پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے اعتماد میں مزید دراڑیں پڑیں گی خواجہ آصف
پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ میں عدم اعتماد برقرار ہے، رہنما مسلم لیگ (ن)
ISLAMABAD:
مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ میں عدم اعتماد برقرار ہے اور دونوں جماعت کے اعتماد میں مزید دراڑیں پڑیں گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام 'ٹو دی پوائنٹ' میں اینکر منصور علی خان سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی افطار پارٹی میں (ن) لیگ کے بڑے وفد کی شرکت پر اعتراض تھا، اخباری اطلاع ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر پوری پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل فیض سے توقع ہے اپنے ادارے کو سیاست سے الگ رکھیں گے، بلاول
خواجہ آصف نے پیپلزپارٹی کے سینیٹرز کی جانب سے استعفے جمع کرانے کو ڈرامے بازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب ڈرامے بازی کے سوا کچھ نہیں، سیاستدان استعفے جمع کرانے کی ڈرامے بازی کرتے رہتے ہیں جیسے دھرنے کے دوران پی ٹی آئی نے استعفے دیے لیکن انہوں نے واپس لے لیے، اب پتہ تب چلے گا جب پی پی کے سینیٹرز اپنے استعفے سینیٹ میں جمع کرائیں گے۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ آصف زرداری پر انویسٹمنٹ ان کی غلطی تھی، پی پی اور (ن) لیگ میں اعتماد کا فقدان برقرار ہے اور دونوں جماعتوں کے اعتماد میں مزید دراڑیں پڑیں گی۔
مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ میں عدم اعتماد برقرار ہے اور دونوں جماعت کے اعتماد میں مزید دراڑیں پڑیں گی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام 'ٹو دی پوائنٹ' میں اینکر منصور علی خان سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی افطار پارٹی میں (ن) لیگ کے بڑے وفد کی شرکت پر اعتراض تھا، اخباری اطلاع ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر پوری پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل فیض سے توقع ہے اپنے ادارے کو سیاست سے الگ رکھیں گے، بلاول
خواجہ آصف نے پیپلزپارٹی کے سینیٹرز کی جانب سے استعفے جمع کرانے کو ڈرامے بازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب ڈرامے بازی کے سوا کچھ نہیں، سیاستدان استعفے جمع کرانے کی ڈرامے بازی کرتے رہتے ہیں جیسے دھرنے کے دوران پی ٹی آئی نے استعفے دیے لیکن انہوں نے واپس لے لیے، اب پتہ تب چلے گا جب پی پی کے سینیٹرز اپنے استعفے سینیٹ میں جمع کرائیں گے۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ آصف زرداری پر انویسٹمنٹ ان کی غلطی تھی، پی پی اور (ن) لیگ میں اعتماد کا فقدان برقرار ہے اور دونوں جماعتوں کے اعتماد میں مزید دراڑیں پڑیں گی۔