سگریٹ نوشی نہ چھوٹے تو کیا کریں
ترقی یافتہ ممالک میں سگریٹ نوشی کا رجحان کم ہورہاہے۔
قدرت نے اپنی مخلوق کو ایسے سجے ہوئے جہاں میں پیدا فرمایا ہے کہ اس میں ردو بدل کی گنجائش نہیں رکھی۔
مگر انسان نے نام نہاد آسائش کی خاطر خود نئی نئی صنعتیں بنادیں، اس کے لئے استعمال قدرتی ذخائر ہی کو کیا۔ مثلاً غذا پیدا فرمائی اور اعتدال کے ساتھ استعمال کا حکم فرمایا مگر انسان نے بے اعتدالی کا مظاہرہ۔ پھر قدرت نے علاج کے لئے بے ضرر ادویہ کا بندوبست فرمایا مگر انسان نے اسی میں سے اپنے خاص مرض و تکلیف کا مادہ اخذ کیا اور باقی اجزاء کو بیکار جان کر پھینک دیا مگر آخر کار باقی اجزاء کو بھی استعمال کرنا ہی پڑا۔
مثلاً دھتورے کے بیج میں مختلف اجزاء ہیںِ جن میں سے ایک جزو کو درد کی تسکین کے لئے الگ کرلیا گیا جسے 'ہائیوسیامس' کہا جاتاہے مگر جب اس کا نقصان ہوا یعنی قے کے عوارض لاحق ہوئے تو اسی بیج کا اگلا جزو 'اسکوپول امائین ' کھانا پڑا۔اسی طرح انسان نے مختلف اجزاء کو لاعلمی میں استعمال کیا ۔ نقصان کی صورت میںجب حل نکالنا دشوار محسوس ہوا تو زندگی سے مایوس ہونے پر مجبور ہوگیا۔ پھر بعض اشیا کو دماغی سکون کے لئے استعمال کیا، ہلکا سا سکون میسر آنے کی صورت میں انھیں زیادہ استعمال کرنے لگا کہ شاید فائدہ دوہرا ہوجائے۔
مثلاًَ اکثر لوگ سگریٹ نوشی کرتے ہیں جس میں صرف تمباکو ہی نہیں بلکہ دیگر کیمیائی مواد بھی ڈالاجاتا ہے۔ اس کے نقصانات سے پینے والے خود بھی واقف ہوتے ہیں۔حتیٰ کہ وہ افرادبھی جو اس عادت کو چھوڑنا چاہتے ہیں لیکن چھوڑ نہیں پاتے۔
جدید تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں سگریٹ نوشوں کی تعداد 20 فی صد ہے، جو غیر ترقی یافتہ ممالک میں پائی جاتی ہے ۔ ترقی یافتہ ممالک میں اس کا استعمال خاتمے کی طرف جارہاہے۔ بعض لوگ سگریٹ نوشی چھوڑنا چاہتے ہیں لیکن اسے زیادہ دیر چھوڑنے پر 'سُستی،انگڑائیوں، کھنچاؤ ،غم و غصہ ،مایوس کن خیالات ، نیند کی کمی وغیرہ کا شکار ہوجاتے ہیں، نتیجتاً دوبارہ استعمال کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔دارصل اس میں''نکوٹن'' ہے جو دماغ کو کچھ دیر کیلئے مسرور رکھتا ہے مگر جلد ہی جذب ہوجاتا ہے۔
دماغ جب کسی چیز سے فرحت پاتا ہے تو اسے دوبارہ حاصل کرنے کے لئے سُستی، انگڑائیوں، کھنچاؤ ، غم و غصہ مایوس کن خیالات، نیند کی کمی وغیرہ کی صورت میں احتجاج کرتاہے۔ ساتھ ہی دماغ کمزور بھی ہوجاتا ہے حتیٰ کہ وہ اسے چھوڑنے سے انکار کردیتا ہے۔ مگر سمجھ دار لوگ نتائج پر نگاہ رکھتے ہیں کہ آخر جب پھیپھڑوں کے نقصان اور تنگی تنفس جیسے عوارض میں مبتلا ہوں گے پھر اسے چھوڑنا ہی پڑے گا، اس لئے وہ پہلے ہی سے سگریٹ نوشی سے دور ہوجاتے ہیں۔ جو حضرات اسے نہیں چھوڑتے انہیںجلد ہی کھانسی، دمہ ، تنگی تنفس جیسے تکلیف دہ عوارضات اس قدر پریشان کر دیتے ہیں کہ وہ زندگی سے مایوس ہوجاتے ہیں، پھر وہ سال ہا سال تک ادویات استعمال کرتے ہیں۔اس سارے نقصان کے بعد ادویات ان کی ز ندگی کا سہارا بن جاتی ہیں۔
