سرکاری جامعات کی گرانٹ میں 10 فیصد کمی اثاثوں کی خریداری پر پابندی

جامعات خسارے پر قابوپانے کے لیے سادگی اپنائیں اورصوبائی حکومتوں سے رابطے کریں،اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان

غیرتدریسی ملازمین کی بھرتیاں نہ کی جائیں، اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان ۔ فوٹو:فائل

ISLAMABAD:
ایچ ای سی کی جانب سے سرکاری جامعات کی گرانٹ میں 10 فیصد کمی کردی گئی ہے اور اثاثوں کی خریداری پر پابندی بھی عائد کی گئی ہے۔

اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان نے وفاقی محکمہ خزانہ کی جانب سے بجٹ میں غیرمعمولی کمی اور رکاوٹوں کو بنیاد بناتے ہوئے سرکاری جامعات کی سالانہ غیرترقیاتی گرانٹ Grant 2019/20 Annual Recurring میں 10 فیصد تک باقاعدہ کمی کردی ہے اورغیرترقیاتی گرانٹ سے جامعات میں اثاثوں کی خریداری پر مکمل پابندی بھی عائد کردی ہے اورصوبائی سطح پر قائم سرکاری جامعات سے کہا ہے کہ وہ رواں سال اپنے مالی مسائل پر قابو پانے اور غیر ترقیاتی گرانٹ کمی کے معاملے پرمالی تعاون کے لیے متعلقہ صوبائی حکومتوں سے رابطہ کریں۔

"ایکسپریس" کو معلوم ہوا ہے کہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے سرکاری جامعات اوراسناد تفویض کرنے والے اداروں (ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوٹس) کوکی گرانٹ میں کٹوتی کرتے ہوئے انھیں بھجوائے گئے خطوط میں کہا ہے کہ وفاقی محکمہ خزانہ کی جانب سے زبردست مالی رکاوٹوں کے سبب ایچ ای سی کوسالانہ غیرترقیاتی گرانٹ 2019/20میں ایسی کمی کا سامنا ہے جس کی اس سے قبل مثال موجود نہیں لہذا ایچ ای سی نے مالی وسائل کی کمی کوسامنے رکھتے ہوئے سرکاری جامعات اورہائرایجوکیشن انسٹی ٹیوٹس کی گرانٹ کاتعین کیاہے۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے سرکاری جامعات کے لیے ایچ ای سی کودی جانے والے مالی وسائل میں کمی اور ہائرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے جامعات کے غیرترقیاتی بجٹ میں ایک جانب کمی کی گئی ہے جس سے سرکاری جامعات کوبجٹ خسارے کاسامناہے جب کہ دوسری جانب سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سے ان جامعات میں مالی جوجھ میں مزید اضافہ ہوگیاہے اوربیشترسرکاری جامعات سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے فیصلے پر عملدرآمد کے معاملے میں مشکلات کاشکارہیں۔


ایچ ای سی کی جانب سے سرکاری جامعات کوگرانٹ میں کٹوتی سے آگاہ کرتے ہوئے بھجوائے گئے خطوط میں یونیورسٹیزکی انتظامیہ کومشورہ دیاہے کہ وہ رواں مالی سال میں سامنے آنے والے اس مالی رکاوٹوں کے سبب اپنے اداروں میں انتظامی معاملات میں سادگی اپنانے کے اقدامات کریں physical assets(مشینری،کمپیوٹرودیگرسازوسامان)کی خریداری نہ کی جائے جبکہ غیرتدریسی ملازمین کی تعدادمیں مزیداضافہ نہ کیاجائے ان کی تعدادکوبرقراررکھیں جبکہ جامعات "فنڈریزنگ پروگرام " کے لیے اپنی المنائی، صاحب ثروت افراد اورصنعتوں سے رابطے کریں تاکہ اس خسارے کوپورا کیا جاسکے۔

