سانحہ 12 مئی اور این آراو کی تحقیقات نہ کرائی گئیں توملک نہیں چلے گامحموداچکزئی
جب سے ملک قائم ہوا ہےاسے دو نمبر لوگوں کےذریعے چلایا جارہا ہے،سدابہار قسم کے لوگ سیاستدان بنے پھر رہے ہیں، محموداچکزئی
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ اگر سانحہ 12 مئی اور این آراور کی تحقیقات نہ کرائی گئیں توملک نہیں چلے گا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہارخیال کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ماضی میں کراچی میں غلط حلقے بنائے گئے جس کی وجہ سے وہاں آباد قوموں کے درمیان نفرتیں پیدا بوتی گئیں اور صورت حال یہ ہے کہ کراچی دہشت گردوں کا شہر بن چکا ہے، 12 مئی 2007کو کراچی کی سڑکوں پر خون کی ہولی کھیلی گئی لیکن اس کی ابھی تک تحقیقات ہی نہیں کرائی گئیں، سابق آمر جنرل پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو سے ڈیل کرکے این آر او جیسا کالا قانون رائج کیا جس کے تحت 8 ہزار 300 سے زائد لٹیرے، دہشت گرد اور قاتل رہا ہوگئے ملک کی جیلوں میں صرف جوتی اور سائیکل چور ہی رہ گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ ان کی تقریر کو ایف آئی آر سمجھ کر دونوں معاملات کی تفتیش کرائیں ، اگر تفتیش نہ ہوئی تو ملک نہیں چلے گا۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک کو جمہوری انداز میں چلانے کی ضرورت ہے، بدقسمتی سے جب سے ملک قائم ہوا ہے اسے دو نمبر لوگوں کے ذریعے چلایا جارہا ہے ، سدا بہار قسم کے لوگ سیاستدان بنے پھر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے لوگ اپنی زمین سے بہت محبت کرتے ہیں وہ فوج اور دیگر خارجیوں کو اچھی نظر سے نہیں دیکھتے، وفاق کے ماتحت ان قبائلی علاقوں میں پولیٹکل ایجنٹ کو حاصل اختیارات اللہ میاں سے کچھ ہی کم ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پولیٹکل ایجنٹ کے لامحدود اختیارات کو کم کیا جائے اورفاٹا کی7 ایجنسیوں پر مشتمل ان کی اپنی اسمبلی بنائی جائے اور گورنرکا انتخاب کا اختیار فاٹا کے لوگوں کو دیا جائے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہارخیال کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ماضی میں کراچی میں غلط حلقے بنائے گئے جس کی وجہ سے وہاں آباد قوموں کے درمیان نفرتیں پیدا بوتی گئیں اور صورت حال یہ ہے کہ کراچی دہشت گردوں کا شہر بن چکا ہے، 12 مئی 2007کو کراچی کی سڑکوں پر خون کی ہولی کھیلی گئی لیکن اس کی ابھی تک تحقیقات ہی نہیں کرائی گئیں، سابق آمر جنرل پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو سے ڈیل کرکے این آر او جیسا کالا قانون رائج کیا جس کے تحت 8 ہزار 300 سے زائد لٹیرے، دہشت گرد اور قاتل رہا ہوگئے ملک کی جیلوں میں صرف جوتی اور سائیکل چور ہی رہ گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ ان کی تقریر کو ایف آئی آر سمجھ کر دونوں معاملات کی تفتیش کرائیں ، اگر تفتیش نہ ہوئی تو ملک نہیں چلے گا۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ملک کو جمہوری انداز میں چلانے کی ضرورت ہے، بدقسمتی سے جب سے ملک قائم ہوا ہے اسے دو نمبر لوگوں کے ذریعے چلایا جارہا ہے ، سدا بہار قسم کے لوگ سیاستدان بنے پھر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے لوگ اپنی زمین سے بہت محبت کرتے ہیں وہ فوج اور دیگر خارجیوں کو اچھی نظر سے نہیں دیکھتے، وفاق کے ماتحت ان قبائلی علاقوں میں پولیٹکل ایجنٹ کو حاصل اختیارات اللہ میاں سے کچھ ہی کم ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پولیٹکل ایجنٹ کے لامحدود اختیارات کو کم کیا جائے اورفاٹا کی7 ایجنسیوں پر مشتمل ان کی اپنی اسمبلی بنائی جائے اور گورنرکا انتخاب کا اختیار فاٹا کے لوگوں کو دیا جائے۔