جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلی ریکوری 2 ملزموں سے 2 ارب 12 کروڑ وصول
ملزمان آصف محمود اور عارف علی سندھ میں بجلی منصوبوں میں خوردبرد‘ نجی کمپنی کو غیرقانونی فائدہ دینے میں ملوث پائے گئے
نیب راولپنڈی نے سندھ نوری آباد پاور کمپنی اور سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کے منصوبوں میں خورد برد، میسرز ٹیکنو مین کائینیٹک پرائیویٹ لمیٹڈ کو غیر قانونی فائدہ دینے سے متعلق جعلی بنک اکاؤنٹس اسیکنڈل کے ملزموں سے انویسٹی گیشن کے دوران پلی بارگین کے ذریعے 2ارب12 کروڑ روپے وصول کر لیے۔
ٹیکنو مین کائینیٹک پرائیویٹ لمیٹڈ اور سندھ نوری آباد پاور کمپنی کے ڈائریکٹرز ملزمان آصف محمود اور عارف علی نے سرکاری افسران اور دیگر کی ملی بھگت سے سندھ میں بجلی کے منصوبوں میں بولی اور قیمت کے معاملے میں بدعنوانی کی۔ دونوں ملزمان نے نیب حکام کو پلی بارگین کی درخواست دی جس کو یونس اور حماد کمال پر مشتمل انویسٹی گیشن ٹیم کے ذریعے منظوری کیلیے احتساب عدالت میں جمع کرایا جائے گا۔
خبر ایجنسی کے مطابق چیئرمین نیب نے دونوں ملزمان کی پلی بارگین کی درخواستوں کی منظوری دیدی۔ ملزمان جعلی کمپنیاں بنا کر ٹھیکے لیتے اور حاصل ہونے والی رقوم جعلی اکاؤنٹس میں منتقل کی جاتی تھیں، دونوں افراد اس وقت جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں ہیں جبکہ کیس کے مرکزی کردار خورشید انور جمالی کی پلی بارگین کی درخواست ابھی تک منظور نہیں کی گئی، اسی مقدمہ میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھی بطور ملزم طلب کرکے شامل تفتیش کیا گیا تھا۔
خبر ایجنسی کے مطابق یہ جعلی اکاؤنٹس کیس کی پہلی ریکوری ہوگی۔ نیب کے مطابق بدعنوانی کے تمام مقدمات چیئرمین نیب کے وژن کے مطابق فیس نہیں کیس کی بنیاد پر میرٹ پر نمٹائے جا رہے ہیں۔
ٹیکنو مین کائینیٹک پرائیویٹ لمیٹڈ اور سندھ نوری آباد پاور کمپنی کے ڈائریکٹرز ملزمان آصف محمود اور عارف علی نے سرکاری افسران اور دیگر کی ملی بھگت سے سندھ میں بجلی کے منصوبوں میں بولی اور قیمت کے معاملے میں بدعنوانی کی۔ دونوں ملزمان نے نیب حکام کو پلی بارگین کی درخواست دی جس کو یونس اور حماد کمال پر مشتمل انویسٹی گیشن ٹیم کے ذریعے منظوری کیلیے احتساب عدالت میں جمع کرایا جائے گا۔
خبر ایجنسی کے مطابق چیئرمین نیب نے دونوں ملزمان کی پلی بارگین کی درخواستوں کی منظوری دیدی۔ ملزمان جعلی کمپنیاں بنا کر ٹھیکے لیتے اور حاصل ہونے والی رقوم جعلی اکاؤنٹس میں منتقل کی جاتی تھیں، دونوں افراد اس وقت جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں ہیں جبکہ کیس کے مرکزی کردار خورشید انور جمالی کی پلی بارگین کی درخواست ابھی تک منظور نہیں کی گئی، اسی مقدمہ میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بھی بطور ملزم طلب کرکے شامل تفتیش کیا گیا تھا۔
خبر ایجنسی کے مطابق یہ جعلی اکاؤنٹس کیس کی پہلی ریکوری ہوگی۔ نیب کے مطابق بدعنوانی کے تمام مقدمات چیئرمین نیب کے وژن کے مطابق فیس نہیں کیس کی بنیاد پر میرٹ پر نمٹائے جا رہے ہیں۔