے ایک ماہ قبل بھی اسی علاقے کو نشانہ بنایا تھا، برطانوی انسانی حقوق کے مبصر برائے شام نے بھی فوج کیمپ پر میزائل حملے کی تصدیق کی۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کے حملوں کا نشانہ بننے والی تل الحارا پہاڑی علاقے پر قائم شامی فوج کیمپ اسرائیل کے زیر تسلط گولان پہاڑیوں میں نقل وحرکت پر غور کرنے اور قبضہ واگزار کرانے کے لیے قائم کیے گئے تھے۔