سندھ حکومت کا 27 نومبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے صوبائی حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات 27 نومبر کوکرانےکےحوالےسےجواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا
سندھ حکومت کی جانب سے صوبے میں 27 نومبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایکپسریس نیوز کے مطابق ایڈوو کیٹ جنرل سندھ نے صوبائی حکومت کی جانب سے سندھ بھر میں بلدیاتی الیکشن 27 نومبر کو کرانے کی تاریخ دے دی اور اس حوالے سے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا، اس سے قبل بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام صوبائی حکومتوں کو حکم دیا تھا کہ ستمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی تاریخ دی جائے جس پر سندھ حکومت کی جانب سے دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا کہا گیا لیکن سپریم کورٹ نے اسے مسترد کردیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 19 اگست کو پیپلزپارٹی کی جانب سے سندھ اسمبلی سے بلدیاتی نظام کا بل منظور کرایا گیا تھا جس کے مطابق کراچی، حیدرآباد، سکھر، نواب شاہ اور لاڑکانہ میں میٹروپولیٹن کارپوریشن ہوں گی، کراچی میں پانچ ضلع کونسلوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ اس کے علاوہ سندھ کے دیگر اضلاع میں ضلع کونسل اور تحصیل سطح پر تحصیل متعلقہ کونسل قائم کی جائیں گی۔
پیپلزپارٹی کی جانب سے پیش کئے جانے والے مجوزہ مسودے کی مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل لیگ کی جانب سے حمایت کی گئی تھی تاہم متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ کے نئے بلدیاتی نظام کے مسودے کو آئین کے آرٹیکل 140 اے کی روح کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔ ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ نئے بلدیاتی نظام کے مسودے میں مقامی حکومتوں کو مالی، سیاسی اور انتظامی اختیارات حاصل نہیں ہیں یہ اختیارات دئیے بغیر عوامی نمائندے مسائل حل نہیں کرسکتے جب کہ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے بھی بل کو شہری اوردیہی علاقوں کی تقسیم قراردیتے ہوئے اسے پیپلزپارٹی کی سندھ دشمنی سے تعبیر کیا تھا۔
ایکپسریس نیوز کے مطابق ایڈوو کیٹ جنرل سندھ نے صوبائی حکومت کی جانب سے سندھ بھر میں بلدیاتی الیکشن 27 نومبر کو کرانے کی تاریخ دے دی اور اس حوالے سے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا، اس سے قبل بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام صوبائی حکومتوں کو حکم دیا تھا کہ ستمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی تاریخ دی جائے جس پر سندھ حکومت کی جانب سے دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا کہا گیا لیکن سپریم کورٹ نے اسے مسترد کردیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 19 اگست کو پیپلزپارٹی کی جانب سے سندھ اسمبلی سے بلدیاتی نظام کا بل منظور کرایا گیا تھا جس کے مطابق کراچی، حیدرآباد، سکھر، نواب شاہ اور لاڑکانہ میں میٹروپولیٹن کارپوریشن ہوں گی، کراچی میں پانچ ضلع کونسلوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ اس کے علاوہ سندھ کے دیگر اضلاع میں ضلع کونسل اور تحصیل سطح پر تحصیل متعلقہ کونسل قائم کی جائیں گی۔
پیپلزپارٹی کی جانب سے پیش کئے جانے والے مجوزہ مسودے کی مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل لیگ کی جانب سے حمایت کی گئی تھی تاہم متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ کے نئے بلدیاتی نظام کے مسودے کو آئین کے آرٹیکل 140 اے کی روح کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔ ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ نئے بلدیاتی نظام کے مسودے میں مقامی حکومتوں کو مالی، سیاسی اور انتظامی اختیارات حاصل نہیں ہیں یہ اختیارات دئیے بغیر عوامی نمائندے مسائل حل نہیں کرسکتے جب کہ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے بھی بل کو شہری اوردیہی علاقوں کی تقسیم قراردیتے ہوئے اسے پیپلزپارٹی کی سندھ دشمنی سے تعبیر کیا تھا۔