جو حضرات سگریٹ یا کسی بھی نشے کی عادت سے جان چھڑانا چاہتے ہیں ،انہیں چاہیے کہ اولاً سگریٹ نوشی میں کمی لے آئیں۔ جب سگریٹ کی بہت زیادہ خواہش ہو تو اس وقت سگریٹ نوشی کے بجائے 'سفوف برہمی بوٹی' آدھا چائے کا چمچ استعمال کریں، یہ کھنچاؤ کو دور اور دماغ کو سکون، طاقت پہنچاتا ہے۔ایک ہفتے بعدسگریٹ نوشی مزید کم کردیں۔ بالآخر چار ہفتوں میںنشے آور شَے کے بجائے صرف مذکورہ دوا ہی استعمال کریں۔ جسم کو توانائی ملے گی اور تھکاوٹ کے بجائے کام میں دل لگے گا۔
دماغی طاقت بحال ہونے کے نتیجے میں غصے والے خیالات پرقابوہوجاتا ہے۔ یہ خیالات دماغی کمزوری کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ نشہ آور ادویہ صرف دماغ کے مراکز کوسُن کرتی ہیں۔اگر دماغ میں طاقت آجائے تو نیند خود ہی بڑھ جاتی ہے اور مایوس کن خیالات بھی نہیں آتے۔
جس طرح معدے میں تیزابیت بڑھنے سے اسہال و مروڑ کی شکایت ہوتی ہے کہ اس کا تعلق ہاضمے سے ہے، اسی طرح دماغ میں کمزوری ہونے کی صورت میں غصہ پیدا کرنے والے خیالات جنم لیتے ہیں کہ دماغ کا کام زیادہ سوچنے سے تعلق رکھتا ہے ۔ دماغ کی سوچ کے مرکز کو کچھ دیر کے لئے منشیات کے ذریعے ماؤف کردیا جائے تو نشے کا اثر کم ہونے پر مزید غصہ بڑھ جاتا ہے، یادرہے کہ منشیات بھی کمزوری بڑھاتی ہیں۔
علاج:
شدید عوارض پر پہلے توجہ رکھنی چاہیے۔ منشیات کے مارے ہوئے لوگ تبخیرِ معدہ، تنگی تنفس اور جسمانی درد سے زیادہ تکلیف پاتے ہیں۔ ایسے حضرات نہار منہ 'سفوفِ ملٹھی' آدھا چھوٹا چمچ دودھ کے ہمراہ ضرور استعمال کریںتاکہ معدے کی باریک جھلی کا تحفظ ہوسکے۔ 'گرین ٹی ہمراہ سونٹھ' کا استعمال دوپہر اور رات کو کریں۔
'گرین ٹی' میںامائینو ایسڈز ہوتے ہیں جو گوشت پیدا کرنے میں معاون ہیں،بی کیروٹین آنکھ کیلئے بہترین ہے، کیفین دماغ کو سکون بخشتا ہے، کٹیچین دافعِ ورم ہے، یوگینول معدے کے زخم کو مندمل کرتی ہے، جگر کو مضبوط کرتی ہے، جراثیم کش ہے اور سرطان سے بچاتی ہے۔گیلک ایسڈ پھیپھڑوں کی پھپوندی دور کرتی ہے، تھیوفائیلین سانس کی نالی کھولتی ہے۔ ٹی برومین کھانسی روکتی ہے اور قلب کو قوت بخشتی ہے۔ تھائی مول جراثیم کش اور ہاضمِ غذا ہے۔ وٹامن کے خون میں پلیٹ لیٹس کی مقدار برقرار رکھتا ہے۔
گرین ٹی میں طاقت پہنچانے والے اجزاء بھی شامل ہوتے ہیں۔ مثلاً 'کیلشیم ، میگنیشیم، مینگنیز، پوٹاشیم قبض کشا بھی ہیں اوربلڈ پریشر کو معتدل کرتی ہیں۔ سونٹھ شامل کرنے کی غرض یہ ہے کہ گرین ٹی کا پیٹ میں ریح پیدا کرنے والا اثر دور کرتی ہے، بلغم کاٹنے میں معاون ہے۔ یوں منشیات کے مارے ہوئے حضرات کیلئے 'گرین ٹی' حیات بخش ثابت ہوتی ہے ۔ یاد دکھیں کہ ہر شخص کی حوصلہ مندی ہی اس کی معالج ہوتی ہے اور طبیب اس کا معاون ہے۔
