سعید اجمل نے قومی ٹیم کے بولنگ کوچ بننے میں دلچسپی ظاہر کردی
خواہش ہے کہ قومی ٹیم کی کامیابیوں میں بطور کوچ بھی کردار ادا کرسکوں، سعید اجمل
سابق ٹیسٹ کرکٹر سعید اجمل نے قومی ٹیم کے بولنگ کوچ بننےمیں بھی دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ٹیم کے لیے میری خدمات حاضر ہیں۔ خواہش ہے کہ اپنے تجربے سے قومی ٹیم کی کامیابیوں میں بطور کوچ بھی کردار ادا کرسکوں۔
35 ٹیسٹ میچوں میں 178، 113 ایک روزہ میچوں میں 184 رہی اور 64 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں 85 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھانے والے 41 سالہ سعید اجمل نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ اور پی سی بی کے لیول ٹو کوچنگ کورس پاس کرچکا ہوں، اب اپریل میں لیول تھری کورس میں شرکت کروں گا۔ ان دنوں اپنی اکیڈمی میں 200 زیادہ بچوں کی کوچنگ کررہاہوں۔ میری رائے میں قومی ٹیم کے لیے ملکی کوچز زیادہ بہتر ثابت ہوسکتےہیں۔
قومی ٹیم کے کپتان کی تبدیلی کے سوال پر سعید اجمل کا موقف تھا کہ اگر کپتان کی تبدیلی ضرور ہے تو پھر میرے نزدیک ٹیسٹ اور ون ڈے کے لیے بابر اعظم بہترین چوائس ہوسکتے ہیں، کپتان بناتے وقت صرف پرفارمنس کو ذہن میں رکھنا چاہیے، اس وقت بابر اعظم واحد کھلاڑی ہیں جو تینوں فارمیٹ میں شاندار پرفارمنس دے رہے ہیں، اگر کپتان پرفارمر ہوگا تو دوسرے لڑکوں کوبھی تحریک ملے گی کہ وہ بھی اچھے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔ یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ کون انگلش زیادہ اچھی بولتا ہے، فٹ بال سمیت کئی کھیلوں میں کھلاڑی اپنی مادری زبان میں بات کرتے ہیں،وقت کے ساتھ انسان سب سیکھ جاتاہے۔
سعید اجمل نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے آغاز کو سراہتے ہوئے اسے ٹیسٹ کرکٹ کے لیے بہترین قدم قرار دیا، ان کی رائے میں لوگ ٹیسٹ کرکٹ سے دور ہوتے جارہے تھے، خاص طورپر پر ایشیائی ممالک میں کھیل کو فروغ ملے گا اور نوجوانوں کی اس میں دلچسپی بھی بڑھے گی۔ انہوں نے محمدعامر کے ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہنے کے پاکستان کے لیے جھٹکا قرار دیتے ہوئے کہا اتنی جلدی ایک اہم باولر کی محرومی سے ٹیم کی پرفارمنس متاثر ہوگی۔
35 ٹیسٹ میچوں میں 178، 113 ایک روزہ میچوں میں 184 رہی اور 64 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں 85 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھانے والے 41 سالہ سعید اجمل نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ اور پی سی بی کے لیول ٹو کوچنگ کورس پاس کرچکا ہوں، اب اپریل میں لیول تھری کورس میں شرکت کروں گا۔ ان دنوں اپنی اکیڈمی میں 200 زیادہ بچوں کی کوچنگ کررہاہوں۔ میری رائے میں قومی ٹیم کے لیے ملکی کوچز زیادہ بہتر ثابت ہوسکتےہیں۔
قومی ٹیم کے کپتان کی تبدیلی کے سوال پر سعید اجمل کا موقف تھا کہ اگر کپتان کی تبدیلی ضرور ہے تو پھر میرے نزدیک ٹیسٹ اور ون ڈے کے لیے بابر اعظم بہترین چوائس ہوسکتے ہیں، کپتان بناتے وقت صرف پرفارمنس کو ذہن میں رکھنا چاہیے، اس وقت بابر اعظم واحد کھلاڑی ہیں جو تینوں فارمیٹ میں شاندار پرفارمنس دے رہے ہیں، اگر کپتان پرفارمر ہوگا تو دوسرے لڑکوں کوبھی تحریک ملے گی کہ وہ بھی اچھے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔ یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ کون انگلش زیادہ اچھی بولتا ہے، فٹ بال سمیت کئی کھیلوں میں کھلاڑی اپنی مادری زبان میں بات کرتے ہیں،وقت کے ساتھ انسان سب سیکھ جاتاہے۔
سعید اجمل نے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے آغاز کو سراہتے ہوئے اسے ٹیسٹ کرکٹ کے لیے بہترین قدم قرار دیا، ان کی رائے میں لوگ ٹیسٹ کرکٹ سے دور ہوتے جارہے تھے، خاص طورپر پر ایشیائی ممالک میں کھیل کو فروغ ملے گا اور نوجوانوں کی اس میں دلچسپی بھی بڑھے گی۔ انہوں نے محمدعامر کے ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہنے کے پاکستان کے لیے جھٹکا قرار دیتے ہوئے کہا اتنی جلدی ایک اہم باولر کی محرومی سے ٹیم کی پرفارمنس متاثر ہوگی۔