غزل گائیک استاد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 39 برس بیت گئے

استاد امانت علی نے فن گائیکی کواپنی جادوئی آواز سے مقبولیت کی معراج تک پہنچایا۔

استاد امانت علی نے فن گائیکی کواپنی جادوئی آواز سے مقبولیت کی معراج تک پہنچایا، فوٹو؛فائل

پٹیالہ گھرانے کےنامورغزل گائیک استاد امانت علی خان کو مداحوں سےبچھڑے 39 برس بیت گئے ہیں۔

1922 میں پیدا ہونے والے پٹیالہ گھرانے کے فرزند استاد امانت علی کا نام برصغیر میں غزل گائیکی کو کلاسیکی لب و لہجہ عطا کرنے والے گلوکاروں میں سرفہرست ہے۔ وہ بنیادی طور پر کلاسیکل گائیک تھے لیکن انہوں نے فن موسیقی کی جس صنف کو بھی گایا وہ مقبولیت کے اعتبار سے بے مثال بن گئی۔


https://www.dailymotion.com/video/x14rrol_report-on-ustad-amanat-ali_news

استاد امانت علی نے گائیکی کی تربیت اپنے والد اخترخان سے حاصل کی۔ کم عمری میں ٹھمری، دادرا، کافی اور غزل گائیکی میں یکساں مہارت استاد امانت کا ہی خاصہ رہی اور انہوں نے فن گائیکی کو اپنی جادوئی آواز سے مقبولیت کی معراج تک پہنچایا۔

شاہکارغزلوں کے علاوہ استاد امانت علی کی آواز کا سحر گیت اور ملی نغموں کی صورت میں بھی اجاگر ہوا۔ انشاجی کا کلام استاد امانت علی نےجب گایا تو کچھ ہی عرصے بعد 1974 میں خود بھی اس دنیا فانی سے کوچ کرگئے۔
Load Next Story