شاہی مسجد کے امام نے مسلم کش فسادات والے علاقے میں جانے سے روکنے پر گرفتاری دیدی

ضلع مظفرنگر میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے تھے جس کے نتیجے میں 40 سے زائد افراد ہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے تھے

فسادات سے متاثرہ افراد کے زخموں پر مرہم رکھنے جانا چاہتا تھا لیکن ریاستی حکام کی جانب سے روک دیا گیا جس پر احتجاجاً اپنی گرفتاری دیدی، شاہی امام، فوٹو : فائل

بھارتی ریاست اتر پردیش کی حکومت کی جانب سے مسلم کش فسادات سے متاثرہ علاقوں کے دورے سے روکنے پر دہلی کی شاہی مسجد کے امام نے احتجاج کے طور پر گرفتاری دے دی۔

بھارتی ریاست اتر پردیش کے علاقے مظفر نگر میں گزشتہ 11 روز تک جاری رہنے والے مسلم کش فسادات کے بعد کرفیو اٹھا لیا گیا ہے جس کے بعد دہلی کی تاریخی شاہی مسجد کے امام احمد بخاری نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کی کوشش کی تو ریاستی حکام نے انہیں علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا، جس پر امام احمد بخاری نے گرفتاری پیش کردی، اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ فسادات سے متاثرہ افراد کے زخموں پر مرہم رکھنے جارہے تھے جس سے انہں روکا گیا۔


دوسری جانب مقامی عدالت نے بے جے پی، بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس سمیت کئی سیاسی جماعتوں کے 18 رہنماؤں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے ہیں تاہم ابھی تک کسی بھی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

واضح رہے کہ 27 اگست کو مظفر نگر میں کشیدگی کا آغاز ایک مسلمان نوجوان کی دو ہندو لڑکوں کے ہاتھوں جھگڑے کے نتیجے میں ہلاکت سے ہوا، جس کے بعد جوابی کارروائی میں دونوں ہندو لڑکے بھی مارے گئے جن کی ہلاکت کی ایک جعلی ویڈیو انٹرنیٹ اور موبائل پر پھیلی، جس سے علاقے میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے تھے جس کے نتیجے میں 40 سے زائد افراد ہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے تھے۔
Load Next Story