مسئلہ کشمیر پرثالثی کی بات کرنا آسان لیکن عمل مشکل ہےچیئرمین کشمیر کمیٹی
ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی بات پر بھارت میں ہر ایک نے شور مچایا لیکن مودی نے تردید نہیں کی، فخر امام
پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سید فخرامام نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی بات کی ہے مگر ثالثی کی بات کہہ دینا آسان عمل کرنا بہت مشکل ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سید فخرامام نے کہا کہ ٹرمپ کی بات کے بعد بھارت میں ابہام پیدا ہو گیا ہے بھارت میں ہر ایک نے شور مچایا لیکن مودی نے تردید نہیں کی، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیےکہ بھارت بڑی معاشی طاقت ہے اور 2005 میں بھارت امریکا کا اسٹریٹجک پارٹنر بنا، دونوں ممالک میں دفاعی تعلقات ہیں ، اس لیے ثالثی کی بات کرنا آسان اور اس پر عمل کرنا مشکل ہے تاہم ہمیں ٹرمپ کی ثالثی کی بات کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور سلسلے میں ہمیں واشنگٹن،ماسکو،ٹوکیو،برلن اور برسلزکو قائل کرنا چاہیے۔
فخر امام کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت غیر کشمیری کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا جب کہ بی جے پی نے انتخابات سے کشمیر کا خصوصی اسٹیٹس ختم کرنے کی بات کی۔
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نائن الیون کے بعد ہندوستان نے جس چالاکی سے کشمیر کی تحریک کو دبانے کی کوشش کیں ، تشویشناک بات یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات بگڑتے جارہے ہیں جب کہ کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کی بات ہورہی ہے یہ بھی تشویشناک بات ہے، مقبوضہ کشمیرمیں اسٹیٹ پاورکااستعمال ہورہا ہے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہی ہیں لیکن پاکستان کشمیر کے معاملے پر اصولی موقف پر قائم ہے تمام سیاسی جماعتوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اتحاد کا اعادہ کیا اور اس مسئلے پر سب ایک ہیں۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سید فخرامام نے کہا کہ ٹرمپ کی بات کے بعد بھارت میں ابہام پیدا ہو گیا ہے بھارت میں ہر ایک نے شور مچایا لیکن مودی نے تردید نہیں کی، ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیےکہ بھارت بڑی معاشی طاقت ہے اور 2005 میں بھارت امریکا کا اسٹریٹجک پارٹنر بنا، دونوں ممالک میں دفاعی تعلقات ہیں ، اس لیے ثالثی کی بات کرنا آسان اور اس پر عمل کرنا مشکل ہے تاہم ہمیں ٹرمپ کی ثالثی کی بات کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور سلسلے میں ہمیں واشنگٹن،ماسکو،ٹوکیو،برلن اور برسلزکو قائل کرنا چاہیے۔
فخر امام کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت غیر کشمیری کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا جب کہ بی جے پی نے انتخابات سے کشمیر کا خصوصی اسٹیٹس ختم کرنے کی بات کی۔
اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نائن الیون کے بعد ہندوستان نے جس چالاکی سے کشمیر کی تحریک کو دبانے کی کوشش کیں ، تشویشناک بات یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات بگڑتے جارہے ہیں جب کہ کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کی بات ہورہی ہے یہ بھی تشویشناک بات ہے، مقبوضہ کشمیرمیں اسٹیٹ پاورکااستعمال ہورہا ہے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہی ہیں لیکن پاکستان کشمیر کے معاملے پر اصولی موقف پر قائم ہے تمام سیاسی جماعتوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اتحاد کا اعادہ کیا اور اس مسئلے پر سب ایک ہیں۔