کراچی کو صاف کرنے کی مہم
کلین کراچی کے عنوان سے مہم میں کلیدی کردارایف ڈبلیو او کوسونپ دیا گیا ہے جب کہ دیگر متعلقہ ادارے اس کی معاونت کریں گے۔
DUSSELDORF:
پاکستان میں بندرگاہوں اور جہاز رانی کے وفاقی وزیر علی حیدر زیدی نے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر کراچی میں حالیہ بارشوں کے بعد جو بدحالی دیکھنے میں آئی اور صفائی کا نظام مفلوج ہوا، اس کے تناظر میں کراچی کی صفائی کے لیے ایک باقاعدہ مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔کلین کراچی کے عنوان سے مہم میں کلیدی کردار ایف ڈبلیو او کو سونپ دیا گیا ہے جب کہ دیگر متعلقہ ادارے اس کی معاونت کریں گے۔ کلین کراچی مہم کے لیے عوامی عطیات جمع کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔
کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے الیکٹرک سمیت صنعت کاروں' تاجروں اور شوبز کی بعض شخصیات نے بھی اس صفائی مہم کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس صفائی مہم کے سلسلے میں سب سے پہلے اولین مرحلے میں کراچی کے گندے نالوں کی صفائی کی جائے گی جس میں رضاکاروں اور شہری تنظیموں کا بھی کردار ہو گا۔ ایف ڈبلیو او کے ترجمان کے مطابق اس وقت 80 سے 90 بھاری مشینیں اور ڈمپر وغیرہ مختلف منصوبوں سے منگوا لیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر علی حیدر زیدی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک ہفتے میں گندے نالوں کی صفائی مکمل کر دی جائے گی مگر میئر کراچی کے مطابق ایک ہفتے میں کراچی کی صفائی ممکن ہی نہیں ہے۔ علی زیدی نے کہا ہے کہ پہلے مرحلے میں کم از کم ایک ارب75 کروڑ روپے درکار ہوں گے اور پہلا مرحلہ 90 دنوں پر مشتمل ہو گا۔ وفاقی وزیر نے تو ایک ہفتے میں کراچی کی صفائی کا دعویٰ کردیا ہے اور شہر کے بعض چوراہوں پر بینرز آویزاں کیے گئے ہیں۔ تاہم عملی صورتحال یہ ہے کہ شہر میں صفائی کے معاملات جوں کے توں ہیں۔
ایم کیو ایم نے بھی صفائی مہم میں پورا پورا تعاون کرنے کا اعلان کیا ہے۔ میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ ان کے پاس فنڈز ہیں اور نہ مشینری البتہ صرف میکنزم موجود ہے جب کہ مشینری ایف ڈبلیو او سے حاصل کی جائے گی۔کراچی دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ گنجان آباد شہر ہے جس میں روزانہ 12000 ٹن کچرا جمع ہوتا ہے۔ ضلعی میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین اور نائب میئر شہر کے بڑے گندے نالوں کے مقامات کی نشاندہی کریں گے جہاں پر یہ بند (یا کلوگ) ہیں وہاں سے کے ایم سی اور ایف ڈبلیو او کا عملہ کچرا نکال کر پہلے مختلف جگہوں پر ڈھپ کرے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنی انتخابی مہم میں کراچی کی صفائی کے لیے 10نکاتی روڈ میپ کا اعلان کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ وہ شہر کا نظام تبدیل کر دیں گے اور میئر کا انتخاب براہ راست کیا جائے گا۔ میئر وسیم اختر کا مطالبہ ہے کہ کراچی کو20سے 25ارب کے پیکیج دیا جائے گا۔ یہ باتیں اپنی جگہ درست ہیں لیکن اصل مسئلہ کراچی شہر کو صاف ستھرا بنانا ہے اور یہ محض ایک دفعہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ مسلسل صفائی ہوتی رہنی چاہیے اور اس کے لیے ہنگامی اقدامات کے ساتھ ساتھ مستقل سسٹم کو فعال بنانے کی ضرورت ہے تاکہ کراچی کے شہری پرسکون زندگی گزار سکیں۔
