ترقی ہوگی خوشحالی آئے گی

موجودہ وزیر اعظم پچھلے ادوار کے حکمرانوں سے مختلف ہے نیک، ایماندار، دیانتدار، اپنے ملک و ملت کا خیر خواہ ہمدرد ہے۔

افسوس ناک امر ہے کہ ہمارے اپنے لوگوں نے دورہ امریکا ناکام کرنے کی بھرپور کوششیں کیں، لیکن وہ ناکام و نامراد ہوئے۔کچھ عرصے سے دونوں ممالک کے مابین کشیدہ تعلقات تھے ہر مقام پر مخالفت ہوتی رہی۔

افغانستان، ایران، سی پیک ہو یا ریجن ایشو، ایسے معاملات کو دورکرنے کے لیے بھی یہ اہم دورہ تھا۔اکثر لوگوں کو امریکا کے اصل چہرے کا علم نہیں، برطانیہ ہو یا امریکا یہ انتہائی خود غرض اپنا مقصد حاصل کرکے پھینک دینے والے لوگ ہیں۔ جنگ عظیم اول جو 1914 سے 1918 تک جاری رہی اس کے بعد اول ہٹلر جرمنی کے حکمران نے 1939 سے 1945 تک اپنی موت کے دن تک جاری رکھی۔ جنگ عظیم میں ہٹلر اپنی نازی فوج کے ساتھ ہالینڈ، بیلجیم کے ممالک کو روندتا ہوا فرانس کی سرزمین تک پہنچا۔

اس دورکی سپر طاقت جرمن افواج نے نہایت بہادری شجاعت کے ساتھ برطانیہ، ریاست ہائے متحدہ امریکا، فرانس، سربیا، روس میں شامل دیگر ممالک سے جنگ لڑی۔ پولینڈ، ناروے، بیلجیم و دیگر چھوٹے ممالک پر ہٹلر نے حملہ کرکے قبضہ کیا۔ اتحادی ممالک زیادہ تھے جب کہ جرمنی کے ساتھ بہت کم ممالک تھے لیکن جرمنی کی فوج نے برطانیہ، امریکا کے دانت کھٹے کردیے۔ بالآخرکچھ نہ بن سکا تو یہی امریکا جو انسانی حقوق کا علمبردار بنتا ہے اس نے برطانیہ کے مشورے سے جرمنی کے حمایتی جاپان پر شدید حملہ کیا۔ 6 اگست 1945 اور 9 اگست1945 دو بم ایک ایک دن کرکے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم برسائے۔

جاپان کے یہ دونوں شہر خاکستر ہوگئے۔کوئی انسان نہ رہا نہ چرند پرند حتیٰ کہ درخت و سبزہ زار خاک کا ڈھیر بن گئے۔ کہا جاتا ہے کئی دہائیوں تک آبادی نہ ہوسکی، کوئی پیداوار مشکل نہیں ناممکن تھی۔ لیکن جاپانی قوم نے ہمت و جوانمردی سے مشکل کا مقابلہ کیا، چابی سے چلنے والے کھلونے فروخت کرنے، بنانے والا ملک آج دنیا کی اقتصادیات میں چھایا ہوا ہے۔ پورے یورپ، ایشیا، مشرق بعید میں جاپان کی کاریں، ٹرک، بسیں، ٹریکٹر، ٹرالر، الیکٹرانک اشیا الغرض صنعت و حرفت میں بہت آگے ہے۔ دراصل میرا جو کہنے کا مقصد تھا کہ امریکا یا برطانیہ یا یورپ کے دیگر ممالک ماضی میں جو کرتے رہے ان کو بھی کسی سپر طاقت جرمنی نے شکست دی شاید وہ بھول گئے ایک ''ہٹلر تھا جس نے خاک چٹوا دی آیندہ بھی کوئی شخص کرسکتا ہے۔''

مجھ سے میرے دوست کہنے لگے ''اب امریکا اپنے وعدے پورے کرے گا''قطعی یقین نہیں کیا جاسکتا ۔ میں نے بہت مختصر بات عرض کی جو ماضی میں کرتے رہے بڑی داستان ہے ان کا اسلامی ممالک کے بارے میں کیا اورکیسا سلوک رہا ہے۔ حتیٰ کہ انھوں نے اپنے پڑوسیوں کو نہیں چھوڑا۔ جوکسی کا بھی نہیں ہوا وہ کس کا ہوگا؟ موجودہ دور میں وہ صرف بیانات و اپنے مقاصد پر محیط ہے، مشکوک پر شک کیا جاتا ہے لہٰذا اکثریت کا اس پر شک ہے یقین نہیں ہے وہی '' ڈو مور'' لیکن الفاظ مختلف ہیں، نکتہ سنج سمجھ چکے ہیں اگر اس کی بات سے انکار کریں تو وہ اس قدر معاشی و دیگر مشکلات پیدا کرکے بڑھا دیتا ہے۔ یہ اس کی چالاکی، ہوشیاری ہے۔

