مکی آرتھر ایک ساتھ کئی کشتیوں کے سوار بن گئے
پاکستانی ٹیم سے وابستہ رہنے کے متمنی ہیڈ کوچ نے انگلش ذمہ داری کیلیے اپلائی کردیا
مکی آرتھر ایک ساتھ کئی کشتیوں کے سوار بن گئے، پاکستانی ٹیم کے ساتھ وابستہ رہنے کے متمنی ہیڈ کوچ نے انگلش ذمہ داری کیلیے بھی اپلائی کر دیا، ان کی ایک درخواست سری لنکا میں بھی زیر غور ہے۔دوسری جانب کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں آرتھر پر سوالات کی بوچھاڑ ہوگئی،ہیڈکوچ نے قومی ٹیم کی ورلڈکپ میں ناقص کارکردگی کا ملبہ فیلڈنگ پر ڈال دیا، محدود اوورز کی کرکٹ میں سرفراز احمد کی جگہ شاداب خان کو کپتان بنانے کی تجویز بھی پیش کردی۔
تفصیلات کے مطابق مکی آرتھر کا پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ کنٹریکٹ 15 اگست کو مکمل ہو گا،وہ مزید کام کرنے کے متمنی اور انھیں کچھ توسیع ملنے کی توقع بھی ظاہر کر دی گئی ہے،اسی کے ساتھ جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے آرتھر ہاتھ پر ہاتھ دھرے رکھنے کے بجائے نئی ملازمت کی تلاش میں بھی سرگرداں ہیں، ان کی سی وی انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ میں پہنچ چکی جہاں ٹیم کی کوچنگ کیلیے مضبوط امیدواروں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے، اس کی وجہ آرتھر کی انگلینڈ میں 2 بڑی کامیابیاں بھی ہیں، ایک بار ان کی کوچنگ میں جنوبی افریقی ٹیم نے 2008 میں انگلش سرزمین پر ٹیسٹ سیریز جیتی تھی،دوسری بار پاکستان ٹیم نے ان کی ہی رہنمائی میں 2017 میں وہاں چیمپئنز ٹرافی ٹائٹل پانے کا اعزاز حاصل کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مکی آرتھر سری لنکا ٹیم کی کوچنگ کیلیے پہلے ہی اپلائی کرچکے جہاں پر ان کی درخواست زیرغور ہے۔ دوسری جانب جمعے کو منعقدہ کرکٹ کمیٹی میٹنگ کی مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں،لاہور سے اسپورٹس رپورٹر کے مطابق اس میں سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق، ہیڈکوچ مکی آرتھر اور کپتان سرفراز احمد الگ الگ پیش ہوئے، اس موقع پر اراکین نے پاکستان ٹیم کی کارکردگی میں عدم تسلسل اور مستقبل کے حوالے سے تفصیلات جاننے کی کوشش کی،ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ سخت سوالات کی بوچھاڑ کا سامنا ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو کرنا پڑا اور وہ بیشتر کے تسلی بخش جوابات نہیں دے سکے۔
آرتھر نے کمیٹی کو بتایا کہ چیمپئنز ٹرافی کے بعد قومی ٹیم کی کارکردگی میں زوال کی سب سے بڑی وجہ ناقص فیلڈنگ رہی، آسٹریلیا کیخلاف میچ سمیت ورلڈکپ کے دوران جن میچز میں پاکستان کو شکست ہوئی، ان میں فیلڈنگ کا معیارخراب رہا،شکستوں میں ڈراپ کیچز کا اہم کردار تھا، چیمپئنز ٹرافی کی فتح کے بعد قومی کرکٹرز کی فیلڈنگ کے معیار پر زیادہ کام نہیں کیا گیا جو کارکردگی کا گراف نیچے جانے اور اعتماد متزلزل کرنے کا سبب بنا۔ انھوں نے بتایا کہ میگا ایونٹ میں پاکستانی ٹیم ابتدا میں کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھنے میں ناکام رہی، ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ میں بھاری شکست کے بعد انگلینڈ کو ہرانے سے کم بیک کی امید پیدا ہوئی، سری لنکا کیخلاف میچ بارش کی نذر ہونے کے باعث بھی گرین شرٹس فتح کی پٹری سے اتر گئے۔