پاکستان میں بندرگاہوں اور جہاز رانی کے وفاقی وزیر علی حیدر زیدی نے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر کراچی میں حالیہ بارشوں کے بعد جو بدحالی دیکھنے میں آئی اور صفائی کا نظام مفلوج ہوا، اس کے تناظر میں کراچی کی صفائی کے لیے ایک باقاعدہ مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔کلین کراچی کے عنوان سے مہم میں کلیدی کردار ایف ڈبلیو او کو سونپ دیا گیا ہے جب کہ دیگر متعلقہ ادارے اس کی معاونت کریں گے۔ کلین کراچی مہم کے لیے عوامی عطیات جمع کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔
کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے الیکٹرک سمیت صنعت کاروں' تاجروں اور شوبز کی بعض شخصیات نے بھی اس صفائی مہم کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس صفائی مہم کے سلسلے میں سب سے پہلے اولین مرحلے میں کراچی کے گندے نالوں کی صفائی کی جائے گی جس میں رضاکاروں اور شہری تنظیموں کا بھی کردار ہو گا۔ ایف ڈبلیو او کے ترجمان کے مطابق اس وقت 80 سے 90 بھاری مشینیں اور ڈمپر وغیرہ مختلف منصوبوں سے منگوا لیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر علی حیدر زیدی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک ہفتے میں گندے نالوں کی صفائی مکمل کر دی جائے گی مگر میئر کراچی کے مطابق ایک ہفتے میں کراچی کی صفائی ممکن ہی نہیں ہے۔ علی زیدی نے کہا ہے کہ پہلے مرحلے میں کم از کم ایک ارب75 کروڑ روپے درکار ہوں گے اور پہلا مرحلہ 90 دنوں پر مشتمل ہو گا۔ وفاقی وزیر نے تو ایک ہفتے میں کراچی کی صفائی کا دعویٰ کردیا ہے اور شہر کے بعض چوراہوں پر بینرز آویزاں کیے گئے ہیں۔ تاہم عملی صورتحال یہ ہے کہ شہر میں صفائی کے معاملات جوں کے توں ہیں۔
ایم کیو ایم نے بھی صفائی مہم میں پورا پورا تعاون کرنے کا اعلان کیا ہے۔ میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ ان کے پاس فنڈز ہیں اور نہ مشینری البتہ صرف میکنزم موجود ہے جب کہ مشینری ایف ڈبلیو او سے حاصل کی جائے گی۔کراچی دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ گنجان آباد شہر ہے جس میں روزانہ 12000 ٹن کچرا جمع ہوتا ہے۔ ضلعی میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین اور نائب میئر شہر کے بڑے گندے نالوں کے مقامات کی نشاندہی کریں گے جہاں پر یہ بند (یا کلوگ) ہیں وہاں سے کے ایم سی اور ایف ڈبلیو او کا عملہ کچرا نکال کر پہلے مختلف جگہوں پر ڈھپ کرے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنی انتخابی مہم میں کراچی کی صفائی کے لیے 10نکاتی روڈ میپ کا اعلان کیا ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ وہ شہر کا نظام تبدیل کر دیں گے اور میئر کا انتخاب براہ راست کیا جائے گا۔ میئر وسیم اختر کا مطالبہ ہے کہ کراچی کو20سے 25ارب کے پیکیج دیا جائے گا۔ یہ باتیں اپنی جگہ درست ہیں لیکن اصل مسئلہ کراچی شہر کو صاف ستھرا بنانا ہے اور یہ محض ایک دفعہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ مسلسل صفائی ہوتی رہنی چاہیے اور اس کے لیے ہنگامی اقدامات کے ساتھ ساتھ مستقل سسٹم کو فعال بنانے کی ضرورت ہے تاکہ کراچی کے شہری پرسکون زندگی گزار سکیں۔