پہلے ڈراتا، دھمکاتا ہے پھر بھی نہ سمجھیں تو پھر وہ اپنا کام لینے کے لیے حد سے تجاوز کرتا ہے۔ جس قدر ہم کو ہمارے اپنوں نے نقصان پہنچایا ہے ہم دوسروں کو کیا کہیں؟ ہمارے ملک میں موجود میر جعفر، میر صادق کو خرید لیتا ہے ان کے ذریعے ملک میں انتشار پیدا کرتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کٹھ پتلی حکومت رہے تاکہ اس کے مقاصد پورے ہوتے رہیں وہ اس میں کامیاب بھی ہوجاتا ہے۔


حکومت کی اولین ذمے داری ہے، ملک سے کرپشن کو ختم کرے ، ان لوگوں کوکیفر کردار تک پہنچائے قانون سے کوئی بالاتر نہیں، یاد رہے قانون سب کے لیے ہے۔ اگر ماضی کی طرح غریب کے لیے اور امیر کے لیے کچھ دوسرا قانون تو اب ایسا نہیں چلنے والا۔ مجھے خاص بات یاد آئی یہاں سے چند افراد کو روانہ کیا گیا تھا وہ دس یوم قبل چلے گئے تھے۔ان کو ہدایات دی گئی تھیں کہ بریفنگ دینا کہ وزیر اعظم سے اس قسم کے سوالات کرنے ہیں باقاعدہ وہ بتائے گئے۔ تین افراد تو ظاہر ہوگئے انھوں نے وہاں جاکر ٹریڈ سینٹر بننے کی کوشش کی،بریفنگ کی کہ وزیر اعظم آ رہے ہیں۔

ان سے یہ سوال کرنا جو بتائے جا رہے ہیں یہ ان لوگوں کی ایما پر آئے تھے جو لوگ وزیر اعظم عمران خان کو پسند نہیں کرتے نیک، ایماندار، دیانتدار، ملک وقوم کا ہمدرد ان کو پسند نہیں۔ لہٰذا وہ لوگ ہمہ وقت اس کوشش میں رہتے ہیں کہ ہم زیرکریں لیکن ہر بار وہ ناکام ہوجاتے ہیں۔ حق کا بول بالا رہتا ہے یہ بڑی اچھی بات ہے کہ وزیر اعظم نے وہاں جاکر بات عیاں کردی۔ انھوں نے بتا دیا اصل وجہ کیا ہے ان لوگوں کو تکلیف کیوں ہے؟

کسی کے اثاثے پکڑے گئے ہیں، کسی کی بے نامی پکڑی گئی ہے ان کی بیرون ملک ملکیت کا علم ہوگیا ہے۔ آمدن سے زیادہ دولت کیسے آئی، کہاں سے آئی وہ بتانے سے قاصر ہیں۔ عدالت نے پوچھا وہ نہ بتا سکے۔ ان کی آمدن، کالے دھن کا ثبوت مل چکا ہے۔ جو بھی سوالات، جوابات ہوئے وہاں کوئی گونگا تھا نہ بہرہ۔ سب نے سنا اور سمجھا۔ قانون جب حرکت میں آتا ہے تو ان کرپٹ عناصر کو تکلیف پہنچتی ہے بلبلاتے ہیں، روتے ہیں، چیختے ہیں۔

میں سمجھتا ہوں اب کم ازکم چار پانچ نسلوں تک کا فیصلہ ہونا چاہیے تاکہ مکمل امن قائم ہوجائے نوجوان اچھی راہ پر چلیں، بطور ریاست کسی بھی غلط فیصلے پر متحمل نہیں ہوسکتے بہت طریقے سے چلنا ہوگا۔ مشرق وسطیٰ کے حالات، خطے کے حالات کے پیش نظر متانت، شجاعت، بردباری کے ساتھ چلنا ہوگا۔ کسی قصائی کی پرواہ کیے بغیر قوم و ملک کو آگے لے کر چلنا ہوگا، ماضی میں ہم نے بہت نقصان اٹھایا جس قدر گماشتوں نے نقصان پہنچایا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔

معیشت بدحال کردی گئی تاکہ ملک نہ چل سکے، ہمیں سیاسی معاملات کے ساتھ معیشت کو مستحکم کرنا ہوگا۔ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں وزیر اعظم عمران خان واضح کرچکے ہیں انھوں نے واشگاف الفاظ میں بتا دیا ہے کہ چوروں سے لوٹی ہوئی رقومات واپس لینی ہیں قانون کی گرفت سے کوئی نہیں بچے گا میں چاہتا ہوں میرے ملک میں عدل و انصاف کا بول بالا ہو۔ معیشت مستحکم ہو یہ میرا فرض ہے وہ سب کروں گا جس کا وعدہ میں نے قوم سے کیا ہے۔''

پہلے عوام کو یقین تھا، اب بیرون ممالک میں ملک کے رہائش پذیر لوگوں، وہاں کے حکمرانوں، لابنگ فرم، سیاسی لیڈران کو بھی یقین ہوچکا ہے کہ موجودہ وزیر اعظم پچھلے ادوار کے حکمرانوں سے مختلف ہے نیک، ایماندار، دیانتدار، اپنے ملک و ملت کا خیر خواہ ہمدرد ہے۔ رفتہ رفتہ دنیا کے دیگر ممالک میں واضح ہو رہا ہے کہ یقینی طور پر ترقی ہوگی غریب عوام خوشحال ہوں گے، ملک ترقی کرے گا۔
Load Next Story