آخری 4 میچز میں اچھا کم بیک کیا لیکن ابتدائی مسائل کی وجہ سے سیمی فائنل تک رسائی میں ناکامی ہوئی۔ذرائع کے مطابق مکی آرتھر نے مشورہ دیا کہ سرفراز احمد کی جگہ شاداب خان کو محدود اوورز کی کرکٹ کیلیے قومی ٹیم کا نیا اور مستقل کپتان نامزد کر دیا جائے،انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے نئے کپتان کیلیے کسی بھی کھلاڑی کا نام تجویز نہیں کیا۔ یاد رہے کہ پاکستانی ٹیم کی اگلی اسائنمنٹ اکتوبر میں سری لنکا کیخلاف2ٹیسٹ میچز پر مشتمل ہوم سیریز ہے، نئے ٹیسٹ کپتان کیلیے شان مسعود، اظہر علی اور اسد شفیق کے نام سامنے آ چکے، البتہ اب تک بورڈ نے اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مکی آرتھر کا پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ کنٹریکٹ 15 اگست کو مکمل ہو گا،وہ مزید کام کرنے کے متمنی اور انھیں کچھ توسیع ملنے کی توقع بھی ظاہر کر دی گئی ہے،اسی کے ساتھ جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے آرتھر ہاتھ پر ہاتھ دھرے رکھنے کے بجائے نئی ملازمت کی تلاش میں بھی سرگرداں ہیں، ان کی سی وی انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ میں پہنچ چکی جہاں ٹیم کی کوچنگ کیلیے مضبوط امیدواروں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے، اس کی وجہ آرتھر کی انگلینڈ میں 2 بڑی کامیابیاں بھی ہیں، ایک بار ان کی کوچنگ میں جنوبی افریقی ٹیم نے 2008 میں انگلش سرزمین پر ٹیسٹ سیریز جیتی تھی،دوسری بار پاکستان ٹیم نے ان کی ہی رہنمائی میں 2017 میں وہاں چیمپئنز ٹرافی ٹائٹل پانے کا اعزاز حاصل کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مکی آرتھر سری لنکا ٹیم کی کوچنگ کیلیے پہلے ہی اپلائی کرچکے جہاں پر ان کی درخواست زیرغور ہے۔ دوسری جانب جمعے کو منعقدہ کرکٹ کمیٹی میٹنگ کی مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں،لاہور سے اسپورٹس رپورٹر کے مطابق اس میں سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق، ہیڈکوچ مکی آرتھر اور کپتان سرفراز احمد الگ الگ پیش ہوئے، اس موقع پر اراکین نے پاکستان ٹیم کی کارکردگی میں عدم تسلسل اور مستقبل کے حوالے سے تفصیلات جاننے کی کوشش کی،ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ سخت سوالات کی بوچھاڑ کا سامنا ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو کرنا پڑا اور وہ بیشتر کے تسلی بخش جوابات نہیں دے سکے۔
آرتھر نے کمیٹی کو بتایا کہ چیمپئنز ٹرافی کے بعد قومی ٹیم کی کارکردگی میں زوال کی سب سے بڑی وجہ ناقص فیلڈنگ رہی، آسٹریلیا کیخلاف میچ سمیت ورلڈکپ کے دوران جن میچز میں پاکستان کو شکست ہوئی، ان میں فیلڈنگ کا معیارخراب رہا،شکستوں میں ڈراپ کیچز کا اہم کردار تھا، چیمپئنز ٹرافی کی فتح کے بعد قومی کرکٹرز کی فیلڈنگ کے معیار پر زیادہ کام نہیں کیا گیا جو کارکردگی کا گراف نیچے جانے اور اعتماد متزلزل کرنے کا سبب بنا۔ انھوں نے بتایا کہ میگا ایونٹ میں پاکستانی ٹیم ابتدا میں کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھنے میں ناکام رہی، ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ میں بھاری شکست کے بعد انگلینڈ کو ہرانے سے کم بیک کی امید پیدا ہوئی، سری لنکا کیخلاف میچ بارش کی نذر ہونے کے باعث بھی گرین شرٹس فتح کی پٹری سے اتر گئے۔
آخری 4 میچز میں اچھا کم بیک کیا لیکن ابتدائی مسائل کی وجہ سے سیمی فائنل تک رسائی میں ناکامی ہوئی۔ذرائع کے مطابق مکی آرتھر نے مشورہ دیا کہ سرفراز احمد کی جگہ شاداب خان کو محدود اوورز کی کرکٹ کیلیے قومی ٹیم کا نیا اور مستقل کپتان نامزد کر دیا جائے،انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے نئے کپتان کیلیے کسی بھی کھلاڑی کا نام تجویز نہیں کیا۔ یاد رہے کہ پاکستانی ٹیم کی اگلی اسائنمنٹ اکتوبر میں سری لنکا کیخلاف2ٹیسٹ میچز پر مشتمل ہوم سیریز ہے، نئے ٹیسٹ کپتان کیلیے شان مسعود، اظہر علی اور اسد شفیق کے نام سامنے آ چکے، البتہ اب تک بورڈ نے اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