لاہور چڑیا گھر میں سفیدشیرنی کے 3 بچے پنجرے میں منتقل

سفیدشیرنی کے ان بچوں کو پیدائش کے بعدان کی ماں نے قبول نہیں کیا

سفید لائن کے بچے خطرے سے باہر ہے اور جلد ہی وہ گوشت کھانے لگیں گے فوٹو: اویس بشیر، سوشل میڈیا

ISTANBUL:
چڑیا گھرمیں پہلی سفید شیرنی کے ہاں پیدا ہونے والے 3 بچوں کو پنجرے میں منتقل کردیا گیا ہے۔

لاہور چڑیا گھرمیں چند روز پہلے سفید شیرنی 'ڈینی' کے ہاں 3 بچوں کی پیدائش ہوئی تھی تاہم ان کی ماں نے انہیں قبول نہیں کیا تھا۔ جس کے بعد ان بچوں کو ماں سے علیحدہ کرلیا گیا اور مصنوعی دودھ پر ان کی پرورش کی جارہی ہے، تینوں بچے اب صحت مند ہیں اور اب انہیں شائقین کے لئے پنجرے میں منتقل کردیا گیا ہے۔

لاہور چڑیا گھر کے سینیئر ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر رضوان خان نے بتایا کہ دنیا بھر میں بگ کیٹس میں یہ برتاؤ عام ہے، پہلی بارماں بننے والی بگ کیٹس جن میں شیرنی اور مادہ ٹائیگر شامل ہیں وہ اپنے بچوں کو قبول نہیں کرتیں۔ ایسا کیوں ہے اس کی کوئی ایک حتمی وجہ بیان نہیں کی جاسکتی تاہم زیادہ تر ماؤں کا رویہ بہت اہم ہوتا ہے۔ بعض اوقات پہلی بار ماں بننے والی بگ کیٹس کو اگر یہ خطرہ ہو کہ اس کے بچوں کو کوئی نقصان پہنچ سکتا ہے تو وہ خود ہی اپنے بچوں کو ہلاک کردیتی ہیں یا انہیں کھا جاتی ہیں۔

 




لاہور چڑیا گھرمیں ماضی میں بھی شیر کے بچوں سمیت کئی جانوروں کے نوزائیدہ بچوں کی مصنوعی خوراک پرکامیاب پروررش کی گئی ہے،ویٹرنری ماہرین کوایسے بچوں کا خاص خیال رکھنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹررضوان خان نے مزید بتایا کہ جب کسی بگ کیٹ کے ہاں بچے کی پیدائش ہوتی ہے تو ماں پیدائش کے بعد اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں لیکن اگرماں نوزائیدہ بچے کو دودھ نہ پلائے تویہ تشویش کی بات ہوتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنی ماؤں کے ٹھکرائے ہوئے ان بچوں کو زیادہ تر چڑیا گھرکی لیڈی ویٹرنری ڈاکٹرز دیکھتی ہیں اور ان کا بچوں کے ساتھ لگاؤ زیادہ ہوتا ہے ۔



لاہور سفاری پارک میں ڈاکٹر مدیحہ بھی چندماہ سے لائن کے ایک بچے کی پرورش کررہی ہیں جبکہ لاہور چڑیا گھر میں ڈاکٹر وردہ ان بچوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں۔ ڈاکٹروردہ کہتی ہیں کہ انہیں جانوروں اورپرندوں کے ساتھ ایک خاص لگاؤ ہے، جب کوئی بگ کیٹ یا کوئی اور جانور اپنے بچے کو قبول نہیں کرتا توپھر ہم ان بچوں کی پرورش کرتے ہیں یہ ہمارے لیے خاصا مشکل ہوتا ہے ،انہیں بروقت اور مقررہ مقدار میں خوراک دینا، ان کی صحت کا مسلسل خیال رکھنا ، موسم کی شدت سے بچانا یہ سب آسان نہیں ہوتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ وہ جب ڈیوٹی پر ہوتی ہیں توزیادہ وقت ان لاوارث بچوں کے ساتھ گزرتا ہے ۔اور جب گھرواپس چلی جاتی ہیں تو وہاں جاکر بھی ان کا ہی خیال رہتا ہے۔

ڈاکٹروردہ نے کہا انہیں خوشی ہے کہ سفیدلائن کے بچے خطرے کی حالت سے نکل چکے ہیں اوراب ہم نے انہیں پنجرے میں منتقل کردیا ہے ۔اب بہت جلدہم انہیں دودھ کے ساتھ ساتھ ٹھوس غذا اورگوشت دینا شروع کردیں گے۔
Load Next Story