مگر انسان نے نام نہاد آسائش کی خاطر خود نئی نئی صنعتیں بنادیں، اس کے لئے استعمال قدرتی ذخائر ہی کو کیا۔ مثلاً غذا پیدا فرمائی اور اعتدال کے ساتھ استعمال کا حکم فرمایا مگر انسان نے بے اعتدالی کا مظاہرہ۔ پھر قدرت نے علاج کے لئے بے ضرر ادویہ کا بندوبست فرمایا مگر انسان نے اسی میں سے اپنے خاص مرض و تکلیف کا مادہ اخذ کیا اور باقی اجزاء کو بیکار جان کر پھینک دیا مگر آخر کار باقی اجزاء کو بھی استعمال کرنا ہی پڑا۔
مثلاً دھتورے کے بیج میں مختلف اجزاء ہیںِ جن میں سے ایک جزو کو درد کی تسکین کے لئے الگ کرلیا گیا جسے 'ہائیوسیامس' کہا جاتاہے مگر جب اس کا نقصان ہوا یعنی قے کے عوارض لاحق ہوئے تو اسی بیج کا اگلا جزو 'اسکوپول امائین ' کھانا پڑا۔اسی طرح انسان نے مختلف اجزاء کو لاعلمی میں استعمال کیا ۔ نقصان کی صورت میںجب حل نکالنا دشوار محسوس ہوا تو زندگی سے مایوس ہونے پر مجبور ہوگیا۔ پھر بعض اشیا کو دماغی سکون کے لئے استعمال کیا، ہلکا سا سکون میسر آنے کی صورت میں انھیں زیادہ استعمال کرنے لگا کہ شاید فائدہ دوہرا ہوجائے۔
مثلاًَ اکثر لوگ سگریٹ نوشی کرتے ہیں جس میں صرف تمباکو ہی نہیں بلکہ دیگر کیمیائی مواد بھی ڈالاجاتا ہے۔ اس کے نقصانات سے پینے والے خود بھی واقف ہوتے ہیں۔حتیٰ کہ وہ افرادبھی جو اس عادت کو چھوڑنا چاہتے ہیں لیکن چھوڑ نہیں پاتے۔
جدید تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں سگریٹ نوشوں کی تعداد 20 فی صد ہے، جو غیر ترقی یافتہ ممالک میں پائی جاتی ہے ۔ ترقی یافتہ ممالک میں اس کا استعمال خاتمے کی طرف جارہاہے۔ بعض لوگ سگریٹ نوشی چھوڑنا چاہتے ہیں لیکن اسے زیادہ دیر چھوڑنے پر 'سُستی،انگڑائیوں، کھنچاؤ ،غم و غصہ ،مایوس کن خیالات ، نیند کی کمی وغیرہ کا شکار ہوجاتے ہیں، نتیجتاً دوبارہ استعمال کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔دارصل اس میں''نکوٹن'' ہے جو دماغ کو کچھ دیر کیلئے مسرور رکھتا ہے مگر جلد ہی جذب ہوجاتا ہے۔
دماغ جب کسی چیز سے فرحت پاتا ہے تو اسے دوبارہ حاصل کرنے کے لئے سُستی، انگڑائیوں، کھنچاؤ ، غم و غصہ مایوس کن خیالات، نیند کی کمی وغیرہ کی صورت میں احتجاج کرتاہے۔ ساتھ ہی دماغ کمزور بھی ہوجاتا ہے حتیٰ کہ وہ اسے چھوڑنے سے انکار کردیتا ہے۔ مگر سمجھ دار لوگ نتائج پر نگاہ رکھتے ہیں کہ آخر جب پھیپھڑوں کے نقصان اور تنگی تنفس جیسے عوارض میں مبتلا ہوں گے پھر اسے چھوڑنا ہی پڑے گا، اس لئے وہ پہلے ہی سے سگریٹ نوشی سے دور ہوجاتے ہیں۔ جو حضرات اسے نہیں چھوڑتے انہیںجلد ہی کھانسی، دمہ ، تنگی تنفس جیسے تکلیف دہ عوارضات اس قدر پریشان کر دیتے ہیں کہ وہ زندگی سے مایوس ہوجاتے ہیں، پھر وہ سال ہا سال تک ادویات استعمال کرتے ہیں۔اس سارے نقصان کے بعد ادویات ان کی ز ندگی کا سہارا بن جاتی ہیں۔
