افراط زر کی شرح میں گزشتہ ہفتے 037 فیصد کا اضافہ
آلو 9.6، ٹماٹر 8 اور زندہ مرغی 4.6 فیصد مہنگی، دیگر 12 اشیا کے نرخ 0.09 تا 0.89 فیصد بڑھے
ملک میں گزشتہ ہفتے افراط زر کی شرح میں0.37 فیصد اضافہ ریکارڈکیاگیا ۔
جبکہ انفلیشن ریٹ سال بہ سال 7.42 فیصد بڑھا۔ پاکستان بیورو شماریات (پی بی ایس) سے جاری اعدادوشمار کے مطابق19 ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران آلو، ٹماٹر اور زندہ مرغی کی قیمتوں میں اضافے نے افراط زر بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا، گزشتہ ہفتے آلوکی قیمت 9.64، ٹماٹر کی 8.19 اور زندہ مرغی کی 4.61 فیصدبڑھی، اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے 12 دیگر اشیا کے نرخوں میں 0.09 سے 0.89 فیصد تک اضافہ ہوا، ان اشیا میں ایل پی جی، شرٹنگ، خشک دودھ، پیاز، دہی، چائے کی پتی، اری6چاول، تازہ دودھ، سرخ مرچ پسی ہوئی (کھلی)، لہسن، گائے کا گوشت اور باستمی ٹوٹا چاول شامل ہیں۔
ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 19ستمبر کو ختم ہفتے میں 11 اشیا بشمول کیلے، دال چنا، گندم، دال ماش، دال مسور، دال مونگ، سرسوں کے تیل، انڈے، آٹے، گڑ اور چینی کی قیمتوں میں کمی ہوئی جس کے نتیجے میں افراط زر کی شرح میں اضافہ 0.37 فیصد تک محدود رہا، گزشتہ ہفتے 27 اشیا کے دام پرانی سطح پر برقرار رہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے سب سے زیادہ بوجھ 12 ہزار سے 35ہزار روپے ماہانہ کمانے والوں پر 0.39فیصد پڑا جبکہ ماہانہ 8 ہزار آمدنی والوں کے لیے مہنگائی کی شرح میں0.37 فیصد، 8 تا12ہزار کمانے والوں کے لیے 0.38فیصد اور ماہانہ35ہزار سے زاہد آمدنی والوں کے لیے افراط زر کی شرح 0.35 فیصد بڑھی۔
جبکہ انفلیشن ریٹ سال بہ سال 7.42 فیصد بڑھا۔ پاکستان بیورو شماریات (پی بی ایس) سے جاری اعدادوشمار کے مطابق19 ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران آلو، ٹماٹر اور زندہ مرغی کی قیمتوں میں اضافے نے افراط زر بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا، گزشتہ ہفتے آلوکی قیمت 9.64، ٹماٹر کی 8.19 اور زندہ مرغی کی 4.61 فیصدبڑھی، اس کے علاوہ گزشتہ ہفتے 12 دیگر اشیا کے نرخوں میں 0.09 سے 0.89 فیصد تک اضافہ ہوا، ان اشیا میں ایل پی جی، شرٹنگ، خشک دودھ، پیاز، دہی، چائے کی پتی، اری6چاول، تازہ دودھ، سرخ مرچ پسی ہوئی (کھلی)، لہسن، گائے کا گوشت اور باستمی ٹوٹا چاول شامل ہیں۔
ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 19ستمبر کو ختم ہفتے میں 11 اشیا بشمول کیلے، دال چنا، گندم، دال ماش، دال مسور، دال مونگ، سرسوں کے تیل، انڈے، آٹے، گڑ اور چینی کی قیمتوں میں کمی ہوئی جس کے نتیجے میں افراط زر کی شرح میں اضافہ 0.37 فیصد تک محدود رہا، گزشتہ ہفتے 27 اشیا کے دام پرانی سطح پر برقرار رہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے سب سے زیادہ بوجھ 12 ہزار سے 35ہزار روپے ماہانہ کمانے والوں پر 0.39فیصد پڑا جبکہ ماہانہ 8 ہزار آمدنی والوں کے لیے مہنگائی کی شرح میں0.37 فیصد، 8 تا12ہزار کمانے والوں کے لیے 0.38فیصد اور ماہانہ35ہزار سے زاہد آمدنی والوں کے لیے افراط زر کی شرح 0.35 فیصد بڑھی۔