’’بیگم جان ‘‘

نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس اور ایکسپریس میڈیا گروپ کے توسط سے پیش کیا جانے والا سٹیج ڈرامہ

نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس اور ایکسپریس میڈیا گروپ کے توسط سے پیش کیا جانے والا سٹیج ڈرامہ فوٹو : ایکسپریس / فائل

کراچی میں معیاری تھیٹر کو فروغ دینے اور اسے عوام میں پسند یدگی کی سند دلانے کے لیے نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ نے اہم کردار ادا کیا ہے تین سال اس ادارے کے تحت اس کوشش کا آغاز کیا گیا، بین الاقوامی شہرت یافتہ اداکار اور کمپیئرضیاء محی الدین کی قیادت میں قائم ہونے والے اس ادارے کا مقصد ان نوجوانوں کو تربیت فراہم کرنا تھا ،جواداکاری کے شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کو آزمانا چاہتے ہیں۔

اس ادارے کا دوسرا مقصدکراچی میں اچھے اور معیاری تھیٹر کو فروغ دینا بھی تھا یہ ایک مشکل ٹاسک تھا، لیکن ضیاء محی الدین نے اس ادارے کے اس مقصد کو کامیاب بنانے میں جن لوگوں کا انتخاب کیا وہ اپنے شعبہ کے مستند لوگ تھے جو اپنے تجربہ اور عمدہ کارکردگی کی وجہ سے ملک میں اپنی شناخت رکھتے تھے،اور یوں ناپا نے تھیٹر اور میوزک کے شعبہ میں کام کا آغاز کیا، ناپا نے ناپا ریپٹری تھیٹر کے نام سے جس ادارے کی بنیاد رکھی اس نے سال میں چھ ڈرامے پیش کرنے کا اعلان کیا، تھیٹر کے لیے اس ادارے کے تحت تربیت حاصل کرنے والے فنکاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے ہونے والے ڈراموں اور ان کی کہانیوں کے انتخاب پر خاص طور سے توجہ دی گئی، بہترین اسکرپٹ کا انتخاب کیا گیا۔



دنیائے ادب اور ڈرامے کے معروف مصنف کے یاد گار ڈراموں سے اس کی ابتدا کی گئی، ابتداء میں تھیٹر کے فروغ میں ناپا کو مشکلات کا سامنا ضرور کرنا پڑا مالی طور سے بھی نقصان اٹھانا پڑا لیکن ایک سرکاری تربیتی ادارہ کے طور پر انھوں نے اپنی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے ایک نئے عزم اور حوصلہ کے ساتھ کوششیں جاری رکھیں اور رفتہ رفتہ اس کے اچھے نتائج سامنے آنا شروع ہوئے،کراچی کے عوام جواچھا اور معیاری ڈرامہ دیکھنے کی خواہش رکھتے تھے انہوں نے اس کا زبردست خیر مقدم کیا۔

یہ ان حالات میں بارش کی وہ پہلی بوند تھی جس نے ایک خوشگوار ماحول کو جنم دیا اور کراچی میں اچھے اور معیاری تھیٹر کا آغاز ہوا۔ لوگ اپنے گھروں سے تفریح کے لیے باہر نکلے، شہر کی انتہائی خراب امن و امان کی صورتحال کے باوجود کراچی میں بہترین سٹیج ڈراموں کا ہونا اور اس میں عوام کی بھر پور شرکت نے جو احساس پیدا کیا وہ تھیٹر کرنے والوں کے لیے امید کی نئی کرن ثابت ہوئی،ان دنوں آرٹس کونسل کراچی اور ناپا تھیٹر آڈیٹوریم میں معیاری اور عمدہ تھیٹر پیش کیا جارہا ہے، گزشتہ دنوں ناپا ریپٹری تھیٹر کی جانب سے ایکسپریس میڈیا گروپ کے توسط سے اسٹیج ڈرامہ'' بیگم جان'' کا آغاز ہوا، یہ ڈرامہ22ستمبر تک جاری رہے گا، ایکسپریس میڈیا گروپ نے ہمیشہ ایسے پروگراموں کی حوصلہ افزائی کے لیے اقدامات کیے جو عوام کو بہترین تفریح فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔




ایکسپریس میڈیا گروپ نے ڈرامہ '' بیگم جان'' کے میڈیا پارٹنر کے طور پر بھرپور ساتھ دینے کا فیصلہ کیا،ان دنوں یہ ڈرامہ بے حد کامیابی سے پیش کیا جارہا ہے اسے عوام میں بے حد پسند کیا جارہا ہے، ڈرامے کے تمام شو فل جارہے ہیں، ڈرامہ '' بیگم جان''اس سے قبل بھی ایک بار کامیابی سے پیش کیا جاچکا ہے، دنیائے ادب کے معروف افسانہ و ڈرامہ نگار جاوید صدیقی کے لکھے ہوئے اس کھیل کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ یہ مشرقی روایات کی عکاسی کرتا ہے ۔

بھارت اور پاکستان میں آج بھی ان روایات کا احترام کیا جاتا ہے، گزشتہ ایک صدی سے بولی جانے والی زبان اورکلچر آج بھی زندہ ہے، رشتوں کا تقدس اور احترام کی جھلک آج بھی نظر آتی ہے،قیام پاکستان سے قبل مخصوص ماحول سے جڑا ہوا ہے اس میں مخصوص لب ولہجہ اور ملبوسات ان روایات کا حصہ ہیں ڈرامہ'' بیگم جان'' میں اسی دور کو بہت خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے، بھارتی ڈرامہ رائٹر اور ادیب جاوید صدیقی نے ان روایات کو زندہ رکھا ہوا ہے ۔



اس کھیل میںانہوں نے اس کا عملی مظاہرہ کیا ہے،بلاشبہ وہ قومیں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں جو اپنی روایات کی پاسداری کرتی ہیں تھیٹر یا ٹی وی ڈرامہ ان روایات کو زندہ رکھنے اور اسے نئی نسل تک پہچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بیگم جان بھی نئی نسل کو ان روایات سے آگاہ کرنے میں ایک اہم پیش رفت ہے، جو ہماری نئی نسل کو ان روایات سے آگاہی دینے کے لیے اہمیت کا حامل ہے،بیگم جان کے ڈائریکٹر ملک کے ممتاز مجسمہ ساز اداکار انجم ایاز ہیں جبکہ ڈرامے کا مرکزی کردار تھیٹر اور ٹیلی ویژن کی معروف اداکارہ نمرہ بُچہ نے بہت خوبصورتی سے ادا کیا ہے۔

ڈرامے میں ''بیگم جان'' کی نواسی کا کردار ادا کرنے والی ٹیلی ویژن اور تھیٹر کی معروف اداکارہ نائلہ جعفری کا کہنا ہے اس سکرپٹ کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے، ایسی کہانیوں میں کام کرنا کسی اعزاز سے کم نہیں، ڈرامہ کی کہانی میں لکھے جانے والے مکالمے اور وہ لفظ جو اب متروک ہوچکے ہیں ان مکالموں کو ادا کرنے اور کردار کی ادائیگی میں بہت مزا آرہا ہے۔
Load Next Story