نواز شریف سے جنرل کیانی کی ملاقات طالبان کی غیر آئینی شرائط نہ ماننے پر اتفاق
آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کا وزیراعظم سے کراچی آپریشن اور طالبان سے مذاکرات پر تبادلہ خیال۔
وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت وزیراعظم آفس میں ہونے والے اعلیٰ فوجی اور سول قیادت کے اجلاس میں 9ستمبر کو ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا ہے۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی، آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی اور وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ وقومی سلامتی امور سرتاج عزیز نے شرکت کی۔ اس موقع پر طویل غوروخوض کے بعد انتہاپسندی کی راہ پر چلنے والوں کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو انتہائی حساس اور پیچیدہ قراردیتے ہوئے فیصلہ کیاگیا کہ اس معاملے کو عوامی شو بنانے سے گریزکیا جائے۔ انتہاپسندی کے راستے پر چلنے والوں سے بات چیت کے تمام دروازے کھلے رکھے جائیں۔ مذاکرات کاروں اور حکومتی اہلکاروں کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے انہیں سخت ترین سکیورٹی فراہم کی جائے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے سابق رکن قومی اسمبلی جاوید ابراہیم پراچہ کی جانب سے حکومت اور طالبان کے درمیان روابط کا عمل شروع کرنے کے دعوے اور بعد کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں کنٹرول لائن کی صورتحال اور بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کے ساتھ جنرل اسمبلی کے دوران متوقع ملاقات کے امکانات اور پاک امریکا، پاک افغان اور پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے اہم نکات زیربحث آئے ۔ وزیرداخلہ اور ڈی جی آئی ایس آئی نے کراچی آپریشن کے حوالے سے اجلاس کے شرکا کو اعتماد میں لیا۔ این این آئی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ملاقات میں طالبان کیساتھ مذاکرات کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے تاہم طالبان کی کوئی غیر آئینی اور غیر قانونی پیشگی شرائط نہیں مانی جائیں گی۔
اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے طالبان کیساتھ مذاکرات کو آگے بڑھایا جائیگا۔ ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں کل جماعتی کانفرنس کے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا اور نئے آرمی چیف کی تقرری پر بھی مشاورت کی گئی۔ وزیراعظم نے سانحہ اپردیر میں پاک فوج کے سنیئرافسران کی شہادت پر آرمی چیف سے افسوس کا اظہار بھی کیا۔ بعد ازاں ڈی جی آئی ایس آئی نے کراچی آپریشن میں انٹیلیجنس شیئرنگ سے متعلق وزیراعظم کو آگاہ کیا۔دریں اثناوزیراعظم نوازشریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کیلیے مل کر کوششیں کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان کو ایک ایسا ملک بنانا چاہتے ہیں جہاں کوئی بچہ پولیو کا شکار نہ ہو۔وہ وزیراعظم آفس میں پولیو ٹاسک فورس کے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی، آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی اور وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ وقومی سلامتی امور سرتاج عزیز نے شرکت کی۔ اس موقع پر طویل غوروخوض کے بعد انتہاپسندی کی راہ پر چلنے والوں کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو انتہائی حساس اور پیچیدہ قراردیتے ہوئے فیصلہ کیاگیا کہ اس معاملے کو عوامی شو بنانے سے گریزکیا جائے۔ انتہاپسندی کے راستے پر چلنے والوں سے بات چیت کے تمام دروازے کھلے رکھے جائیں۔ مذاکرات کاروں اور حکومتی اہلکاروں کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے انہیں سخت ترین سکیورٹی فراہم کی جائے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے سابق رکن قومی اسمبلی جاوید ابراہیم پراچہ کی جانب سے حکومت اور طالبان کے درمیان روابط کا عمل شروع کرنے کے دعوے اور بعد کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں کنٹرول لائن کی صورتحال اور بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کے ساتھ جنرل اسمبلی کے دوران متوقع ملاقات کے امکانات اور پاک امریکا، پاک افغان اور پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے اہم نکات زیربحث آئے ۔ وزیرداخلہ اور ڈی جی آئی ایس آئی نے کراچی آپریشن کے حوالے سے اجلاس کے شرکا کو اعتماد میں لیا۔ این این آئی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ملاقات میں طالبان کیساتھ مذاکرات کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے تاہم طالبان کی کوئی غیر آئینی اور غیر قانونی پیشگی شرائط نہیں مانی جائیں گی۔
اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے طالبان کیساتھ مذاکرات کو آگے بڑھایا جائیگا۔ ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں کل جماعتی کانفرنس کے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا اور نئے آرمی چیف کی تقرری پر بھی مشاورت کی گئی۔ وزیراعظم نے سانحہ اپردیر میں پاک فوج کے سنیئرافسران کی شہادت پر آرمی چیف سے افسوس کا اظہار بھی کیا۔ بعد ازاں ڈی جی آئی ایس آئی نے کراچی آپریشن میں انٹیلیجنس شیئرنگ سے متعلق وزیراعظم کو آگاہ کیا۔دریں اثناوزیراعظم نوازشریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کیلیے مل کر کوششیں کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان کو ایک ایسا ملک بنانا چاہتے ہیں جہاں کوئی بچہ پولیو کا شکار نہ ہو۔وہ وزیراعظم آفس میں پولیو ٹاسک فورس کے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