شہریوں کے اربوں روپے لوٹنے والےتین ملزمان کا مقدمہ نیب کو بھیجنے کا حکم
مقدمے کو آسان بنا کر عدالت میں پیش کیا گیا ہے،احتساب بیورو ملزمان سے رقم وصول کر کے شہریوں کو واپس دے، ریمارکس
KARACHI:
جوڈیشل مجسٹریٹ غربی سہیل احمد مشوری نے مضاریت اسکینڈل کیس و شہریوں کو رقم ڈبل کرنے کا جھا نسہ دیکر 9 ارب روپے لوٹنے کے الزام میں گرفتار ملزمان فیص اﷲ ، انعام اﷲ اور عدنان کے مقدمے کو نیب سندھ کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا ۔
عدالت میں تھانہ موچکو پولیس نے جعلسازی ،فراڈ ، باؤنس چیک ، دھوکہ دہی کے مقدمے میں مذکورہ ملزمان کو فاضل عدالت میں پیش کیا تھا ، اس موقع پر عدالت نے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ کتنے افراد متا ثر ہیں ، گرفتار اور مفرور ملزمان شفیق الرحمٰن اور ناصر شاہ نے فراڈ کیا ؟ جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ مفرور ملزمان دراصل ڈبل شاہ کے نام سے مشہور ہیں اور انھوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں شہریوں سے 9 ارب روپے سے زائد کی رقم لوٹی، عدالت نے تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ وہ اپنے اعلیٰ حکام کو آگاہ کریں کہ شہریوں کے ساتھ جعلسازی اور رقم لوٹنے والوں کا مقدمہ احتساب بیورو کو بھجیں کیوں کہ عوام الناس سے لوٹی گئی رقم ملک کی دولت ہوتی ہے اور یہ ایک حساس مقدمہ ہے لیکن اس مقدمے کو آسان بنا کر عدالت میں پیش کیا گیا ہے ۔
تاکہ ملزمان باآسانی ضمانت پر رہا ہوجائیں اور قوم کی تمام رقم ڈوب جائے ، قوم کے ان مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچنا چاہیے فاضل عدالت نے ملزمان کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے نیب سندھ کو مقدمہ چلانے اور اربوں روپے شہریوں سے فراڈ کے ذریعے لوٹنے والے گرفتار ملزمان سے رقم وصول کرنے کا حکم دیا ،عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا جعلسازی فراڈ کی ایک حد ہوتی ہے،عدالت سمجھتی ہے کہ مقدمہ بڑا ہے ، پولیس اس کو ضمانت کی سیکشن لگا کر لائی ہے ۔
احتساب بیورو ملزمان سے رقم وصول کر کے شہریوں کو واپس دلوائے ،جوڈیشل مجسٹریٹ غربی غلام مرتضی بلوچ نے پبلک پراسیکیوٹر سید شمیم احمد کے انکشاف پر تفتیشی افسر پر شدید برہمی کا اظہار کیا، وکیل سرکار نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے متعدد بار ریمانڈ حاصل کیا، اس دوران کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی اور نہ ہی مفرور ملزمان کو گرفتار کرنے میں کوئی پیش رفت ہوئی، ملزمان کی پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر سیکڑوں متاثرہ افراد نے مظاہرہ کیا اور اب بھی کیا جارہا ہے اور ان کا بھی یہ ہی کہنا ہے کہ پولیس مفرور ملزمان کو گرفتار نہیں کررہی ہے، ملزمان کے خلاف کراچی کے متعدد تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ غربی سہیل احمد مشوری نے مضاریت اسکینڈل کیس و شہریوں کو رقم ڈبل کرنے کا جھا نسہ دیکر 9 ارب روپے لوٹنے کے الزام میں گرفتار ملزمان فیص اﷲ ، انعام اﷲ اور عدنان کے مقدمے کو نیب سندھ کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا ۔
عدالت میں تھانہ موچکو پولیس نے جعلسازی ،فراڈ ، باؤنس چیک ، دھوکہ دہی کے مقدمے میں مذکورہ ملزمان کو فاضل عدالت میں پیش کیا تھا ، اس موقع پر عدالت نے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ کتنے افراد متا ثر ہیں ، گرفتار اور مفرور ملزمان شفیق الرحمٰن اور ناصر شاہ نے فراڈ کیا ؟ جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ مفرور ملزمان دراصل ڈبل شاہ کے نام سے مشہور ہیں اور انھوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں شہریوں سے 9 ارب روپے سے زائد کی رقم لوٹی، عدالت نے تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ وہ اپنے اعلیٰ حکام کو آگاہ کریں کہ شہریوں کے ساتھ جعلسازی اور رقم لوٹنے والوں کا مقدمہ احتساب بیورو کو بھجیں کیوں کہ عوام الناس سے لوٹی گئی رقم ملک کی دولت ہوتی ہے اور یہ ایک حساس مقدمہ ہے لیکن اس مقدمے کو آسان بنا کر عدالت میں پیش کیا گیا ہے ۔
تاکہ ملزمان باآسانی ضمانت پر رہا ہوجائیں اور قوم کی تمام رقم ڈوب جائے ، قوم کے ان مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچنا چاہیے فاضل عدالت نے ملزمان کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے نیب سندھ کو مقدمہ چلانے اور اربوں روپے شہریوں سے فراڈ کے ذریعے لوٹنے والے گرفتار ملزمان سے رقم وصول کرنے کا حکم دیا ،عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا جعلسازی فراڈ کی ایک حد ہوتی ہے،عدالت سمجھتی ہے کہ مقدمہ بڑا ہے ، پولیس اس کو ضمانت کی سیکشن لگا کر لائی ہے ۔
احتساب بیورو ملزمان سے رقم وصول کر کے شہریوں کو واپس دلوائے ،جوڈیشل مجسٹریٹ غربی غلام مرتضی بلوچ نے پبلک پراسیکیوٹر سید شمیم احمد کے انکشاف پر تفتیشی افسر پر شدید برہمی کا اظہار کیا، وکیل سرکار نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے متعدد بار ریمانڈ حاصل کیا، اس دوران کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی اور نہ ہی مفرور ملزمان کو گرفتار کرنے میں کوئی پیش رفت ہوئی، ملزمان کی پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر سیکڑوں متاثرہ افراد نے مظاہرہ کیا اور اب بھی کیا جارہا ہے اور ان کا بھی یہ ہی کہنا ہے کہ پولیس مفرور ملزمان کو گرفتار نہیں کررہی ہے، ملزمان کے خلاف کراچی کے متعدد تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