کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا صورتحال مزید خراب کرنے کے مترادف ہے وزیرخارجہ
کشمیر کی آئینی حیثیت کا خاتمہ بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے، وزیرخارجہ
ISLAMABAD:
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کئے گئے اقدامات جنوبی ایشیا میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کو مزید خراب کرنے کے مترادف ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق سعودی عرب میں او آئی سی رابطہ کمیٹی برائے جموں وکشمیر کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں سعودی عرب، پاکستان، آذربائیجان، ترکی اور نائجیرسے کمیٹی کے نمائندے شریک ہوئے جب کہ پاکستانی وفدکی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی۔
او آئی سی کنٹکٹ گروپ کے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے 1989 سے اب تک ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے، 22 ہزار سے زائد خواتین بیوہ، 1 لاکھ 8 ہزار بچے یتیم ہوئے، 12 ہزار سے زائد خواتین کی عصمت دری کی گئی، اور اب کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی چھین لی گئی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بھارت کی جانب سے مزید فورس بھجوانا، تعلیمی اداروں کو بند کروانا اور ایمرجنسی کی کیفیت بھارت کے ارادوں کا پتہ دے رہے تھے، بھارت کی طرف سے لوک سبھا کا اجلاس بلا کر مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کا تعین کرنے والے 370 آرٹیکل اور 35 اے کا خاتمہ بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کے اقدامات کے پیشِ نظر، خطرے کو بھانپا اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل، جنرل سیکرٹری او آئی سی کو پاکستان کے خدشات سے آگاہ کر دیا تھا، بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کئے گئے اقدامات جنوبی ایشیا میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کو مزید خراب کرنے کے مترادف ہے جو پوری دنیا بالخصوص او آئی سی کی فوری توجہ کی متقاضی ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کئے گئے اقدامات جنوبی ایشیا میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کو مزید خراب کرنے کے مترادف ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق سعودی عرب میں او آئی سی رابطہ کمیٹی برائے جموں وکشمیر کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں سعودی عرب، پاکستان، آذربائیجان، ترکی اور نائجیرسے کمیٹی کے نمائندے شریک ہوئے جب کہ پاکستانی وفدکی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی۔
او آئی سی کنٹکٹ گروپ کے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے 1989 سے اب تک ایک لاکھ کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے، 22 ہزار سے زائد خواتین بیوہ، 1 لاکھ 8 ہزار بچے یتیم ہوئے، 12 ہزار سے زائد خواتین کی عصمت دری کی گئی، اور اب کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی چھین لی گئی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بھارت کی جانب سے مزید فورس بھجوانا، تعلیمی اداروں کو بند کروانا اور ایمرجنسی کی کیفیت بھارت کے ارادوں کا پتہ دے رہے تھے، بھارت کی طرف سے لوک سبھا کا اجلاس بلا کر مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کا تعین کرنے والے 370 آرٹیکل اور 35 اے کا خاتمہ بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کے اقدامات کے پیشِ نظر، خطرے کو بھانپا اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل، جنرل سیکرٹری او آئی سی کو پاکستان کے خدشات سے آگاہ کر دیا تھا، بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کئے گئے اقدامات جنوبی ایشیا میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کو مزید خراب کرنے کے مترادف ہے جو پوری دنیا بالخصوص او آئی سی کی فوری توجہ کی متقاضی ہے۔