"ایکسپریس"کو معلوم ہو اہے کہ انرولمنٹ کے لحاظ سے پاکستان کی سب سے بڑی یونیورسٹی جامعہ کراچی کی گرانٹ 2ہزارملین روپے سے کم کرکے اب 1815.396ملین روپے کی گرانٹ مختص کی گئی ہے اورجامعہ کراچی کورواں مالی سال 2019/20کی غیرترقیاتی گرانٹ میں تقریباً185 ملین روپے کی کمی کاسامناہے جبکہ جامعہ کراچی کے سالانہ اخراجات ساڑھے 4ہزارملین کے قریب ہیں ایچ ای سی نے رواں مالی سال کی گرانٹ میں جنرل بجٹ کے طورپر 1742.815ملین روپے اورنیڈ بیس اسکالر شپ پروگرام کے لیے 72.581ملین روپے کی رقم رکھی گئی ہے جامعہ کراچی اپنی تنخواہوں اورپینشن کی مد میں ماہانہ 275ملین روپے خرچ کرتی ہے جبکہ بجٹ کے بعد تنخواہوں میں کیاگیا اضافہ اس کے علاوہ ہے تنخواہوں اورپینشن میں اضافے کے بعد جامعہ کراچی کو اس مد میں 200ملین روپے سالانہ مزیددرکارہیں ہوں گے۔

دوسری جانب این ای ڈی یونیورسٹی کی گرانٹ 1246ملین روپے سے کم کرکے 1062.216ملین روپے کی گرانٹ مختص کی گئی ہے این ای ڈی یونیورسٹی کوصرف ایچ ای سی کی گرانٹ میں 183.784ملین روپے کے خسارے کاسامناہے رواں سال کے لیے مختص گرانٹ میں 995.574ملین روپے جنرل بجٹ جبکہ نیڈ بیس اسکالر شپ کے لیے 66.642ملین روپے رکھے گئے ہیں این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے سینیٹ کے اجلاس میں پیش کیے گئے سالانہ بجٹ کے مطابق این ای ڈی یونیورسٹی کے گزشتہ مالی سال 201/19کے سالانہ اخراجات 2672ملین روپے ہیں۔

ادھر ذرائع کا کہناہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کے بعداب یونیورسٹی کوملازمین(تدریسی وغیرتدریسی )کی تنخواہوں کی مد میں سالانہ تقریباً30ملین روپے مزیددرکارہیں جوکٹوتی کی گئی غیرترقیاتی گرانٹ کے علاوہ ہیں یونیورسٹی کی جانب سے سینیٹ کے اجلاس میں پیش کی گئی بجٹ دستاویز کے مطابق این ای ڈی یونیورسٹی رواں سال محض تنخواہوں اورالاﺅنسز کی مد میں 1600ملین روپے سے زائد خرچ کرے گی پینش کی مد میں تقریباً 460ملین روپے جبکہ دیگراخراجات 905ملین روپے کے قریب ہیں اورمجموعی طورپر یونیورسٹی کوغیرترقیاتی اخراجات کی مد میں تقریباً3 ہزارملین روپے کے اخراجات کاسامناہے۔

دوسری جانب سرکاری جامعات کے فنڈزمیں کٹوتی کے معاملے پر"ایکسپریس"کے رابطہ کرنے پر چیئرمین اعلیٰ تعلیمی کمیشن ڈاکٹرطارق بنوری کاکہناتھاکہ جامعات کے بجٹ میں 10فیصد یااس سے کچھ کم کٹوتی کی گئی ہے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ پہلے بجٹ زیادہ تھاجامعات کابجٹ پہلے ہی کم تھااب مزیدکٹوتی ہوئی ہے جبکہ تنخواہوں میں اضافہ ہواہے جبکہ ایکسچینج ریٹ میں بھی اضافہ ہواہے جس سے جامعات کومشکلات پیش آرہی ہیں ہمیں اس کااحساس ہے اورحکومت سے سپلیمنٹری گرانٹ کے لیے بات کررہے ہیں وزیرتعلیم، وزیرخزانہ اورفنانشل ایڈوائزسے بات چیت چل رہی ہے امیدہے کچھ ہوجائے۔
Load Next Story