پاناما تک شریف خاندان نے پیسہ باہر بھجوا کر جائیدادیں بنائیں شہزاد اکبر
مریم کو ہل میٹل سے 66.9 ملین روپے منتقل ہوئے،سلمان اور حمزہ کی90 فیصد املاک ٹی ٹی کے ذریعے بنائی گئیں، معاون خصوصی
معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شریف برادران جو خود کو جدی پشتی امیر کہتے ہیں کی زیادہ تردولت ٹی ٹیز کی وجہ سے ہے، اس خاندان نے 90 کی دہائی سے 2018 تک ہنڈی حوالہ کے ذریعے بیرون ملک رقوم بھجواکر جائیدادیں اور محلات بنائے جب کہ یہ سلسلہ اس وقت رکا جب پاناما لیکس میں شریف فیملی بے نقاب ہوگئی۔
جمعہ کے روز پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے بتایاکہ سلمان شہباز اور حمزہ شہباز کی90 فیصد املاک ٹی ٹی کے ذریعے بنائی گئیں۔ ہل میٹل کیس میں اہم چیز یہ ہے کہ ہل میٹل سے 85 فیصد رقم نوازشریف کو ملتی ہے اور اس رقم کا 85 فیصد حصہ نوازشریف مریم صفدر کو گفٹ کرتے ہیں۔ اسی کیس میں نواز شریف کو 7 سال سزا ہوچکی ہے۔
شہزاد اکبر نے بتایاکہ 2008 میں ہل میٹل سے مریم صفدر کو 14ملین روپے، 17ملین روپے، 19ملین روپے، 7 ملین روپے جبکہ 2016 میں مریم صفدر کی شریف ایجوکیشن سٹی برانچ میں 9.9 ملین روپے کی رقوم ٹی ٹی کے ذریعے موصول ہوئیں اور جن پر مریم نواز کے دستخط موجود ہیں اور انھوں نے مقصد سرمایہ کاری لکھا ہے لیکن یہ رقوم ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہیں کی گئیں۔ یہ تمام پیسے سرمایہ کاری کیلیے منگوائے گئے تھے لیکن سرمایہ کاری کے ثبوت بھی نہیں پیش کیے جا سکے۔
انھوں نے کہاکہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں ملزمان کی جانب سے پلی بارگین کا سلسلہ جاری ہے جعلی اکاؤنٹس کیس میں اومنی گروپ نے2 ارب10 کروڑ کے بعدمزید 20 ملین کی پلی بارگین کرلی ہے ۔ شریف خاندان کے افراد بھی چاہیں تو پلی بارگین کرسکتے ہیں، بے نامی ایکٹ نافذ کردیا گیا ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اسحق ڈار کو واپس لانے کی کوششیں جاری ہیں اضافی شواہد برطانیہ نے جو مانگے تھے وہ ہم نے فراہم کردیے ہیں۔ میری ملاقات برطانوی سیکریٹری اسٹیٹ سے جلد ہورہی ہے۔ شریف خاندان کے خلاف جے آئی ٹی کی تحقیقات میں یہ نئی دستاویزات صرف نظر ہوگئی تھیں جو اب سامنے آ رہی ہیں۔
قومی احتساب بیورو کو ان دستاویزات کے لیے خط ارسال کردیا ہے تاکہ ہل میٹل کیس میں مزید پیش رفت اور تحقیقات ہوسکے۔ جب شہباز شریف اور ان کی فیملی کی ٹیلی گرافک ٹرانسفر (ٹی ٹی) سامنے لائی گئیں تو ادھر سے اعلان کیا گیا کہ مجھے برطانیہ کی عدالتوں میں جانا پڑے گا، میں اس کیلیے تیار تھا لیکن ابھی تک یہ نوبت نہیں آئی لیکن آج جن نئی ٹی ٹیز کا انکشاف کرنے جارہا ہوں امید ہے کہ اس کے بعد مجھے برطانوی عدالتوں میں جانا پڑے گا۔
جمعہ کے روز پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے بتایاکہ سلمان شہباز اور حمزہ شہباز کی90 فیصد املاک ٹی ٹی کے ذریعے بنائی گئیں۔ ہل میٹل کیس میں اہم چیز یہ ہے کہ ہل میٹل سے 85 فیصد رقم نوازشریف کو ملتی ہے اور اس رقم کا 85 فیصد حصہ نوازشریف مریم صفدر کو گفٹ کرتے ہیں۔ اسی کیس میں نواز شریف کو 7 سال سزا ہوچکی ہے۔
شہزاد اکبر نے بتایاکہ 2008 میں ہل میٹل سے مریم صفدر کو 14ملین روپے، 17ملین روپے، 19ملین روپے، 7 ملین روپے جبکہ 2016 میں مریم صفدر کی شریف ایجوکیشن سٹی برانچ میں 9.9 ملین روپے کی رقوم ٹی ٹی کے ذریعے موصول ہوئیں اور جن پر مریم نواز کے دستخط موجود ہیں اور انھوں نے مقصد سرمایہ کاری لکھا ہے لیکن یہ رقوم ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہیں کی گئیں۔ یہ تمام پیسے سرمایہ کاری کیلیے منگوائے گئے تھے لیکن سرمایہ کاری کے ثبوت بھی نہیں پیش کیے جا سکے۔
انھوں نے کہاکہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں ملزمان کی جانب سے پلی بارگین کا سلسلہ جاری ہے جعلی اکاؤنٹس کیس میں اومنی گروپ نے2 ارب10 کروڑ کے بعدمزید 20 ملین کی پلی بارگین کرلی ہے ۔ شریف خاندان کے افراد بھی چاہیں تو پلی بارگین کرسکتے ہیں، بے نامی ایکٹ نافذ کردیا گیا ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اسحق ڈار کو واپس لانے کی کوششیں جاری ہیں اضافی شواہد برطانیہ نے جو مانگے تھے وہ ہم نے فراہم کردیے ہیں۔ میری ملاقات برطانوی سیکریٹری اسٹیٹ سے جلد ہورہی ہے۔ شریف خاندان کے خلاف جے آئی ٹی کی تحقیقات میں یہ نئی دستاویزات صرف نظر ہوگئی تھیں جو اب سامنے آ رہی ہیں۔
قومی احتساب بیورو کو ان دستاویزات کے لیے خط ارسال کردیا ہے تاکہ ہل میٹل کیس میں مزید پیش رفت اور تحقیقات ہوسکے۔ جب شہباز شریف اور ان کی فیملی کی ٹیلی گرافک ٹرانسفر (ٹی ٹی) سامنے لائی گئیں تو ادھر سے اعلان کیا گیا کہ مجھے برطانیہ کی عدالتوں میں جانا پڑے گا، میں اس کیلیے تیار تھا لیکن ابھی تک یہ نوبت نہیں آئی لیکن آج جن نئی ٹی ٹیز کا انکشاف کرنے جارہا ہوں امید ہے کہ اس کے بعد مجھے برطانوی عدالتوں میں جانا پڑے گا۔