جو حضرات سگریٹ یا کسی بھی نشے کی عادت سے جان چھڑانا چاہتے ہیں ،انہیں چاہیے کہ اولاً سگریٹ نوشی میں کمی لے آئیں۔ جب سگریٹ کی بہت زیادہ خواہش ہو تو اس وقت سگریٹ نوشی کے بجائے 'سفوف برہمی بوٹی' آدھا چائے کا چمچ استعمال کریں، یہ کھنچاؤ کو دور اور دماغ کو سکون، طاقت پہنچاتا ہے۔ایک ہفتے بعدسگریٹ نوشی مزید کم کردیں۔ بالآخر چار ہفتوں میںنشے آور شَے کے بجائے صرف مذکورہ دوا ہی استعمال کریں۔ جسم کو توانائی ملے گی اور تھکاوٹ کے بجائے کام میں دل لگے گا۔
دماغی طاقت بحال ہونے کے نتیجے میں غصے والے خیالات پرقابوہوجاتا ہے۔ یہ خیالات دماغی کمزوری کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ یاد رہے کہ نشہ آور ادویہ صرف دماغ کے مراکز کوسُن کرتی ہیں۔اگر دماغ میں طاقت آجائے تو نیند خود ہی بڑھ جاتی ہے اور مایوس کن خیالات بھی نہیں آتے۔
جس طرح معدے میں تیزابیت بڑھنے سے اسہال و مروڑ کی شکایت ہوتی ہے کہ اس کا تعلق ہاضمے سے ہے، اسی طرح دماغ میں کمزوری ہونے کی صورت میں غصہ پیدا کرنے والے خیالات جنم لیتے ہیں کہ دماغ کا کام زیادہ سوچنے سے تعلق رکھتا ہے ۔ دماغ کی سوچ کے مرکز کو کچھ دیر کے لئے منشیات کے ذریعے ماؤف کردیا جائے تو نشے کا اثر کم ہونے پر مزید غصہ بڑھ جاتا ہے، یادرہے کہ منشیات بھی کمزوری بڑھاتی ہیں۔
علاج:
شدید عوارض پر پہلے توجہ رکھنی چاہیے۔ منشیات کے مارے ہوئے لوگ تبخیرِ معدہ، تنگی تنفس اور جسمانی درد سے زیادہ تکلیف پاتے ہیں۔ ایسے حضرات نہار منہ 'سفوفِ ملٹھی' آدھا چھوٹا چمچ دودھ کے ہمراہ ضرور استعمال کریںتاکہ معدے کی باریک جھلی کا تحفظ ہوسکے۔ 'گرین ٹی ہمراہ سونٹھ' کا استعمال دوپہر اور رات کو کریں۔
'گرین ٹی' میںامائینو ایسڈز ہوتے ہیں جو گوشت پیدا کرنے میں معاون ہیں،بی کیروٹین آنکھ کیلئے بہترین ہے، کیفین دماغ کو سکون بخشتا ہے، کٹیچین دافعِ ورم ہے، یوگینول معدے کے زخم کو مندمل کرتی ہے، جگر کو مضبوط کرتی ہے، جراثیم کش ہے اور سرطان سے بچاتی ہے۔گیلک ایسڈ پھیپھڑوں کی پھپوندی دور کرتی ہے، تھیوفائیلین سانس کی نالی کھولتی ہے۔ ٹی برومین کھانسی روکتی ہے اور قلب کو قوت بخشتی ہے۔ تھائی مول جراثیم کش اور ہاضمِ غذا ہے۔ وٹامن کے خون میں پلیٹ لیٹس کی مقدار برقرار رکھتا ہے۔
گرین ٹی میں طاقت پہنچانے والے اجزاء بھی شامل ہوتے ہیں۔ مثلاً 'کیلشیم ، میگنیشیم، مینگنیز، پوٹاشیم قبض کشا بھی ہیں اوربلڈ پریشر کو معتدل کرتی ہیں۔ سونٹھ شامل کرنے کی غرض یہ ہے کہ گرین ٹی کا پیٹ میں ریح پیدا کرنے والا اثر دور کرتی ہے، بلغم کاٹنے میں معاون ہے۔ یوں منشیات کے مارے ہوئے حضرات کیلئے 'گرین ٹی' حیات بخش ثابت ہوتی ہے ۔ یاد دکھیں کہ ہر شخص کی حوصلہ مندی ہی اس کی معالج ہوتی ہے اور طبیب اس کا معاون ہے۔