14 سینیٹرز کی تلاش ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے تحقیقاتی کمیٹیاں بنا دیں
پارٹی لائن سے انحراف کرنیوالے سینیٹرز کیخلاف سخت مؤقف اختیار کیا جائے گا، شہباز شریف
سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد کے نتائج کے بعد مسلم لیگ ن نے سینیٹر رانا مقبول کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی بنادی۔
سینیٹ کی ووٹنگ میں اپنی صفوں سے ضمیر فروشوں کی تلاش کیلیے صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کی زیرصدارت پارٹی قیادت اور اسکے پارلیمنٹیرنز کا اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ ن کے تمام سینیٹرز نے شرکت کی، اس موقع پر شہباز شریف نے چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں ناکامی پر تشویش کا اظہار کیا اور تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کی وجوہات پر غور کیا گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ پارٹی لائن سے انحراف کرنیوالے سینیٹرز کیخلاف سخت مؤقف اختیار کیا جائے گا، شہباز شریف نے سنجرانی کی ممکنہ حمایت کرنیوالے مسلم لیگی سینیٹرز کیخلاف سخت ایکشن لینے کا اعلان کیا۔
بعد ازاں مسلم لیگ ن کے مشاہد اللہ خان نے مریم اور نگزیب اور احسن اقبال کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ چیئر مین سینٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر چودہ سینیٹرز نے میر جعفر اور میر صادق کا کر دارادا کیا، کس نے دباؤ ڈالا تحقیقات ہونی چاہیے۔
چیئر مین سینٹ کیخلاف تحریک کے حق میں 64 ارکان کھڑے ہوئے باکس سے پچاس نکلے ، تحقیقات کیلیے سینیٹر رانا مقبول کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی ہے ، یکم اگست پاکستان کی جمہوریت کا سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائیگا ، پاکستان کا کوئی ادارہ ایسا نہیں کر سکتا یہ پاکستان دشمن ایجنسیوں نے ایسا کیا ہوگا ، پچاس لوگوں کی حرمت بچانے کیلیے چودہ لوگوں کو بے نقاب کریں گے۔
احسن اقبال نے کہاکہ جس نوعیت کی ہارس ٹریڈنگ سینیٹ میں ہوئی ایسے یونین کونسلز میں بھی نہیں ہوتی ، بڑے ایوان میں اگر 22 فیصد اراکین اپنا ضمیر بیچ دیں اس سے بڑی بدنامی کوئی نہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے چیئرمین سینٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے حقائق جاننے کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی ،5 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی میں چاروں صوبوں کے ارکان یوسف رضا گیلانی ، نیئر بخاری ، فرحت اللہ بابر ، سعید غنی اور صابر بلوچ شامل ہیں، کمیٹی سینٹ ارکان کے استعفوں پر سفارشات پیش کرے گی۔
بلاول نے کہا کہ اکثریت کے باوجود ناکامی کے ذمے داروں کا تعین ضروری ہے کسی بھی جماعت کا رکن قصور وار ہوا تو کارروائی ہوگی ، اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی اگر ضروری سمجھے تو دوسرے ممبروں کا بھی انتخاب کر کے شامل کر سکتی ہے۔
فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ بلاول نے سینیٹ میں ہارس ٹریڈنگ پرگہری مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ اس معاملے کی تہہ تک جانے کی کوشش کریں گے ، معلوم کریں کہ مشترکہ اپوزیشن کیوں اکثریت میں ہونے کے باوجود سنجرانی کو ہٹانے میں ناکام رہی ، چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ 26جون کو اسلام آباد میں تمام پارٹیوں نے متفقہ طور پر کیا تھا ۔
سینیٹ کی ووٹنگ میں اپنی صفوں سے ضمیر فروشوں کی تلاش کیلیے صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کی زیرصدارت پارٹی قیادت اور اسکے پارلیمنٹیرنز کا اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ ن کے تمام سینیٹرز نے شرکت کی، اس موقع پر شہباز شریف نے چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں ناکامی پر تشویش کا اظہار کیا اور تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کی وجوہات پر غور کیا گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ پارٹی لائن سے انحراف کرنیوالے سینیٹرز کیخلاف سخت مؤقف اختیار کیا جائے گا، شہباز شریف نے سنجرانی کی ممکنہ حمایت کرنیوالے مسلم لیگی سینیٹرز کیخلاف سخت ایکشن لینے کا اعلان کیا۔
بعد ازاں مسلم لیگ ن کے مشاہد اللہ خان نے مریم اور نگزیب اور احسن اقبال کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ چیئر مین سینٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر چودہ سینیٹرز نے میر جعفر اور میر صادق کا کر دارادا کیا، کس نے دباؤ ڈالا تحقیقات ہونی چاہیے۔
چیئر مین سینٹ کیخلاف تحریک کے حق میں 64 ارکان کھڑے ہوئے باکس سے پچاس نکلے ، تحقیقات کیلیے سینیٹر رانا مقبول کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی ہے ، یکم اگست پاکستان کی جمہوریت کا سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائیگا ، پاکستان کا کوئی ادارہ ایسا نہیں کر سکتا یہ پاکستان دشمن ایجنسیوں نے ایسا کیا ہوگا ، پچاس لوگوں کی حرمت بچانے کیلیے چودہ لوگوں کو بے نقاب کریں گے۔
احسن اقبال نے کہاکہ جس نوعیت کی ہارس ٹریڈنگ سینیٹ میں ہوئی ایسے یونین کونسلز میں بھی نہیں ہوتی ، بڑے ایوان میں اگر 22 فیصد اراکین اپنا ضمیر بیچ دیں اس سے بڑی بدنامی کوئی نہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے چیئرمین سینٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے حقائق جاننے کیلیے کمیٹی تشکیل دیدی ،5 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی میں چاروں صوبوں کے ارکان یوسف رضا گیلانی ، نیئر بخاری ، فرحت اللہ بابر ، سعید غنی اور صابر بلوچ شامل ہیں، کمیٹی سینٹ ارکان کے استعفوں پر سفارشات پیش کرے گی۔
بلاول نے کہا کہ اکثریت کے باوجود ناکامی کے ذمے داروں کا تعین ضروری ہے کسی بھی جماعت کا رکن قصور وار ہوا تو کارروائی ہوگی ، اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی اگر ضروری سمجھے تو دوسرے ممبروں کا بھی انتخاب کر کے شامل کر سکتی ہے۔
فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ بلاول نے سینیٹ میں ہارس ٹریڈنگ پرگہری مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ اس معاملے کی تہہ تک جانے کی کوشش کریں گے ، معلوم کریں کہ مشترکہ اپوزیشن کیوں اکثریت میں ہونے کے باوجود سنجرانی کو ہٹانے میں ناکام رہی ، چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ 26جون کو اسلام آباد میں تمام پارٹیوں نے متفقہ طور پر کیا تھا ۔